مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18399
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، انه سمع النعمان بن بشير يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انذرتكم النار، انذرتكم النار" . حتى لو كان رجل كان في اقصى السوق، سمعه، وسمع اهل السوق صوته، وهو على المنبر.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ، أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ" . حَتَّى لَوْ كَانَ رَجُلٌ كَانَ فِي أَقْصَى السُّوقِ، سَمِعَهُ، وَسَمِعَ أَهْلُ السُّوقِ صَوْتَهُ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
سماک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کو چادراوڑھے ہوئے خطاب کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے میں نے تمہیں جہنم سے ڈرا دیا ہے اگر کوئی شخص اتنی اتنی مسافت پر ہوتا تب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کو سن لیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18400
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن النعمان بن بشير ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسوينا في الصفوف، حتى كانما يحاذي بنا القداح، فلما اراد ان يكبر، راى رجلا شاخصا صدره، فقال: " لتسون صفوفكم، او ليخالفن الله بين وجوهكم" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّينَا فِي الصُّفُوفِ، حَتَّى كَأَنَّمَا يُحَاذِي بِنَا الْقِدَاحَ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُكَبِّرَ، رَأَى رَجُلًا شَاخِصًا صَدْرُهُ، فَقَالَ: " لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کر رہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 717، م: 436
حدیث نمبر: 18401
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المجاهد في سبيل الله، كمثل الصائم نهاره، والقائم ليله حتى يرجع متى يرجع" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَمَثَلِ الصَّائِمِ نَهَارَهُ، وَالْقَائِمِ لَيْلَهُ حَتَّى يَرْجِعَ مَتَى يَرْجِعُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا راہ اللہ میں جہاد کرنے والے کی مثال " جب تک وہ واپس نہ آجائے خواہ جب بھی واپس آئے " اس شخص کی طرح ہے جو صائم النہار اور قائم اللیل ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى رفعه وقفه على سماك، والصحيح وقفه
حدیث نمبر: 18402
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثني نعيم بن زياد ابو طلحة الانماري ، انه سمع النعمان بن بشير يقول على منبر حمص، " قمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة ثلاث وعشرين في شهر رمضان إلى ثلث الليل الاول، ثم قمنا معه ليلة خمس وعشرين إلى نصف الليل، ثم قام بنا ليلة سبع وعشرين، حتى ظننا ان لا ندرك الفلاح" . قال: وكنا ندعو السحور الفلاح، فاما نحن فنقول: ليلة السابعة ليلة سبع وعشرين، وانتم تقولون: ليلة ثلاث وعشرين السابعة، فمن اصوب نحن او انتم.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ أَبُو طَلْحَةَ الْأَنْمَارِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى مِنْبَرِ حِمْصَ، " قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَامَ بِنَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِكَ الْفَلَاحَ" . قَالَ: وَكُنَّا نَدْعُو السُّحُورَ الْفَلَاحَ، فَأَمَّا نَحْنُ فَنَقُولُ: لَيْلَةُ السَّابِعَةِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَأَنْتُمْ تَقُولُونَ: لَيْلَةُ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ السَّابِعَةُ، فَمَنْ أَصَوْبُ نَحْنُ أَوْ أَنْتُمْ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حمص کے منبر سے فرما رہے تھے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کی ٢٣ ویں شب کو رات کی پہلی تہائی تک قیام میں مصروف رہے پھر ٢٥ ویں شب کو نصف رات تک ہم نے قیام کیا پھر ٢٧ ویں شب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتناطویل قیام کرایا کہ ہمیں خطرہ ہو کیا کہ کہیں سحری کا وقت نہ نکل جائے اس لئے ہم تو کہتے تھے کہ عشرہ اخیرہ کی ساتویں رات ٢٧ ویں شب بنتی ہے اور تم لوگ کہتے ہو کہ ٢٣ ویں ساتویں رات بنتی ہے اب تم ہی بتاؤ کہ کون صحیح ہے، تم یا ہم؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18403
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا حسين بن واقد ، حدثني سماك بن حرب ، عن النعمان بن بشير ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من منح منيحة: ورقا او ذهبا، او سقى لبنا، او اهدى زقاقا، فهو كعدل رقبة" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةً: وَرِقًا أَوْ ذَهَبًا، أَوْ سَقَى لَبَنًا، أَوْ أَهْدَى زِقَاقًا، فَهُوَ كَعَدْلِ رَقَبَةٍ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18404
