صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
حدیث نمبر: 672
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إذا قدم العشاء فابدءوا به قبل ان تصلوا صلاة المغرب، ولا تعجلوا عن عشائكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"إِذَا قُدِّمَ الْعَشَاءُ فَابْدَءُوا بِهِ قَبْلَ أَنْ تُصَلُّوا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، وَلَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شام کا کھانا حاضر کیا جائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھا لو اور کھانے میں بے مزہ بھی نہ ہونا چاہئے اور اپنا کھانا چھوڑ کر نماز میں جلدی مت کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "If the supper is served start having it before praying the Maghrib prayer and do not be hasty in finishing it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 641


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 673
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء، ولا يعجل حتى يفرغ منه، وكان ابن عمر يوضع له الطعام وتقام الصلاة فلا ياتيها حتى يفرغ، وإنه ليسمع قراءة الإمام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ، وَلَا يَعْجَلْ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُوضَعُ لَهُ الطَّعَامُ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ فَلَا يَأْتِيهَا حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ حماد بن اسامہ سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کا شام کا کھانا تیار ہو چکا ہو اور تکبیر بھی کہی جا چکی ہو تو پہلے کھانا کھا لو اور نماز کے لیے جلدی نہ کرو، کھانے سے فراغت کر لو۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا، ادھر اقامت بھی ہو جاتی لیکن آپ کھانے سے فارغ ہونے تک نماز میں شریک نہیں ہوتے تھے۔ آپ امام کی قرآت برابر سنتے رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar said, "Allah's Apostle said, 'If the supper is served for anyone of you and the Iqama is pronounced, start with the supper and don't be in haste (and carry on eating) till you finish it." If food was served for Ibn `Umar and Iqama was pronounced, he never came to the prayer till he finished it (i.e. food) in spite of the fact that he heard the recitation (of the Qur'an) by the Imam (in the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 642


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 674
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال زهير، ووهب بن عثمان: عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان احدكم على الطعام فلا يعجل حتى يقضي حاجته منه وإن اقيمت الصلاة"، رواه إبراهيم بن المنذر، عن وهب بن عثمان، ووهب مديني.(مرفوع) وَقَالَ زُهَيْرٌ، وَوَهْبُ بْنُ عُثْمَانَ: عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ عَلَى الطَّعَامِ فَلَا يَعْجَلْ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ وَإِنْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ"، رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ عُثْمَانَ، وَوَهْبٌ مديني.
زہیر اور وہب بن عثمان نے موسیٰ بن عقبہ سے بیان کیا، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کھانا کھا رہا ہو تو جلدی نہ کرے، بلکہ پوری طرح کھا لے گو (اگرچہ) نماز کھڑی کیوں نہ ہو گئی ہو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا اور مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے وہب بن عثمان سے یہ حدیث بیان کی اور وہب مدنی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "If anyone of you is having his meals, he should not hurry up till he is; satisfied even if the prayer has been started."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 642


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
43. بَابُ إِذَا دُعِيَ الإِمَامُ إِلَى الصَّلاَةِ وَبِيَدِهِ مَا يَأْكُلُ:
43. باب: جب امام کو نماز کے لیے بلایا جائے اور اس کے ہاتھ میں کھانے کی چیز ہو تو وہ کیا کرے؟
(43) Chapter. When the Imam is called for As-Salat (the prayer) while he has in his hands something to eat.
حدیث نمبر: 675
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا إبراهيم، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني جعفر بن عمرو بن امية، ان اباه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل ذراعا يحتز منها، فدعي إلى الصلاة، فقام فطرح السكين فصلى ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ ذِرَاعًا يَحْتَزُّ مِنْهَا، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَامَ فَطَرَحَ السِّكِّينَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے صالح بن کیسان سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھ کو جعفر بن عمرو بن امیہ نے خبر دی کہ ان کے باپ عمرو بن امیہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکری کی ران کا گوشت کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے بلائے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور چھری ڈال دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ja`far bin `Amr bin Umaiya: My father said, "I saw Allah's Apostle eating a piece of meat from the shoulder of a sheep and he was called for the prayer. He stood up, put down the knife and prayed but did not perform ablution.''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 643


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
44. بَابُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَهْلِهِ فَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَخَرَجَ:
44. باب: اس آدمی کے بارے میں جو اپنے گھر کے کام کاج میں مصروف تھا کہ تکبیر ہوئی اور نماز کے لیے نکل کھڑا ہوا۔
(44) Chapter. If somebody was busy with his domestic work and Iqama was pronounced and then he came out [for offering the Salat (prayer)].
حدیث نمبر: 676
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: سالت عائشة، ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع في بيته؟ قالت:" كان يكون في مهنة اهله تعني خدمة اهله، فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَة، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَكُونُ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ تَعْنِي خِدْمَةَ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حکم بن عتبہ نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج یعنی اپنے گھر والیوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور جب نماز کا وقت ہوتا تو فوراً (کام کاج چھوڑ کر) نماز کے لیے چلے جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: That he asked `Aisha "What did the Prophet use to do in his house?" She replied, "He used to keep himself busy serving his family and when it was the time for prayer he would go for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 644


