صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب سُجُودِ الْقُرْآنِ
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
The Book of Prostration During The Recitation of The Quran.
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُوجِبِ السُّجُودَ:
باب: اس شخص کی دلیل جس کے نزدیک اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں کیا۔
(10) Chapter. Whoever thinks that Allah has not made prostration of recitation (i.e., during the recitation of the Quran) compulsory.
حدیث نمبر: Q1077
Save to word اعراب English
وقيل لعمران بن حصين الرجل يسمع السجدة ولم يجلس لها قال: ارايت لو قعد لها كانه لا يوجبه عليه، وقال سلمان: ما لهذا غدونا، وقال عثمان رضي الله عنه: إنما السجدة على من استمعها، وقال الزهري: لا يسجد إلا ان يكون طاهرا فإذا سجدت وانت في حضر فاستقبل القبلة فإن كنت راكبا فلا عليك حيث كان وجهك وكان السائب بن يزيد لا يسجد لسجود القاص.وَقِيلَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ الرَّجُلُ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَجْلِسْ لَهَا قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ قَعَدَ لَهَا كَأَنَّهُ لَا يُوجِبُهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ سَلْمَانُ: مَا لِهَذَا غَدَوْنَا، وَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنِ اسْتَمَعَهَا، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: لَا يَسْجُدُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ طَاهِرًا فَإِذَا سَجَدْتَ وَأَنْتَ فِي حَضَرٍ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَإِنْ كُنْتَ رَاكِبًا فَلَا عَلَيْكَ حَيْثُ كَانَ وَجْهُكَ وَكَانَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ لَا يَسْجُدُ لِسُجُودِ الْقَاصِّ.
‏‏‏‏ اور عمران بن حصین صحابی سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو آیت سجدہ سنتا ہے مگر وہ سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا تھا تو کیا اس پر سجدہ واجب ہے۔ آپ نے اس کے جواب میں فرمایا اگر وہ اس نیت سے بیٹھا بھی ہو تو کیا (گویا انہوں نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں سمجھا) سلمان فارسی نے فرمایا کہ ہم سجدہ تلاوت کے لیے نہیں آئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سجدہ ان کے لیے ضروری ہے جنہوں نے آیت سجدہ قصد سے سنی ہو۔ زہری نے فرمایا کہ سجدہ کے لیے طہارت ضروری ہے اگر کوئی سفر کی حالت میں نہ ہو بلکہ گھر پر ہو تو سجدہ قبلہ رو ہو کر کیا جائے گا اور سواری پر قبلہ رو ہونا ضروری نہیں جدھر بھی رخ ہو (اسی طرف سجدہ کر لینا چاہیے) سائب بن یزید واعظوں و قصہ خوانوں کے سجدہ کرنے پر سجدہ نہ کرتے۔
حدیث نمبر: 1077
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني ابو بكر بن ابي مليكة، عن عثمان بن عبد الرحمن التيمي، عن ربيعة بن عبد الله بن الهدير التيمي، قال ابو بكر: وكان ربيعة من خيار الناس عما حضر ربيعة من عمر بن الخطاب رضي الله عنه" قرا يوم الجمعة على المنبر بسورة النحل حتى إذا جاء السجدة نزل فسجد وسجد الناس، حتى إذا كانت الجمعة القابلة قرا بها، حتى إذا جاء السجدة، قال: يا ايها الناس إنا نمر بالسجود فمن سجد فقد اصاب، ومن لم يسجد فلا إثم عليه، ولم يسجد عمر رضي الله عنه، وزاد نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، إن الله لم يفرض السجود إلا ان نشاء".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا، حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَزَادَ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ السُّجُودَ إِلَّا أَنْ نَشَاءَ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی اور انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن ابی ملیکہ نے خبر دی، انہیں عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی نے اور انہیں ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی نے کہا۔۔۔ ابوبکر بن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ ربیعہ بہت اچھے لوگوں میں سے تھے ربیعہ نے وہ حال بیان کیا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورۃ النحل پڑھی جب سجدہ کی آیت ( «‏‏‏‏ولله يسجد ما في السمٰوٰت» ‏‏‏‏) آخر تک پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rabi`a: `Umar bin Al-Khattab recited Surat-an-Nahl on a Friday on the pulpit and when he reached the verse of Sajda he got down from the pulpit and prostrated and the people also prostrated. The next Friday `Umar bin Al-Khattab recited the same Sura and when he reached the verse of Sajda he said, "O people! When we recite the verses of Sajda (during the sermon) whoever prostrates does the right thing, yet it is no sin for the one who does not prostrate." And `Umar did not prostrate (that day). Added Ibn `Umar "Allah has not made the prostration of recitation compulsory but if we wish we can do it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 183


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.