حدثنا حدثنا هيثم بن خارجة ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن راشد بن داود الصنعاني ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، انه راح إلى مسجد دمشق وهجر بالرواح، فلقي شداد بن اوس، والصنابحي معه، فقلت: اين تريدان يرحمكما الله؟ قالا: نريد هاهنا إلى اخ لنا مريض نعوده، فانطلقت معهما حتى دخلا على ذلك الرجل، فقالا له: كيف اصبحت؟ قال: اصبحت بنعمة، فقال له شداد : ابشر بكفارات السيئات وحط الخطايا، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل، يقول: إني إذا ابتليت عبدا من عبادي مؤمنا، فحمدني على ما ابتليته، فإنه يقوم من مضجعه ذلك كيوم ولدته امه من الخطايا" . ويقول الرب عز وجل: " انا قيدت عبدي، وابتليته، فاجروا له كما كنتم تجرون له وهو صحيح" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، أَنَّهُ رَاحَ إِلَى مَسْجِدِ دِمَشْقَ وَهَجَّرَ بِالرَّوَاحِ، فَلَقِيَ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ، وَالصُّنَابِحِيُّ مَعَهُ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدَانِ يَرْحَمُكُمَا اللَّهُ؟ قَالَا: نُرِيدُ هَاهُنَا إِلَى أَخٍ لَنَا مَرِيضٍ نَعُودُهُ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا حَتَّى دَخَلَا عَلَى ذَلِكَ الرَّجُلِ، فَقَالَا لَهُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ قَالَ: أَصْبَحْتُ بِنِعْمَةٍ، فَقَالَ لَهُ شَدَّادٌ : أَبْشِرْ بِكَفَّارَاتِ السَّيِّئَاتِ وَحَطِّ الْخَطَايَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، يَقُولُ: إِنِّي إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنًا، فَحَمِدَنِي عَلَى مَا ابْتَلَيْتُهُ، فَإِنَّهُ يَقُومُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ مِنَ الْخَطَايَا" . وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا قَيَّدْتُ عَبْدِي، وَابْتَلَيْتُهُ، فَأَجْرُوا لَهُ كَمَا كُنْتُمْ تُجْرُونَ لَهُ وَهُوَ صَحِيحٌ" .
ابواشعث کہتے ہیں کہ وہ دوپہر کے وقت مسجد دمشق کی جانب روانہ ہوئے , راستے میں سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، ان کے ساتھ صنابحی بھی تھے , میں نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے , کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں ایک بھائی بیمار ہے، اس کی عیادت کے لیے جا رہے ہیں, چنانچہ میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا۔ جب وہ دونوں اس کے پاس پہنچے تو اس سے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ اس نے بتایا کہ ٹھیک ہوں, سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہیں بشارت ہو کہ تمہارے گناہوں کا کفارہ ہو چکا اور گناہ معاف ہو چکے کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میں اپنے بندوں میں سے کسی مؤمن بندے کو آزماتا ہوں اور وہ اس کی آزمائش پر بھی میری تعریف کرتا ہے تو جب وہ اپنے بستر سے اٹھتا ہے، وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک صاف ہو جاتا ہے جس دن اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا اور پروردگار فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو قید کیا اور اسے آزمایا لہذا تم اس کے لئے ان تمام کاموں کا اجر و ثواب لکھو جو وہ تندرستی کی حالت میں کرتا تھا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف راشد بن داود
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“
حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثني عبد الواحد بن زيد ، اخبرنا عبادة بن نسي ، عن شداد بن اوس ، انه بكى، فقيل له: ما يبكيك؟ قال: شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله، فذكرته، فابكاني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول: " اتخوف على امتي الشرك، والشهوة الخفية"، قال: قلت: يا رسول الله، اتشرك امتك من بعدك؟ قال:" نعم"، قال:" اما إنهم لا يعبدون شمسا ولا قمرا ولا حجرا ولا وثنا، ولكن يراءون باعمالهم، والشهوة الخفية: ان يصبح احدهم صائما، فتعرض له شهوة من شهواته، فيترك صومه .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَادَةُ بْنُ نُسَيٍّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنَّهُ بَكَى، فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ، فَذَكَرْتُهُ، فَأَبْكَانِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ: " أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الشِّرْكَ، وَالشَّهْوَةَ الْخَفِيَّةَ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُشْرِكُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" أَمَا إِنَّهُمْ لَا يَعْبُدُونَ شَمْسًا وَلَا قَمَرًا وَلَا حَجَرًا وَلَا وَثَنًا، وَلَكِنْ يُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ، وَالشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ: أَنْ يُصْبِحَ أَحَدُهُمْ صَائِمًا، فَتَعْرِضُ لَهُ شَهْوَةٌ مِنْ شَهَوَاتِهِ، فَيَتْرُكُ صَوْمَهُ .