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن النعمان بن بشير ، قال: صحبنا النبي صلى الله عليه وسلم، وسمعناه يقول" إن بين يدي الساعة فتنا كانها قطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا، ثم يمسي كافرا، ويمسي مؤمنا، ثم يصبح كافرا، يبيع اقوام خلاقهم بعرض من الدنيا يسير، او بعرض الدنيا" . قال الحسن: والله لقد رايناهم صورا ولا عقول، اجساما ولا احلام، فراش نار وذبان طمع، يغدون بدرهمين، ويروحون بدرهمين، يبيع احدهم دينه بثمن العنز.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: صَحِبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا كَأَنَّهَا قِطَعُ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا، ثُمَّ يُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا، ثُمَّ يُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ خَلَاقَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا يَسِيرٍ، أَوْ بِعَرَضِ الدُّنْيَا" . قَالَ الْحَسَنُ: وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْنَاهُمْ صُوَرًا وَلَا عُقُولَ، أَجْسَامًا وَلَا أَحْلَامَ، فَرَاشَ نَارٍ وَذِبَّانَ طَمَعٍ، يَغْدُونَ بِدِرْهَمَيْنِ، وَيَرُوحُونَ بِدِرْهَمَيْنِ، يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دَيْنَهُ بِثَمَنِ الْعَنْزِ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کا شرف حاصل کیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے پہلے فتنے اس طرح رونماہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا اور لوگ اپنے دین و اخلاق کو دنیا کے ذرا سے مال ومتاع کے عوض بیچ دیں گے۔ حسن کہتے ہیں کہ بخدا! ہم ان لوگوں کو دیکھ رہے ہیں ان کی شکلیں تو ہیں لیکن عقل نام کو نہیں، جسم تو ہیں لیکن دانائی کا نام نہیں یہ آگ کے پروانے اور حرص وہوا کی مکھیاں ہیں جو صبح وشام دو دو درہم لے کر خوش ہوجاتے ہیں اور ایک بکری کی قیمت کے عوض اپنا دین فروخت کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من النعمان بن بشير، ومبارك بن فضالة حجة فيما يرويه عن الحسن، وقد توبع
حدیث نمبر: 18405
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، عن خالد الحذاء ، عن حبيب بن سالم ، عن النعمان بن بشير ، قال: جاءت امراة إلى النعمان بن بشير، فقالت: إن زوجها وقع على جاريتها، فقال: ساقضي في ذلك بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن كنت احللتيها له، ضربته مائة سوط، وإن لم تكوني احللتيها له، رجمته" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا وَقَعَ عَلَى جَارِيَتِهَا، فَقَالَ: سَأَقْضِي فِي ذَلِكَ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كُنْتِ أَحْلَلْتِيهَا لَهُ، ضَرَبْتُهُ مِائَةَ سَوْطٍ، وَإِنْ لَمْ تَكُونِي أَحْلَلْتِيهَا لَهُ، رَجَمْتُهُ" .
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا (معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18406
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود الطيالسي ، حدثني داود بن إبراهيم الواسطي ، حدثني حبيب بن سالم ، عن النعمان بن بشير ، قال: كنا قعودا في المسجد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان بشير رجلا يكف حديثه، فجاء ابو ثعلبة الخشني، فقال: يا بشير بن سعد، اتحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الامراء؟ فقال حذيفة: انا احفظ خطبته، فجلس ابو ثعلبة، فقال حذيفة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تكون النبوة فيكم ما شاء الله ان تكون، ثم يرفعها إذا شاء ان يرفعها، ثم تكون خلافة على منهاج النبوة، فتكون ما شاء الله ان تكون، ثم يرفعها إذا شاء الله ان يرفعها، ثم تكون ملكا عاضا، فيكون ما شاء الله ان يكون، ثم يرفعها إذا شاء ان يرفعها، ثم تكون ملكا جبرية، فتكون ما شاء الله ان تكون، ثم يرفعها إذا شاء ان يرفعها، ثم تكون خلافة على منهاج النبوة" . ثم سكت. قال حبيب: فلما قام عمر بن عبد العزيز، وكان يزيد بن النعمان بن بشير في صحابته، فكتبت إليه بهذا الحديث اذكره إياه، فقلت له: إني ارجو ان يكون امير المؤمنين، يعني عمر، بعد الملك العاض والجبرية، فادخل كتابي على عمر بن عبد العزيز، فسر به، واعجبه.