وقال الاوزاعي: إن كان تهيا الفتح ولم يقدروا على الصلاة صلوا إيماء كل امرئ لنفسه، فإن لم يقدروا على الإيماء اخروا الصلاة حتى ينكشف القتال او يامنوا فيصلوا ركعتين، فإن لم يقدروا صلوا ركعة وسجدتين، فإن لم يقدروا لا يجزئهم التكبير ويؤخروها حتى يامنوا وبه، قال مكحول:وَقَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: إِنْ كَانَ تَهَيَّأَ الْفَتْحُ وَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الصَّلَاةِ صَلَّوْا إِيمَاءً كُلُّ امْرِئٍ لِنَفْسِهِ، فَإِنْ لَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الْإِيمَاءِ أَخَّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى يَنْكَشِفَ الْقِتَالُ أَوْ يَأْمَنُوا فَيُصَلُّوا رَكْعَتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَقْدِرُوا صَلَّوْا رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَقْدِرُوا لَا يُجْزِئُهُمُ التَّكْبِيرُ وَيُؤَخِّرُوهَا حَتَّى يَأْمَنُوا وَبِهِ، قَالَ مَكْحُولٌ:
اور امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب فتح سامنے ہو اور نماز پڑھنی ممکن نہ رہے تو اشارہ سے نماز پڑھ لیں۔ ہر شخص اکیلے اکیلے اگر اشارہ بھی نہ کر سکیں تو لڑائی کے ختم ہونے تک یا امن ہونے تک نماز موقوف رکھیں، اس کے بعد دو رکعتیں پڑھ لیں۔ اگر دو رکعت نہ پڑھ سکیں تو ایک ہی رکوع اور دو سجدے کر لیں اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو صرف تکبیر تحریمہ کافی نہیں ہے، امن ہونے تک نماز میں دیر کریں۔ مکحول تابعی کا یہ قول ہے۔
وقال انس بن مالك: حضرت عند مناهضة حصن تستر عند إضاءة الفجر واشتد اشتعال القتال فلم يقدروا على الصلاة فلم نصل إلا بعد ارتفاع النهار فصليناها ونحن مع ابي موسى ففتح لنا، وقال انس بن مالك: وما يسرني بتلك الصلاة الدنيا وما فيها.وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: حَضَرْتُ عِنْدَ مُنَاهَضَةِ حِصْنِ تُسْتَرَ عِنْدَ إِضَاءَةِ الْفَجْرِ وَاشْتَدَّ اشْتِعَالُ الْقِتَالِ فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الصَّلَاةِ فَلَمْ نُصَلِّ إِلَّا بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ فَصَلَّيْنَاهَا وَنَحْنُ مَعَ أَبِي مُوسَى فَفُتِحَ لَنَا، وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: وَمَا يَسُرُّنِي بِتِلْكَ الصَّلَاةِ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.
اور انس بن مالک نے کہا کہ صبح روشنی میں ”تستر“ کے قلعہ پر جب چڑھائی ہو رہی تھی اس وقت میں موجود تھا۔ لڑائی کی آگ خوب بھڑک رہی تھی تو لوگ نماز نہ پڑھ سکے۔ جب دن چڑھ گیا اس وقت صبح کی نماز پڑھی گئی۔ ابوموسیٰ اشعری بھی ساتھ تھے پھر قلعہ فتح ہو گیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس دن جو نماز ہم نے پڑھی (گو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھی) اس سے اتنی خوشی ہوئی کہ ساری دنیا ملنے سے اتنی خوشی نہ ہو گی۔
(مرفوع) حدثنا يحيى، قال: حدثنا وكيع، عن علي بن مبارك، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله، قال: جاء عمر يوم الخندق فجعل يسب كفار قريش ويقول: يا رسول الله ما صليت العصر حتى كادت الشمس ان تغيب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وانا والله ما صليتها بعد، قال: فنزل إلى بطحان فتوضا وصلى العصر بعد ما غابت الشمس، ثم صلى المغرب بعدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُبَارَكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَّيْتُ الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغِيبَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَأَنَا وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا بَعْدُ، قَالَ: فَنَزَلَ إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَابَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بَعْدَهَا".
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا کہ ہم سے وکیع نے علی بن مبارک سے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے دن کفار کو برا بھلا کہتے ہوئے آئے اور عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ! سورج ڈوبنے ہی کو ہے اور میں نے تو اب تک عصر کی نماز نہیں پڑھی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخدا میں نے بھی ابھی تک نہیں پڑھی انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ ”بطحان“ کی طرف گئے (جو مدینہ میں ایک میدان تھا) اور وضو کر کے آپ نے وہاں سورج غروب ہونے کے بعد عصر کی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد نماز مغرب پڑھی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: On the day of the Khandaq `Umar came, cursing the disbelievers of Quraish and said, "O Allah's Apostle! I have not offered the `Asr prayer and the sun has set." The Prophet replied, "By Allah! I too, have not offered the prayer yet. "The Prophet then went to Buthan, performed ablution and performed the `Asr prayer after the sun had set and then offered the Maghrib prayer after it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 14, Number 67