مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18606
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن حرام بن محيصة ، عن البراء بن عازب ، انه كانت له ناقة ضارية، فدخلت حائطا فافسدت فيه،" فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان حفظ الحوائط بالنهار على اهلها، وان حفظ الماشية بالليل على اهلها، وان ما اصابت الماشية بالليل، فهو على اهلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَن الزُّهْرِيِّ ، عَن حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِيَةٌ، فَدَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ فِيهِ،" فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِطِ بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا، وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَةِ بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا، وَأَنَّ مَا أَصَابَتْ الْمَاشِيَةُ بِاللَّيْلِ، فَهُوَ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی بہت تنگ کرنے والی تھی ایک مرتبہ اس نے کسی باغ میں داخل ہو کر اس میں کچھ نقصان کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ یہ فرمایا کہ دن کے وقت باغ کی حفاظت مالک کے ذمے ہے اور جانوروں کی حفاظت رات کے وقت ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور جو جانور رات کے وقت کوئی نقصان کردے اس کا تاوان جانور کے مالک پر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، حرام اين محيصة لم يسمع البراء بن عازب
حدیث نمبر: 18607
Save to word اعراب
حدثنا معمر بن سليمان الرقي ، حدثنا الحجاج ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكلالة، فقال: " تكفيك آية الصيف" .حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلَالَةِ، فَقَالَ: " تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج، ثم إنه لا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده ؟
حدیث نمبر: 18608
Save to word اعراب
قال: حدثنا اسباط ، قال: حدثنا مطرف ، عن ابي الجهم ، عن البراء بن عازب ، قال:" إني لاطوف على إبل ضلت لي في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانا اجول في ابيات، فإذا انا بركب وفوارس، إذ جاءوا، فطافوا بفنائي، فاستخرجوا رجلا، فما سالوه ولا كلموه، حتى ضربوا عنقه، فلما ذهبوا سالت عنه، فقالوا: عرس بامراة ابيه" .قال: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَن أَبِي الْجَهْمِ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" إِنِّي لَأَطُوفُ عَلَى إِبِلٍ ضَلَّتْ لِي فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنَا أَجُولُ فِي أَبْيَاتٍ، فَإِذَا أَنَا بِرَكْبٍ وَفَوَارِسَ، إِذْ جَاءوا، فَطَافُوا بِفِنَائِي، فَاسْتَخْرَجُوا رَجُلًا، فَمَا سَأَلُوهُ وَلَا كَلَّمُوهُ، حَتَّى ضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَلَمَّا ذَهَبُوا سَأَلْتُ عَنْهُ، فَقَالُوا: عَرَّسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ میرا ایک اونٹ گم ہوگیا میں اس کی تلاش میں مختلف گھروں کے چکر لگارہا تھا اچانک مجھے کچھ شہسوار نظر آئے وہ آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اس سے کچھ پوچھا اور نہ ہی کوئی بات کی بلکہ بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18609
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر ، عن مطرف ، قال: اتوا قبة، فاستخرجوا منها رجلا، فقتلوه. قال: قلت: ما هذا؟ قالوا:" هذا رجل دخل بام امراته، فبعث إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتلوه" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَن مُطَرِّفٍ ، قَالَ: أَتَوْا قُبَّةً، فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلًا، فَقَتَلُوهُ. قَالَ: قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا:" هَذَا رَجُلٌ دَخَلَ بِأُمِّ امْرَأَتِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ شہسوار نظر آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اور بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔ ان لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا کہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18610