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن وہ رونے لگے، کسی نے رونے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی تھی، وہ یاد آ گئی اور اسی نے مجھے رلایا ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت پر شرک اور شہوت خفیہ کا اندیشہ ہے، میں نے عرض کیا، یا رسول! کیا آپ کے بعد آپ کی امت شرک کرے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! لیکن وہ چاند، سورج اور پتھروں اور بتوں کی عبادت نہیں کریں گے بلکہ اپنے اعمال ریاکاری کے لئے کریں گے، اور شہوت خفیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان روزہ رکھ لے پھر اس کے سامنے اپنی کوئی خواہش آ جائے اور وہ اس کی وجہ سے روزہ توڑ دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبدالواحد بن زيد متروك
حدثنا الحكم بن نافع ابو اليمان ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن راشد بن داود ، عن يعلى بن شداد ، قال: حدثني ابي شداد بن اوس ، وعبادة بن الصامت حاضر يصدقه، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" هل فيكم غريب؟" يعني اهل الكتاب، فقلنا: لا يا رسول الله، فامر بغلق الباب، وقال:" ارفعوا ايديكم، وقولوا: لا إله إلا الله"، فرفعنا ايدينا ساعة، ثم وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، ثم قال: " الحمد لله، اللهم بعثتني بهذه الكلمة، وامرتني بها، ووعدتني عليها الجنة، وإنك لا تخلف الميعاد"، ثم قال:" ابشروا، فإن الله عز وجل قد غفر لكم" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ حَاضِرٌ يصدقه، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَلْ فِيكُمْ غَرِيبٌ؟" يَعْنِي أَهْلَ الْكِتَابِ، فَقُلْنَا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ، وَقَالَ:" ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ، وَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، فَرَفَعْنَا أَيْدِيَنَا سَاعَةً، ثُمَّ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ، اللَّهُمَّ بَعَثْتَنِي بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ، وَأَمَرْتَنِي بِهَا، وَوَعَدْتَنِي عَلَيْهَا الْجَنَّةَ، وَإِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَبْشِرُوا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَفَرَ لَكُمْ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کی تصدیق مجلس میں موجود سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بھی فرمائی کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم میں سے کوئی اجنبی (اہل کتاب میں سے کوئی شخص) ہے؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”ہاتھ اٹھا کر «لا اله الا الله» کہو“، چنانچہ ہم نے اپنے ہاتھ بلند کر لیے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ نیچے کر کے فرمایا: ”الحمد للہ! اے اللہ! تو نے مجھے یہ کلمہ دے کر بھیجا تھا، مجھے اسی کا حکم دیا تھا، اس پر مجھ سے جنت کا وعدہ کیا تھا اور تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا“، پھر فرمایا: ”خوش ہو جاؤ کہ اللہ نے تمہاری مغفرت فرما دی۔“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عقلمند وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور ما بعد الموت زندگی کے لئے تیاری کرے اور وہ شخص بےوقوف ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا رہے اور اللہ پر امید باندھتا پھرے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف راشد بن داود
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کے آٹھویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس مقام بقیع میں گزرے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن أبى مريم
حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: بينما انا امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض طرق المدينة لثمان عشرة مضت من رمضان، وهو آخذ بيدي، فمر على رجل يحتجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي، فَمَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارہویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی علیہ السلام نے فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارہویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، قتادة لم يسمع من أبى قلابة
سیدنا معقل بن سنان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص ماہ رمضان میں سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“