حدثنا يزيد ، اخبرنا اشعث بن سوار ، عن عبد الجبار بن وائل بن حجر ، عن ابيه ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان لي من وجهه ما لا احب ان لي به من وجه رجل من بادية العرب صليت خلفه، وكان يرفع يديه كلما كبر ورفع ووضع بين السجدتين، ويسلم عن يمينه وعن شماله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لِي مِنْ وَجْهِهِ مَا لَاَ أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهِ مِنْ وَجْهِ رَجُلٍ مِنْ بَادِيَةِ الْعَرَبِ صَلَّيْتُ خَلْفَهُ، وَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا كَبَّرَ وَرَفَعَ وَوَضَعَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا مجھے ان کے رخ انور کی زیارت کے بدلے میں کوئی چیز محبوب نہ تھی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ جھکتے اور اٹھتے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور تکبیر کہتے وقت رفع یدین کرتے تھے اور دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون رفع اليدين عند السجود، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، عبدالجبار لم يسمع من أبيه، ولضعف أشعث بن سوار