حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اور نماز کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے دیکھا۔
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ جھکتے اور اٹھتے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور تکبیر کہتے وقت رفع یدین کرتے تھے اور دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالرحمن بن اليحصبي
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن حجر ابي العنبس ، قال: سمعت علقمة يحدث، عن وائل او سمعه حجر من وائل ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما قرا: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، قال:" آمين" رافعا بها صوته، ووضع يده اليمنى على يده اليسرى، وسلم عن يمينه وعن يساره .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ حُجْرٍ أَبِي الْعَنْبَسِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ وَائِلٍ أَوْ سَمِعَهُ حُجْرٌ مِنْ وَائِلٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَرَأَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، قَالَ:" آمِين" رَافِعًا بِهَا صَوْتَهُ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ولا الضالین " کہنے کے بعد آہستہ آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور دائیں بائیں جانب سلام پھیرا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، دون قوله: وأخفى بها صوته، فقد أخطأ فيها شعبة
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل الحضرمي ، قال:" صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكبر حين دخل، ورفع يديه، وحين اراد ان يركع رفع يديه، وحين رفع راسه من الركوع رفع يديه، ووضع كفيه، وجافى وفرش فخذه اليسرى من اليمنى، واشار بإصبعه السبابة". .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ حِينَ دَخَلَ، وَرَفَعَ يَدَيهُ، وَحِينَ أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ، وَجَافَى وَفَرَشَ فَخِذَهُ الْيُسْرَى مِنَ الْيُمْنَى، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ". .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم كبر، فرفع يديه حين كبر يعني استفتح الصلاة ورفع يديه حين كبر ورفع يديه حين ركع، ورفع يديه حين قال:" سمع الله لمن حمده" وسجد، فوضع يديه حذو اذنيه، ثم جلس، فافترش رجله اليسرى، ثم وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع ذراعه اليمنى على فخذه اليمنى، ثم اشار بسبابته، ووضع الإبهام على الوسطى، وقبض سائر اصابعه، ثم سجد فكانت يداه حذاء اذنيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ كَبَّرَ يَعْنِي اسْتَفْتَحَ الصَّلَاََةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ رَكَعَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ" وَسَجَدَ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ جَلَسَ، فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ ذِرَاعَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَشَارَ بِسَبَّابَتِهِ، وَوَضَعَ الَإبْهَامَ عَلَى الْوُسْطَى، وَقَبَضَ سَائِرَ أَصَابِعِهِ، ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَتْ يَدَاهُ حِذَاءَ أُذُنَيْهِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا: پھر دوسرا سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سجدے کی حالت میں کانوں کے برابر تھے۔
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن علقمة بن وائل الحضرمي ، عن ابيه ، ان رجلا يقال له: سويد بن طارق سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الخمر، فنهاه عنها، فقال: إنما اصنعها للدواء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إنها داء وليست بدواء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًَا يُقَالُ لَهُ: سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَمْرِ، فَنَهَاهُ عَنْهَا، فَقَالَ: إِنِّما أَصْنَعُهَا لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا دَاءٌ وَلَيْسَتْ بِدَوَاءٍ" .
حضرت طارق بن سوید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب پی سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے اپنی بات کی تکرار کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا کہ ہم مریض کو علاج کے طور پر پلاسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شفاء نہیں بلکہ یہ تو نری بیماری ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1984، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الجبار بن وائل ، عن ابيه ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: الحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من القائل؟" قال الرجل: انا يا رسول الله، وما اردت إلا الخير، فقال: " لقد فتحت لها ابواب السماء فلم ينهنها دون العرش" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ الْقَائِلُ؟" قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا أَرَدْتُ إِلَاّ الْخَيْرَ، فَقَالَ: " لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَلَمْ يُنَهْنِهََّا دُونَ الْعَرْشِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی دوران نماز ایک آدمی کہنے لگا الحمدللہ کثیراً طیبا مبارکا فیہ " نماز سے فراغت کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کلمات کس نے کہے تھے؟ اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ! میں نے کہے تھے اور صرف خیر ہی کے ارادے سے کہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کلمات کے لئے آسمان کے دروازے کھل گئے اور عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز انہیں روک نہ سکی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالجبار بن وائل لم يسمع من أبيه
حدثنا يزيد ، اخبرنا اشعث بن سوار ، عن عبد الجبار بن وائل بن حجر ، عن ابيه ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان لي من وجهه ما لا احب ان لي به من وجه رجل من بادية العرب صليت خلفه، وكان يرفع يديه كلما كبر ورفع ووضع بين السجدتين، ويسلم عن يمينه وعن شماله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لِي مِنْ وَجْهِهِ مَا لَاَ أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهِ مِنْ وَجْهِ رَجُلٍ مِنْ بَادِيَةِ الْعَرَبِ صَلَّيْتُ خَلْفَهُ، وَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا كَبَّرَ وَرَفَعَ وَوَضَعَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا مجھے ان کے رخ انور کی زیارت کے بدلے میں کوئی چیز محبوب نہ تھی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ جھکتے اور اٹھتے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور تکبیر کہتے وقت رفع یدین کرتے تھے اور دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون رفع اليدين عند السجود، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، عبدالجبار لم يسمع من أبيه، ولضعف أشعث بن سوار