سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب تقصير الصلاة فى السفر
کتاب: سفر میں قصر نماز کے احکام و مسائل
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
1. بَابُ:
باب:
Chapter:
حدیث نمبر: 1434
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن إدريس، قال: انبانا ابن جريج، عن ابن ابي عمار، عن عبد الله بن بابيه، عن يعلى بن امية، قال: قلت لعمر بن الخطاب: فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم ان يفتنكم الذين كفروا سورة النساء آية 101 فقد امن الناس، فقال عمر رضي الله عنه: عجبت مما عجبت منه، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك , فقال:" صدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قال: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101 فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَ:" صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ".
یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے آیت کریمہ: «‏ليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم الذين كفروا» تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے (النساء: ۱۰۱)، کے متعلق عرض کیا کہ اب تو لوگ مامون اور بےخوف ہو گئے ہیں؟ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے بھی اس سے تعجب ہوا تھا جس سے تم کو تعجب ہے، تو میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: یہ ایک صدقہ ہے ۱؎ جسے اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے، تو تم اس کے صدقہ کو قبول کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 1 (686)، سنن ابی داود/الصلاة 270 (1199، 1200)، سنن الترمذی/تفسیر النساء 5 (3034)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 73 (1065)، (تحفة الأشراف: 10659)، مسند احمد 1/25، 36، سنن الدارمی/الصلاة 179 (1546) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے اللہ تعالیٰ نے تمہاری کمزوری اور درماندگی کو دیکھتے ہوئے تمہاری پریشانی اور مشقت کے ازالہ کے لیے بطور رحمت تمہارے لیے مشروع کیا ہے، لہٰذا آیت میں «إن خفتم» (اگر تمہیں ڈر ہو) کی جو قید ہے وہ اتفاقی ہے احترازی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1435
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن امية بن عبد الله بن خالد، انه قال لعبد الله بن عمر: إنا نجد صلاة الحضر وصلاة الخوف في القرآن، ولا نجد صلاة السفر في القرآن , فقال له ابن عمر:" يا ابن اخي , إن الله عز وجل بعث إلينا محمدا صلى الله عليه وسلم، ولا نعلم شيئا وإنما نفعل كما راينا محمدا صلى الله عليه وسلم يفعل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: إِنَّا نَجِدُ صَلَاةَ الْحَضَرِ وَصَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ، وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ , فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ:" يَا ابْنَ أَخِي , إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا وَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
امیہ بن عبداللہ بن خالد سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے کہا کہ ہم قرآن میں حضر کی صلاۃ ۱؎ اور خوف کی صلاۃ کے احکام ۲؎ تو پاتے ہیں، مگر سفر کی صلاۃ کو قرآن میں نہیں پاتے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: بھتیجے! اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم میں بھیجا، اور ہم اس وقت کچھ نہیں جانتے تھے، ہم تو ویسے ہی کریں گے جیسے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 458 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قرآن کے سلسلہ میں جو مطلق اوامر وارد ہیں ان کا محمل یہی حضر کی صلاۃ ہے۔ ۲؎: خوف کی صلاۃ کا ذکر آیت کریمہ: «وإذا ضربتم في الأرض فليس عليكم جناح أن تقصروا» (النساء: 101) میں ہے۔ ۳؎: اور آپ نے بغیر خوف کے بھی قصر کیا ہے، لہٰذا یہ ایسی دلیل ہے جس سے اسی طرح حکم ثابت ہوتا ہے جیسے قرآن سے ثابت ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1436
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا هشيم، عن منصور بن زاذان، عن ابن سيرين، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من مكة إلى المدينة لا يخاف إلا رب العالمين يصلي ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ لَا يَخَافُ إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے، آپ صرف رب العالمین سے ہی ڈر رہے تھے ۱؎ (اس کے باوجود) آپ (راستہ بھر) دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (547)، (تحفة الأشراف: 6436)، مسند احمد 1/215، 226، 255، 345، 362، 369 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ کسی دشمن کا کوئی خوف نہیں تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1437
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد، عن ابن عباس، قال:" كنا نسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين مكة والمدينة لا نخاف إلا الله عز وجل نصلي ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" كُنَّا نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ لَا نَخَافُ إِلَّا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان سفر کرتے تھے، ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر نہیں ہوتا تھا، پھر بھی ہم دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1438
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، قال: سمعت حبيب بن عبيد يحدث، عن جبير بن نفير، عن ابن السمط، قال: رايت عمر بن الخطاب يصلي بذي الحليفة ركعتين، فسالته عن ذلك، فقال: إنما افعل كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، قال: سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ السِّمْطِ، قال: رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُصَلِّي بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ.
