حضرت نبی ط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تھا " کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن اپنے سرخ اونٹ پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه
حضرت نبی ط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں اپنے والد صاحب کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا میں نے اپنے والد صاحب سے کہا اباجان! مجھے دکھائیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کون سے ہیں؟ انہوں نے کہا کھڑے ہو کر کجاوے کو پکڑ لو چناچہ میں نے ایسا ہی کیا انہوں نے کہا کہ اس سرخ اونٹ والے کو دیکھو جو اپنے ہاتھ سے اشارے کررہا ہے اور اس کے ہاتھ میں چھڑی بھی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه
حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن اخيه ، عن ابي كاهل ، قال إسماعيل: قد رايت ابا كاهل، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس يوم عيد على ناقة خرماء، وحبشي ممسك بخطامها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنْ أَبِي كَاهِلٍ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: قَدْ رَأَيْتُ أَبَا كَاهِلٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ عِيدٍ عَلَى نَاقَةٍ خَرْمَاءَ، وَحَبَشِيٌّ مُمْسِكٌ بِخِطَامِهَا" .
حضرت ابو کاہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا جس کا کان چھدا ہوا تھا اور ایک حبشی نے اس کی لگام تھام رکھی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أخو إسماعيل بن خالد هو سعيد بن أبى خالد أو أشعث بن أبى خالد، وكلاهما مجهول الحال
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن معبد بن خالد ، قال: سمعت حارثة بن وهب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " تصدقوا، فيوشك الرجل يمشي بصدقته، فيقول الذي اعطيها: لو جئت بها بالامس، قبلتها، واما الآن، فلا حاجة لي فيها، فلا يجد من يقبلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تَصَدَّقُوا، فَيُوشِكُ الرَّجُلُ يَمْشِي بِصَدَقَتِهِ، فَيَقُولُ الَّذِي أُعْطِيَهَا: لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالْأَمْسِ، قَبِلْتُهَا، وَأَمَّا الْآنَ، فَلَا حَاجَةَ لِي فِيهَا، فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا" .
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے صدقہ خیرات کیا کرو، کیونکہ عنقریب ایسا وقت بھی آئے گا کہ ایک آدمی صدقہ کی چیز لے کر نکلے گا جسے دے گا وہ کہے گا کہ اگر تم یہ کل لے کر آئے ہوتے تو میں اسے قبول کرلیتا لیکن اب مجھے اس کی ضرورت نہیں رہی چناچہ اسے کوئی آدمی ایسا نہیں ملے گا جو اس کا صدقہ قبول کرلے۔
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے لوگوں کی کثرت اور امن کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان منٰی میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن معبد بن خالد ، قال: سمعت حارثة بن وهب الخزاعي ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم باهل الجنة؟ كل ضعيف متضعف لو يقسم على الله لابره، الا اخبركم باهل النار؟ كل جواظ جعظري مستكبر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ الْخُزَاعِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أََلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ لَوْ يُقْسِمُ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟ كُلُّ جَوَّاظٍ جَعْظَرِيٍّ مُسْتَكْبِرٍ" .
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جنت کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ آدمی جو کمزور ہوا سے دبایا جاتا ہو لیکن اگر وہ اللہ کے نام کی قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم کو پورا کردے کیا میں تمہیں اہل جہنم کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ بدخلق آدمی جو کینہ پرور اور متکبر ہو۔
حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن معبد بن خالد ، قال: سمعت حارثة بن وهب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تصدقوا، فإنه يوشك احدكم ان يخرج بصدقته فلا يجد من يقبلها منه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَصَدَّقُوا، فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَخْرُجَ بِصَدَقَتِهِ فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا مِنْهُ" .
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے صدقہ خیرات کیا کرو کیونکہ عنقریب ایساوقت بھی آئے گا کہ ایک آدمی صدقہ کی چیزلے کر نکلے گا لیکن اسے کوئی آدمی ایسا نہیں ملے گا جو اس کا صدقہ قبول کرلے۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن معبد بن خالد ، عن حارثة بن وهب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا انبئكم باهل الجنة؟ كل ضعيف متضعف لو اقسم على الله لابره، الا انبئكم باهل النار؟ كل عتل جواظ مستكبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ألَاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأََبَرَّهُ، أَلَاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟ كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ" .
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جنت کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ آدمی جو کمزور ہوا سے دبایا جاتا ہو لیکن اگر وہ اللہ کے نام کی قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم کو پورا کردے کیا میں تمہیں اہل جہنم کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ بدخلق آدمی جو کینہ پرور اور متکبر ہو۔
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے لوگوں کی کثرت اور امن زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان منٰی میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھی ہیں۔