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
45. بَابُ مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ وَهْوَ لاَ يُرِيدُ إِلاَّ أَنْ يُعَلِّمَهُمْ صَلاَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُنَّتَهُ:
45. باب: کوئی شخص صرف یہ بتلانے کے لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیوں کر پڑھا کرتے تھے اور آپ کا طریقہ کیا تھا نماز پڑھائے تو کیسا ہے؟
(45) Chapter. Offering Salat (prayer) in front of the people with the sole intention of teaching them the Salat of the Prophet ﷺ and his Sunna (legal ways etc.).
حدیث نمبر: 677
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، قال:" جاءنا مالك بن الحويرث في مسجدنا هذا، فقال: إني لاصلي بكم، وما اريد الصلاة اصلي، كيف رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي؟ فقلت: لابي قلابة، كيف كان يصلي؟ قال: مثل شيخنا هذا، قال: وكان شيخا يجلس إذا رفع راسه من السجود قبل ان ينهض في الركعة الاولى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ:" جَاءَنَا مَالِكُ بْن الْحُوَيْرِثِ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا، فَقَالَ: إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ، وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ أُصَلِّي، كَيْفَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ فَقُلْتُ: لِأَبِي قِلَابَةَ، كَيْفَ كَانَ يُصَلِّي؟ قَالَ: مِثْلَ شَيْخِنَا هَذَا، قَالَ: وَكَانَ شَيْخًا يَجْلِسُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ قَبْلَ أَنْ يَنْهَضَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے ابوقلابہ عبداللہ بن زید سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مالک بن حویرث (صحابی) ایک دفعہ ہماری اس مسجد میں تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تم لوگوں کو نماز پڑھاؤں گا اور میری نیت نماز پڑھنے کی نہیں ہے، میرا مقصد صرف یہ ہے کہ تمہیں نماز کا وہ طریقہ سکھا دوں جس طریقہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے۔ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ انہوں نے کس طرح نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتلایا کہ ہمارے شیخ (عمر بن سلمہ) کی طرح۔ شیخ جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ذرا بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aiyub: Abu Qilaba said, "Malik bin Huwairith came to this Mosque of ours and said, 'I pray in front of you and my aim is not to lead the prayer but to show you the way in which the Prophet used to pray.' " I asked Abu Qilaba, "How did he use to pray?' " He replied, "(The Prophet used to pray) like this Sheikh of ours and the Sheikh used to sit for a while after the prostration, before getting up after the first rak`a. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 645


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
46. بَابُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ:
46. باب: امامت کرانے کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو علم اور (عملی طور پر بھی) فضیلت والا ہو۔
(46) Chapter. The religious learned men are entitled to precedence in leading the Salat (prayers).
حدیث نمبر: 678
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، قال: حدثني ابو بردة، عن ابي موسى، قال:" مرض النبي صلى الله عليه وسلم فاشتد مرضه، فقال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، قالت عائشة: إنه رجل رقيق، إذا قام مقامك لم يستطع ان يصلي بالناس، قال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، فعادت، فقال: مري ابا بكر فليصل بالناس، فإنكن صواحب يوسف، فاتاه الرسول، فصلى بالناس في حياة النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّهُ رَجُلٌ رَقِيقٌ، إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، قَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَعَادَتْ، فَقَالَ: مُرِي أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسین بن علی بن ولید نے زائدہ بن قدامہ سے بیان کیا، انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے، کہا کہ مجھ سے ابوبردہ عامر نے بیان کیا، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور جب بیماری شدت اختیار کر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں کہ وہ نرم دل ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو ان کے لیے نماز پڑھانا مشکل ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پھر وہی بات کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں، تم لوگ صواحب یوسف (زلیخا) کی طرح (باتیں بناتی) ہو۔ آخر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بلانے آیا اور آپ نے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: "The Prophet became sick and when his disease became aggravated, he said, "Tell Abu Bakr to lead the prayer." `Aisha said, "He is a softhearted man and would not be able to lead the prayer in your place." The Prophet said again, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." She repeated the same reply but he said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer. You are the companions of Joseph." So the messenger went to Abu Bakr (with that order) and he led the people in prayer in the lifetime of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 646