ابن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ذوالحلیفہ ۱؎ میں دو رکعت نماز پڑھتے دیکھا، تو میں نے ان سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: میں تو ویسے ہی کر رہا ہوں جیسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 1 (692)، (تحفة الأشراف: 10462)، مسند احمد 1/29، 30 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جو مدینہ سے بارہ کیلو میٹر کی دوری پرہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1439
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن يحيى بن ابي إسحاق، عن انس، قال:" خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، فلم يزل يقصر حتى رجع فاقام بها عشرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقْصُرُ حَتَّى رَجَعَ فَأَقَامَ بِهَا عَشْرًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلا تو آپ برابر قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس لوٹ آئے، آپ نے وہاں دس دن تک قیام کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 1 (1081)، المغازي 52 (4297) مختصراً، صحیح مسلم/المسافرین 1 (693)، سنن ابی داود/الصلاة 279 (1233)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة 40) (548)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1077)، مسند احمد 3/187، 190، 282، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1551)، ویأتی عند المؤلف فی باب 4 (برقم: 1453) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1440
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن علي بن الحسن بن شقيق , قال ابي , انبانا ابو حمزة وهو السكري، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر ركعتين، ومع ابي بكر ركعتين، ومع عمر ركعتين رضي الله عنهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ , قَالَ أَبِي , أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ وَهُوَ السُّكَّرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں دو رکعتیں پڑھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9458)، مسند احمد 1/378، 422 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1441
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن سفيان وهو ابن حبيب، عن شعبة، عن زبيد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عمر، قال:" صلاة الجمعة ركعتان، والفطر ركعتان، والنحر ركعتان، والسفر ركعتان، تمام غير قصر على لسان النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عُمَرَ، قال:" صَلَاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ، وَالْفِطْرِ رَكْعَتَانِ، وَالنَّحْرِ رَكْعَتَانِ، وَالسَّفَرِ رَكْعَتَانِ، تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی نماز دو رکعت ہے، عید الفطر کی نماز دو رکعت ہے، عید الاضحی کی نماز دو رکعت ہے، اور سفر کی نماز دو رکعت ہے، اور بزبان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب پوری ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1421 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1442
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد، عن ايوب وهو ابن عائذ، عن بكير بن الاخنس، عن مجاهد ابي الحجاج، عن ابن عباس، قال:" فرضت صلاة الحضر على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم اربعا، وصلاة السفر ركعتين، وصلاة الخوف ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَيُّوبَ وَهُوَ ابْنُ عَائِذٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَبِي الْحَجَّاجِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" فُرِضَتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، وَصَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَاةُ الْخَوْفِ رَكْعَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ حضر (اقامت) کی نماز تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر چار رکعتیں فرض ہوئیں، اور سفر کی نماز دو رکعت، اور خوف کی نماز ایک رکعت ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 457 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی صراحت ہے، بعض صحابہ کرام اور ائمہ عظام اس کے قائل بھی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1443
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن ماهان، قال: حدثنا القاسم بن مالك، عن ايوب بن عائذ، عن بكير بن الاخنس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" إن الله عز وجل فرض الصلاة على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم في الحضر اربعا، وفي السفر ركعتين، وفي الخوف ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مَاهَانَ، قال: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر (اقامت) میں چار رکعتیں، اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 457 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.