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ بَشِيرٌ رَجُلًا يَكُفُّ حَدِيثَهُ، فَجَاءَ أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، فَقَالَ: يَا بَشِيرُ بْنَ سَعْدٍ، أَتَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأُمَرَاءِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا أَحْفَظُ خُطْبَتَهُ، فَجَلَسَ أَبُو ثَعْلَبَةَ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا، فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ" . ثُمَّ سَكَتَ. قَالَ حَبِيبٌ: فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَكَانَ يَزِيدُ بْنُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي صَحَابَتِهِ، فَكَتَبْتُ إِلَيْهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أُذَكِّرُهُ إِيَّاهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي أَرْجُو أَنْ يَكُونَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، يَعْنِي عُمَرَ، بَعْدَ الْمُلْكِ الْعَاضِّ وَالْجَبْرِيَّةِ، فَأُدْخِلَ كِتَابِي عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَسُرَّ بِهِ، وَأَعْجَبَهُ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے بشیر اپنی احادیث روک رکھتے تھے ہماری مجلس میں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے کہ اے بشیر سعد! کیا امراء حوالے سے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یاد ہے؟ حضرت حذیفہ! فرمانے لگے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ یاد ہے حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا تمہارے درمیان نبوت موجود رہے گی پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا پھر طریقہ نبوت پر گامزن خلافت ہوگی اور وہ بھی اس وقت رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا پھر کاٹ کھانے والی حکومت ہوگی اور وہ بھی اس وقت رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا اس کے بعد ظلم کی حکومت ہوگی اور وہ بھی اس وقت رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا پھر طریقہ نبوت پر گامزن خلافت آجائے گی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ راوی حدیث حبیب کہتے ہیں کہ جب عمربن عبدالعزیز خلفیہ مقرر ہوئے تو یزید بن نعمان رضی اللہ عنہ ان کے مشیربنے میں نے یزید بن نعمان کو یاد دہانی کرانے کے لئے خط میں یہ حدیث لکھ کر بھیجی اور آخر میں لکھا کہ مجھے امید ہے کہ امیر المؤمنین کی حکومت کاٹ کھانے والی اور ظلم کی حکومت کے بعد آئی ہے یزید بن نعمان نے میرا یہ خط امیر المؤمنین کی خدمت میں پیش کیا جسے پڑھ کر وہ بہت مسرور اور خوش ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18407
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن خالد بن كثير الهمداني انه حدثه، ان السري بن إسماعيل الكوفي حدثه، ان الشعبي حدثه، انه سمع النعمان بن بشير يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الحنطة خمرا، ومن الشعير خمرا، ومن الزبيب خمرا، ومن التمر خمرا، ومن العسل خمرا، وانا انهى عن كل مسكر" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ كَثِيرٍ الْهَمْدَانِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ السَّرِيَّ بْنَ إِسْمَاعِيلَ الْكُوفِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ الشَّعْبِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا، وَمِنْ الشَّعِيرِ خَمْرًا، وَمِنْ الزَّبِيبِ خَمْرًا، وَمِنْ التَّمْرِ خَمْرًا، وَمِنْ الْعَسَلِ خَمْرًا، وَأَنَا أَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ شراب کشمش کی بھی بنتی ہے کھجور کی بھی، گندم کی بھی، جو کی بھی اور شہد کی بھی ہوتی ہے اور ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح من قول عمر موقوفاً عدا قوله: وأنا أنهي عن كل مسكر فصحيح مرفوعاً بشواهده، وهذا إسناد اختلف فيه على الشعبي
حدیث نمبر: 18408
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، وبهز المعنى، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن النعمان بن بشير ، قال: اظنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " سافر رجل بارض تنوفة قال حسن في حديثه: يعني فلاة، فقال تحت شجرة، ومعه راحلته، وعليها سقاؤه وطعامه، فاستيقظ، فلم يرها، فعلا شرفا، فلم يرها، ثم علا شرفا، فلم يرها، ثم التفت، فإذا هو بها تجر خطامها، فما هو باشد بها فرحا من الله بتوبة عبده إذا تاب" . قال بهز:" عبده إذا تاب إليه". قال بهز: قال حماد: اظنه عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَبَهْزٌ الْمَعْنَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: أَظُنُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَافَرَ رَجُلٌ بِأَرْضٍ تَنُوفَةٍ قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي فَلَاةً، فَقَالَ تَحْتَ شَجَرَةٍ، وَمَعَهُ رَاحِلَتُهُ، وَعَلَيْهَا سِقَاؤُهُ وَطَعَامُهُ، فَاسْتَيْقَظَ، فَلَمْ يَرَهَا، فَعَلَا شَرَفًا، فَلَمْ يَرَهَا، ثُمَّ عَلَا شَرَفًا، فَلَمْ يَرَهَا، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَإِذَا هُوَ بِهَا تَجُرُّ خِطَامَهَا، فَمَا هُوَ بِأَشَدَّ بِهَا فَرَحًا مِنَ اللَّهِ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ" . قَالَ بَهْزٌ:" عَبْدِهِ إِذَا تَابَ إِلَيْهِ". قَالَ بَهْزٌ: قَالَ حَمَّادٌ: أَظُنُّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فى رفعه ووقفه، وموقوفه أصح

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.