مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18269
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابن حذيفة ، قال: كنت احدث حديثا عن عدي بن حاتم ، قال: فقلت: هذا عدي بن حاتم في ناحية الكوفة، فلو اتيته وكنت انا الذي اسمعه منه فاتيته، فقلت: إني كنت احدث عنك حديثا، فاردت ان اكون انا الذي اسمعه منك، قال: لما بعث النبي صلى الله عليه وسلم، فررت حتى كنت في اقصى الروم. فذكر الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أُحَدِّثُ حَدِيثًا عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، فَلَوْ أَتَيْتُهُ وَكُنْتُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْهُ فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُحَدَّثُ عَنْكَ حَدِيثًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْكَ، قَالَ: لَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَرْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَقْصَى الرُّومِ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا اسناد حسن
حدیث نمبر: 18270
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، عن بيان ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا قوم نتصيد بهذه الكلاب، قال: " إذا ارسلت كلابك المعلمة، وذكرت اسم الله، فكل مما امسكن عليك وإن قتلت، إلا ان ياكل الكلب، فإن اكل، فلا تاكل، فإني اخاف ان يكون إنما امسك على نفسه، وإن خالطها كلاب من غيرها فلا تاكل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ وَإِنْ قَتَلَتْ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے، (اس حوالے سے مجھے کچھ بتائیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھاؤ کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اسے کس نے شکار کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حدیث نمبر: 18271
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن ابن معقل ، عن عدي بن حاتم ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتقوا النار" قال: فاشاح بوجهه حتى ظننا انه ينظر إليها، ثم قال:" اتقوا النار" واشاح بوجهه، قال: مرتين او ثلاثا " اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّقُوا النَّارَ" قَالَ: فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ:" اتَّقُوا النَّارَ" وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، قَالَ: مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نفرت سے اس طرح منہ پھیرلیا گویا جہنم کو دیکھ رہے ہوں، دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو اگر وہ بھی نہ مل سکے تو اچھی بات ہی کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1413، م: 1016، وهذا إسناد أخطأ فيه شريك، فرواه هكذا، والصواب: رواه خيثمة وابن معقل كلاهما عن عدي
حدیث نمبر: 18272
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن معقل ، عن عدي بن حاتم الطائي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتقوا النار ولو بشق تمرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حدیث نمبر: 18273
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد العزيز بن رفيع يحدث، قال: سمعت تميم بن طرفة يحدث، عن عدي بن حاتم ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من حلف على يمين، ثم راى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير، وليترك يمينه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ رُفَيْعٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: سَمِعْتُ تَمِيمَ بْنَ طَرَفَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، ثُمَّ رَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيَتْرُكْ يَمِينَهُ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرتے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو اور قسم کا کفارہ دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حدیث نمبر: 18274
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: اتقوا النار واعملوا خيرا وافعلوا، فإني سمعت عبد الله بن معقل يقول: سمعت عدي بن حاتم يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اتقوا النار ولو بشق تمرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: اتَّقُوا النَّارَ وَاعْمَلُوا خَيْرًا وَافْعَلُوا، فَإِنِّي سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حدیث نمبر: 18275
Save to word اعراب
حدثنا هشام بن سعيد ، اخبرنا ابو عوانة ، عن ابي الجويرية ، عن معن بن يزيد السلمي ، سمعته يقول: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم انا وابي وجدي، وخاصمت إليه، " فافلجني، وخطب علي، فانكحني" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ ، عَنْ مَعْنِ بْنِ يَزِيدَ السُّلَمِيِّ ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي، وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ، " فَأَفْلَجَنِي، وَخَطَبَ عَلَيَّ، فَأَنْكَحَنِي" .
حضرت معن بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر میں نے میرے والد اور دادا نے بیعت کی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنا مقدمہ رکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں فیصلہ کردیا اور میرے پیغام نکاح پر خطبہ پڑھ کر میرا نکاح کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18276
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن محمد بن حاطب ، قال: تناولت قدرا لامي، فاحترقت يدي، فذهبت بي امي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل يمسح يدي، ولا ادري ما يقول، انا اصغر من ذاك، فسالت امي، فقالت: كان يقول: " اذهب الباس رب الناس، واشف انت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: تَنَاوَلْتُ قِدْرًا لِأُمِّي، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي، فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ يَدِي، وَلَا أَدْرِي مَا يَقُولُ، أَنَا أَصْغَرُ مِنْ ذَاكَ، فَسَأَلْتُ أُمِّي، فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ" .
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے نبی کریم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18277
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، وإبراهيم بن ابي العباس ، قالا: حدثنا شريك ، عن سماك ، عن محمد بن حاطب ، قال: دنوت إلى قدر لنا، فاحترقت يدي قال إبراهيم: او قال: فورمت، قال: فذهبت بي امي إلى رجل، " فجعل يتكلم بكلام لا ادري ما هو، وجعل ينفث" ، فسالت امي في خلافة عثمان: من الرجل؟ فقالت: رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: دَنَوْتُ إِلَى قِدْرٍ لَنَا، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي قَالَ إِبْرَاهِيمُ: أَوْ قَالَ: فَوَرِمَتْ، قَالَ: فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَجُلٍ، " فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ، وَجَعَلَ يَنْفُثُ" ، فَسَأَلْتُ أُمِّي فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ: مَنْ الرَّجُلُ؟ فَقَالَتْ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچ گیا وہ ابل رہی تھی میں نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یا جل گیا میری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئیں جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرے ہاتھ پر تھتکار دیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا؟ انہوں نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، وسياقه صحيح
حدیث نمبر: 18278
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا ابو إسحاق ، عن ابي مالك الاشجعي ، قال: كنت جالسا مع محمد بن حاطب ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني قد رايت ارضا ذات نخل، فاخرجوا" ، فخرج حاطب وجعفر في البحر، قبل النجاشي، قال: فولدت انا في تلك السفينة.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَرْضًا ذَاتَ نَخْلٍ، فَاخْرُجُوا" ، فَخَرَجَ حَاطِبٌ وَجَعْفَرٌ فِي الْبَحْرِ، قِبَلَ النَّجَاشِيِّ، قَالَ: فَوُلِدْتُ أَنَا فِي تِلْكَ السَّفِينَةِ.
ابومالک اشجعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں کھجوروں والا ایک علاقہ دیکھا ہے لہٰذا تم اس کی طرف ہجرت کر جاؤ چناچہ حاطب رضی اللہ عنہ (میرے والد) اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سمندری راستے کے ذریعے نجاشی کی طرف روانہ ہوگئے میں اسی سفر میں کشتی میں پیدا ہوا تھا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.