حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الجبار بن وائل ، عن ابيه ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: الحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من القائل؟" قال الرجل: انا يا رسول الله، وما اردت إلا الخير، فقال: " لقد فتحت لها ابواب السماء فلم ينهنها دون العرش" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ الْقَائِلُ؟" قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا أَرَدْتُ إِلَاّ الْخَيْرَ، فَقَالَ: " لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَلَمْ يُنَهْنِهََّا دُونَ الْعَرْشِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی دوران نماز ایک آدمی کہنے لگا الحمدللہ کثیراً طیبا مبارکا فیہ " نماز سے فراغت کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کلمات کس نے کہے تھے؟ اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ! میں نے کہے تھے اور صرف خیر ہی کے ارادے سے کہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کلمات کے لئے آسمان کے دروازے کھل گئے اور عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز انہیں روک نہ سکی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالجبار بن وائل لم يسمع من أبيه