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا عبد الغفار بن القاسم ، حدثني عدي بن ثابت ، قال: حدثني يزيد بن البراء ، عن ابيه ، قال: لقيت خالي معه راية، فقلت: اين تريد؟ قال:" بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل من بني تميم، تزوج امراة ابيه من بعده، فامرنا ان نقتله، وناخذ ماله" . قال: ففعلوا. قال ابو عبد الرحمن: ما حدث ابي عن ابي مريم عبد الغفار إلا هذا الحديث لعلته.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: لَقِيتُ خَالِي مَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَقْتُلَهُ، وَنَأْخُذَ مَالَهُ" . قَالَ: فَفَعَلُوا. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا حَدَّثَ أَبِي عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَبْدِ الْغَفَّارِ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ لِعِلَّتِهِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18611
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، وابو احمد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كان اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم إذا كان الرجل صائما، فحضر الإفطار، فنام قبل ان يفطر، لم ياكل ليلته ولا يومه حتى يمسي، وإن فلانا الانصاري كان صائما، فلما حضره الإفطار، اتى امراته، فقال: هل عندك من طعام؟ قالت: لا، ولكن انطلق، فاطلب لك، فغلبته عينه، وجاءت امراته، فلما راته، قالت: خيبة لك، فاصبح، فلما انتصف النهار، غشي عليه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، " فنزلت هذه الآية احل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم إلى قوله حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187" . قال ابو احمد: وإن قيس بن صرمة الانصاري جاء فنام، فذكره..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا، فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ، فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ، لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنَّ فُلَانًا الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْإِفْطَارُ، أَتَى امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكِ مِنْ طَعَامٍ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ، فَأَطْلُبُ لَكَ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، وَجَاءَتْ امْرَأَتُهُ، فَلَمَّا رَأَتْهُ، قَالَتْ: خَيْبَةٌ لَكَ، فَأَصْبَحَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ، غُشِيَ عَلَيْهِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187" . قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ جَاءَ فَنَامَ، فَذَكَرَهُ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء اسلام میں جو شخص روزہ رکھتا اور افطاری کے وقت روزہ کھولنے سے پہلے سوجاتا تو وہ اس رات اور اگلے دن شام تک کچھ نہیں کھاپی سکتا تھا ایک دن فلاں انصاری روزے سے تھا افطاری کے وقت وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے؟ اس نے کہا نہیں لیکن میں جا کر کچھ تلاش کرتی ہوں اسی دوران اس کی آنکھ لگ گئی بیوی نے آ کر دیکھا تو کہنے لگی کہ تمہارا تو نقصان ہوگیا۔ اگلے دن جبکہ ابھی صرف آدھا دن ہی گذر تھا کہ وہ (بھوک پیاس کی تاب نہ لاکر) بیہوش ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی تمہارے لئے روزے کی رات میں اپنی بیویوں سے بےتکلف ہوناحلال کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ " گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1915
حدیث نمبر: 18612
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، ان احدهم كان إذا نام. فذكر نحوا من حديث إسرائيل، إلا انه قال: نزلت في ابي قيس بن عمرو.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ إِذَا نَامَ. فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1915، زهير روي عن أبى إسحاق بعد الاختلاط ، لكنه متابع، غير أنه لم يتابع فى اسم الذى نزلت فيه الآية
حدیث نمبر: 18613
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، حدثنا ابو إسحاق . ح وحدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: " ما رايت احدا من خلق الله احسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن جمته لتضرب إلى منكبيه" ، قال ابن ابي بكير:" لتضرب قريبا من منكبيه"، وقد سمعته يحدث به مرارا، ما حدث به قط إلا ضحك.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ جُمَّتَهُ لَتَضْرِبُ إِلَى مَنْكِبَيْهِ" ، قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ:" لَتَضْرِبُ قَرِيبًا مِنْ مَنْكِبَيْهِ"، وَقَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ بِهِ مِرَارًا، مَا حَدَّثَ بِهِ قَطُّ إِلَّا ضَحِكَ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بال کندھوں تک آتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5901، م: 2337