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 679
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، انها قالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في مرضه: مروا ابا بكر يصلي بالناس، قالت عائشة: قلت إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فمر عمر فليصل للناس، فقالت عائشة: فقلت لحفصة قولي له إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء فمر عمر فليصل للناس، ففعلت حفصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه إنكن لانتن صواحب يوسف، مروا ابا بكر فليصل للناس، فقالت حفصة لعائشة: ما كنت لاصيب منك خيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، انہوں نے اپنے باپ عروہ بن زبیر سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو روتے روتے وہ (قرآن مجید) سنا نہ سکیں گے، اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ فرماتی تھیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ بھی کہیں کہ اگر ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو روتے روتے لوگوں کو (قرآن) نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین اور عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی) نے بھی اسی طرح کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاموش رہو۔ تم صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پس حفصہ رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا۔ بھلا مجھ کو کہیں تم سے بھلائی پہنچ سکتی ہے؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: the mother of the believers: Allah's Apostle in his illness said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." I said to him, "If Abu Bakr stands in your place, the people would not hear him owing to his (excessive) weeping. So please order `Umar to lead the prayer." `Aisha added I said to Hafsa, "Say to him: If Abu Bakr should lead the people in the prayer in your place, the people would not be able to hear him owing to his weeping; so please, order `Umar to lead the prayer." Hafsa did so but Allah's Apostle said, "Keep quiet! You are verily the Companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. " Hafsa said to `Aisha, "I never got anything good from you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 647


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 680
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني انس بن مالك الانصاري، وكان تبع النبي صلى الله عليه وسلم وخدمه وصحبه،" ان ابا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي صلى الله عليه وسلم الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة، فكشف النبي صلى الله عليه وسلم ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كان وجهه ورقة مصحف، ثم تبسم يضحك فهممنا ان نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه وسلم، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن ان النبي صلى الله عليه وسلم خارج إلى الصلاة، فاشار إلينا النبي صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم وارخى الستر فتوفي من يومه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ تَبِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَدَمَهُ وَصَحِبَهُ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ يَنْظُرُ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنَ الْفَرَحِ بِرُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ وَأَرْخَى السِّتْرَ فَتُوُفِّيَ مِنْ يَوْمِهِ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی .... آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے، آپ کے خادم اور صحابی تھے .... کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ کا پردہ ہٹائے کھڑے ہوئے، ہماری طرف دیکھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک (حسن و جمال اور صفائی میں) گویا مصحف کا ورق تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر ہنسنے لگے۔ ہمیں اتنی خوشی ہوئی کہ خطرہ ہو گیا کہ کہیں ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے ہی میں نہ مشغول ہو جائیں اور نماز توڑ دیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر صف کے ساتھ آ ملنا چاہتے تھے۔ انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لا رہے ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی دن ہو گئی۔ ( «اناللہ و انا الیہ راجعون»)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Az-Zuhri: Anas bin Malik Al-Ansari, told me, "Abu Bakr used to lead the people in prayer during the fatal illness of the Prophet till it was Monday. When the people aligned (in rows) for the prayer the Prophet lifted the curtain of his house and started looking at us and was standing at that time. His face was (glittering) like a page of the Qur'an and he smiled cheerfully. We were about to be put to trial for the pleasure of seeing the Prophet, Abu Bakr retreated to join the row as he thought that the Prophet would lead the prayer. The Prophet beckoned us to complete the prayer and he let the curtain fall. On the same day he died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 648


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 681
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال:" لم يخرج النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فاقيمت الصلاة فذهب ابو بكر يتقدم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: بالحجاب فرفعه، فلما وضح وجه النبي صلى الله عليه وسلم ما نظرنا منظرا كان اعجب إلينا من وجه النبي صلى الله عليه وسلم حين وضح لنا، فاوما النبي صلى الله عليه وسلم بيده إلى ابي بكر ان يتقدم وارخى النبي صلى الله عليه وسلم الحجاب فلم يقدر عليه حتى مات".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" لَمْ يَخْرُجْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَقَدَّمُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِالْحِجَابِ فَرَفَعَهُ، فَلَمَّا وَضَحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا، فَأَوْمَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَأَرْخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ يُقْدَرْ عَلَيْهِ حَتَّى مَاتَ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمر منقری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایام بیماری میں) تین دن تک باہر تشریف نہیں لائے۔ ان ہی دنوں میں ایک دن نماز قائم کی گئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھنے کو تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجرہ مبارک کا) پردہ اٹھایا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دکھائی دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے پاک و مبارک سے زیادہ حسین منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ (قربان اس حسن و جمال کے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ گرا دیا اور اس کے بعد وفات تک کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے پر قادر نہ ہو سکا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet did not come out for three days. The people stood for the prayer and Abu Bakr went ahead to lead the prayer. (In the meantime) the Prophet caught hold of the curtain and lifted it. When the face of the Prophet appeared we had never seen a scene more pleasing than the face of the Prophet as it appeared then. The Prophet beckoned to Abu Bakr to lead the people in the prayer and then let the curtain fall. We did not see him (again) till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 649


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.