حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة فذكره، وقال: عن المقدام من كندة وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فَذَكَرَهُ، وَقَالَ: عَنِ الْمِقْدَامِ مِنْ كِنْدَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو مسلمان کسی قوم کے یہاں مہمان بنے لیکن وہ اپنے حق سے محروم رہے تو ہر مسلمان پر اس کی مدد کرنا واجب ہے، تاآنکہ اس رات کی مہمان نوازی کی مد میں میزبانوں کی فصل سے اور مال سے وصول کر لیا جائے۔“
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم جو اپنے آپ کو کھلا دو، وہ صدقہ ہے، جو اپنے بچوں کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے، جو اپنی بیوی کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے اور جو اپنے خادم کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، بقية بن وليد- وإن دلس فى هذا الإسناد - متابع
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جانوروں کے رخساروں پر طمانچہ مارنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور فرمایا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو تمہارے لیے لاٹھی اور کوڑے (سہارا) بنایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتدليس بقية، ولإبهام الرجل الذى روى عنه أرطاة بن المنذر
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ انسان نے اللّٰہ کی نگاہوں میں اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ محبوب کوئی کھانا نہیں کھایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 2072، بقية - وإن دلس هنا - متابع
حدثنا إسحاق بن عيسى ، والحكم بن نافع ، قالا: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن المقدام بن معدي كرب الكندي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن للشهيد عند الله عز وجل قال الحكم: ست خصال: ان يغفر له في اول دفعة من دمه، ويرى قال الحكم: ويرى مقعده من الجنة، ويحلى حلة الإيمان، ويزوج من الحور العين، ويجار من عذاب القبر، ويامن من الفزع الاكبر قال الحكم: يوم الفزع الاكبر ويوضع على راسه تاج الوقار، الياقوتة منه خير من الدنيا وما فيها، ويزوج اثنتين وسبعين زوجة من الحور العين، ويشفع في سبعين إنسانا من اقاربه" ..حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، وَالْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ الْحَكَمُ: سِتَّ خِصَالٍ: أَنْ يُغْفَرَ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ، وَيَرَى قَالَ الْحَكَمُ: وَيُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُحَلَّى حُلَّةَ الْإِيمَانِ، وَيُزَوَّجَ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُجَارَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيَأْمَنَ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ قَالَ الْحَكَمُ: يَوْمَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ وَيُوضَعَ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ، الْيَاقُوتَةُ مِنْهُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَيُزَوَّجَ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعَ فِي سَبْعِينَ إِنْسَانًا مِنْ أَقَارِبِهِ" ..
سیدنا مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں شہید کے بہت سے مقامات ہیں، اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اسے معاف کر دیا جاتا ہے، جنت میں اسے اس کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے، اسے عذاب قبر سے محفوظ کر دیا جاتا ہے اور اسے فزع اکبر (بڑی گھبراہٹ) سے محفوظ کر دیا جاتا ہے، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا ایک ایک یاقوت دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا، بہتر حورعین سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے، اس کے اعزہ و اقرباء میں سے ستر آدمیوں کے حق میں اس کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير إسماعيل بن عياش، فقد اضطرب فيه
سیدنا مقدام رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللّٰہ تعالیٰ تمہیں وصیت کرتا ہے کہ درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، بقية يدلس تدليس التسوية، لكنه توبع