حدیث نمبر: 18614
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يونس بن خباب ، عن المنهال بن عمرو ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جنازة، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم على القبر، وجلسنا حوله كان على رءوسنا الطير، وهو يلحد له، فقال: " اعوذ بالله من عذاب القبر" ثلاث مرار.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةٍ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَبْرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ، وَهُوَ يُلْحَدُ لَهُ، فَقَالَ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ" ثَلَاثَ مِرَارٍ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحدنگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت يآکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائ

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، لضعف يونس ابن خباب
حدیث نمبر: 18615
Save to word اعراب
ثم قال:" إن المؤمن إذا كان في إقبال من الآخرة، وانقطاع من الدنيا، تنزلت إليه الملائكة كان على وجوههم الشمس، مع كل واحد كفن وحنوط، فجلسوا منه مد البصر، حتى إذا خرج روحه، صلى عليه كل ملك بين السماء والارض، وكل ملك في السماء، وفتحت له ابواب السماء، ليس من اهل باب إلا وهم يدعون الله ان يعرج بروحه من قبلهم، فإذا عرج بروحه، قالوا: رب عبدك فلان، فيقول: ارجعوه، فإني عهدت إليهم اني منها خلقتهم، وفيها اعيدهم، ومنها اخرجهم تارة اخرى". قال:" فإنه يسمع خفق نعال اصحابه إذا ولوا عنه، فياتيه آت فيقول: من ربك؟ ما دينك؟ من نبيك؟ فيقول: ربي الله، وديني الإسلام، ونبيي محمد صلى الله عليه وسلم فينتهره، فيقول: من ربك؟ ما دينك؟ من نبيك؟ وهي آخر فتنة تعرض على المؤمن، فذلك حين يقول الله عز وجل: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27. فيقول: ربي الله، وديني الإسلام، ونبيي محمد صلى الله عليه وسلم، فيقول له: صدقت، ثم ياتيه آت حسن الوجه، طيب الريح، حسن الثياب، فيقول: ابشر بكرامة من الله ونعيم مقيم، فيقول: وانت فبشرك الله بخير، من انت؟ فيقول: انا عملك الصالح، كنت والله سريعا في طاعة الله، بطيئا عن معصية الله، فجزاك الله خيرا، ثم يفتح له باب من الجنة، وباب من النار، فيقال: هذا كان منزلك لو عصيت الله، ابدلك الله به هذا، فإذا راى ما في الجنة، قال: رب عجل قيام الساعة كيما ارجع إلى اهلي ومالي، فيقال له: اسكن. وإن الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا، وإقبال من الآخرة، نزلت عليه ملائكة غلاظ شداد، فانتزعوا روحه كما ينتزع السفود الكثير الشعب من الصوف المبتل، وتنزع نفسه مع العروق، فيلعنه كل ملك بين السماء والارض، وكل ملك في السماء، وتغلق ابواب السماء، ليس من اهل باب إلا وهم يدعون الله ان لا تعرج روحه من قبلهم، فإذا عرج بروحه قالوا: رب فلان بن فلان عبدك، قال: ارجعوه، فإني عهدت إليهم اني منها خلقتهم، وفيها اعيدهم، ومنها اخرجهم تارة اخرى". قال:" فإنه ليسمع خفق نعال اصحابه إذا ولوا عنه". قال:" فياتيه آت فيقول: من ربك؟ ما دينك؟ من نبيك؟ فيقول: لا ادري، فيقول: لا دريت ولا تلوت، وياتيه آت قبيح الوجه، قبيح الثياب، منتن الريح، فيقول: ابشر بهوان من الله وعذاب مقيم، فيقول: وانت فبشرك الله بالشر، من انت؟ فيقول: انا عملك الخبيث، كنت بطيئا عن طاعة الله، سريعا في معصية الله، فجزاك الله شرا، ثم يقيض له اعمى اصم ابكم في يده مرزبة، لو ضرب بها جبل كان ترابا، فيضربه ضربة حتى يصير ترابا، ثم يعيده الله كما كان، فيضربه ضربة اخرى، فيصيح صيحة يسمعه كل شيء إلا الثقلين" قال: البراء بن عازب" ثم يفتح له باب من النار ويمهد من فرش النار" . قال عبد الله: وحدثناه ابو الربيع ، حدثنا حماد بن زيد ، عن يونس بن خباب ، عن المنهال بن عمرو ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، مثله.ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي إِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، وَانْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا، تَنَزَّلَتْ إِلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ كَأَنَّ عَلَى وُجُوهِهِمْ الشَّمْسَ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ كَفَنٌ وَحَنُوطٌ، فَجَلَسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ، حَتَّى إِذَا خَرَجَ رُوحُهُ، صَلَّى عَلَيْهِ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ، وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ يُعْرَجَ بِرُوحِهِ مِنْ قِبَلِهِمْ، فَإِذَا عُرِجَ بِرُوحِهِ، قَالُوا: رَبِّ عَبْدُكَ فُلَانٌ، فَيَقُولُ: أَرْجِعُوهُ، فَإِنِّي عَهِدْتُ إِلَيْهِمْ أَنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى". قَالَ:" فَإِنَّهُ يَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِ أَصْحَابِهِ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ، فَيَأْتِيهِ آتٍ فَيَقُولُ: مَنْ رَبُّكَ؟ مَا دِينُكَ؟ مَنْ نَبِيُّكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، وَدِينِيَ الْإِسْلَامُ، وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْتَهِرُهُ، فَيَقُولُ: مَنْ رَبُّكَ؟ مَا دِينُكَ؟ مَنْ نَبِيُّكَ؟ وَهِيَ آخِرُ فِتْنَةٍ تُعْرَضُ عَلَى الْمُؤْمِنِ، فَذَلِكَ حِينَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27. فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، وَدِينِيَ الْإِسْلَامُ، وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ لَهُ: صَدَقْتَ، ثُمَّ يَأْتِيهِ آتٍ حَسَنُ الْوَجْهِ، طَيِّبُ الرِّيحِ، حَسَنُ الثِّيَابِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِكَرَامَةٍ مِنَ اللَّهِ وَنَعِيمٍ مُقِيمٍ، فَيَقُولُ: وَأَنْتَ فَبَشَّرَكَ اللَّهُ بِخَيْرٍ، مَنْ أَنْتَ؟ فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ، كُنْتَ وَاللَّهِ سَرِيعًا فِي طَاعَةِ اللَّهِ، بَطِيئًا عَنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَجَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ مِنَ الْجَنَّةِ، وَبَابٌ مِنَ النَّارِ، فَيُقَالُ: هَذَا كَانَ مَنْزِلَكَ لَوْ عَصَيْتَ اللَّهَ، أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ هَذَا، فَإِذَا رَأَى مَا فِي الْجَنَّةِ، قَالَ: رَبِّ عَجِّلْ قِيَامَ السَّاعَةِ كَيْمَا أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي، فَيُقَالُ لَهُ: اسْكُنْ. وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا، وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، نَزَلَتْ عَلَيْهِ مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ، فَانْتَزَعُوا رُوحَهُ كَمَا يُنْتَزَعُ السَّفُّودُ الْكَثِيرُ الشِّعْبِ مِنَ الصُّوفِ الْمُبْتَلِّ، وَتُنْزَعُ نَفْسُهُ مَعَ الْعُرُوقِ، فَيَلْعَنُهُ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ، وَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ لَا تَعْرُجَ رُوحُهُ مِنْ قِبَلِهِمْ، فَإِذَا عُرِجَ بِرُوحِهِ قَالُوا: رَبِّ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ عَبْدُكَ، قَالَ: أَرْجِعُوهُ، فَإِنِّي عَهِدْتُ إِلَيْهِمْ أَنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى". قَالَ:" فَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِ أَصْحَابِهِ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ". قَالَ:" فَيَأْتِيهِ آتٍ فَيَقُولُ: مَنْ رَبُّكَ؟ مَا دِينُكَ؟ مَنْ نَبِيُّكَ؟ فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، فَيَقُولُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَوْتَ، وَيَأْتِيهِ آتٍ قَبِيحُ الْوَجْهِ، قَبِيحُ الثِّيَابِ، مُنْتِنُ الرِّيحِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِهَوَانٍ مِنَ اللَّهِ وَعَذَابٍ مُقِيمٍ، فَيَقُولُ: وَأَنْتَ فَبَشَّرَكَ اللَّهُ بِالشَّرِّ، مَنْ أَنْتَ؟ فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ، كُنْتَ بَطِيئًا عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ، سَرِيعًا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَجَزَاكَ اللَّهُ شَرًّا، ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَى أَصَمُّ أَبْكَمُ فِي يَدِهِ مِرْزَبَةٌ، لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ كَانَ تُرَابًا، فَيَضْرِبُهُ ضَرْبَةً حَتَّى يَصِيرَ تُرَابًا، ثُمَّ يُعِيدُهُ اللَّهُ كَمَا كَانَ، فَيَضْرِبُهُ ضَرْبَةً أُخْرَى، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ" قَالَ: الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ" ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ مِنَ النَّارِ وَيُمَهَّدُ مِنْ فُرُشِ النَّارِ" . قال عبد الله: وحَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَن يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يونس ابن خباب

Previous    49    50    51    52    53    54    55    56    57    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.