حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن همام بن الحارث ، عن عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، ارسل كلبي المكلب؟ قال: " إذا ارسلت كلبك المكلب، وذكرت اسم الله، فامسك عليك، فكل"، قال: قلت: وإن قتل؟ قال:" وإن قتل، ما لم يشاركه كلب غيره"، قال: قلت: يا رسول الله، فارمي بالمعراض؟ قال:" ما خزق، فكل، وما اصاب بعرضه، فقتل، فلا تاكل" ..حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَن هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُرْسِلُ كَلْبِي الْمُكَلَّبَ؟ قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ، فَكُلْ"، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ، مَا لَمْ يُشَارِكْهُ كَلْبٌ غَيْرُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ؟ قَالَ:" مَا خَزَقَ، فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ، فَقَتَلَ، فَلَا تَأْكُلْ" ..
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 175، م: 1929، مؤمل ضعيف لكنه توبع