حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثني نعيم بن زياد ابو طلحة الانماري ، انه سمع النعمان بن بشير يقول على منبر حمص، " قمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة ثلاث وعشرين في شهر رمضان إلى ثلث الليل الاول، ثم قمنا معه ليلة خمس وعشرين إلى نصف الليل، ثم قام بنا ليلة سبع وعشرين، حتى ظننا ان لا ندرك الفلاح" . قال: وكنا ندعو السحور الفلاح، فاما نحن فنقول: ليلة السابعة ليلة سبع وعشرين، وانتم تقولون: ليلة ثلاث وعشرين السابعة، فمن اصوب نحن او انتم.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ أَبُو طَلْحَةَ الْأَنْمَارِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى مِنْبَرِ حِمْصَ، " قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَامَ بِنَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِكَ الْفَلَاحَ" . قَالَ: وَكُنَّا نَدْعُو السُّحُورَ الْفَلَاحَ، فَأَمَّا نَحْنُ فَنَقُولُ: لَيْلَةُ السَّابِعَةِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَأَنْتُمْ تَقُولُونَ: لَيْلَةُ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ السَّابِعَةُ، فَمَنْ أَصَوْبُ نَحْنُ أَوْ أَنْتُمْ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حمص کے منبر سے فرما رہے تھے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کی ٢٣ ویں شب کو رات کی پہلی تہائی تک قیام میں مصروف رہے پھر ٢٥ ویں شب کو نصف رات تک ہم نے قیام کیا پھر ٢٧ ویں شب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتناطویل قیام کرایا کہ ہمیں خطرہ ہو کیا کہ کہیں سحری کا وقت نہ نکل جائے اس لئے ہم تو کہتے تھے کہ عشرہ اخیرہ کی ساتویں رات ٢٧ ویں شب بنتی ہے اور تم لوگ کہتے ہو کہ ٢٣ ویں ساتویں رات بنتی ہے اب تم ہی بتاؤ کہ کون صحیح ہے، تم یا ہم؟