كِتَاب التَّفْسِيرِ قران مجيد كي تفسير كا بيان The Book of Commentary on the Qur'an 3. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلاَ تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ}: باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا: «وَلاَ تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ» ”اور نہ زبردستی کرو اپنی باندیوں پر بدکاری کے واسطے“۔ Chapter: Allah's Saying: "And Force Not Your Maids To Prostitution" حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب جميعا، عن ابي معاوية واللفظ لابي كريب، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: كان عبد الله بن ابي ابن سلول، يقول لجارية له " اذهبي فابغينا شيئا، فانزل الله عز وجل ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن اردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن سورة النور آية 33 لهن غفور رحيم سورة النور آية 33 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، يَقُولُ لِجَارِيَةٍ لَهُ " اذْهَبِي فَابْغِينَا شَيْئًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ سورة النور آية 33 لَهُنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33 ". ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: عبداللہ بن ابی سلول اپنی ایک باندی سے کہتا تھا: جا اور (بذریعہ بدکاری) ہمارے لیے کچھ کما کرلا، تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی؛" اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ (خصوصاً) اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سازوسامان حاصل کرو اور جو کوئی انھیں مجبور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کیے جانے کا بعد"ان کے لیے" بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:عبداللہ بن ابی سلول اپنی ایک باندی سے کہتا تھا:جا اور(بذریعہ بدکاری) ہمارے لیے کچھ ک کرلا،تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی؛" اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ(خصوصاً) اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سازوسامان حاصل کرو اور جو کوئی انھیں مجبور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کیے جانے کا بعد"ان کے لیے" بڑا بخشنے والا،بڑا رحم کرنے والا ہے۔"(نور:آیت نمبر33)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني وحدثني ابو كامل الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، " ان جارية لعبد الله بن ابي ابن سلول يقال لها مسيكة، واخرى يقال لها اميمة، فكان يكرههما على الزنا، فشكتا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فانزل الله ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إلى قوله غفور رحيم سورة النور آية 33 ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، " أَنَّ جَارِيَةً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ ابْنِ سَلُولَ يُقَالُ لَهَا مُسَيْكَةُ، وَأُخْرَى يُقَالُ لَهَا أُمَيْمَةُ، فَكَانَ يُكْرِهُهُمَا عَلَى الزِّنَا، فَشَكَتَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33 ". ابو عوانہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول کی ایک باندی تھی، اس کا نام مسیکہ تھا، اوردوسری (باندی) کو امیمہ کہا جاتا تھا۔وہ ان دونوں سے (زبردستی) زنا کرانا چاہتا تھا۔ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی تو اللہ عزوجل نے آیت: "اور اپنی نوجوان لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں۔"اس (اللہ) کے فرمان: "بڑا بخشنے والا، ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔"تک نازل فرمائی۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول کی ایک باندی تھی،اس کا نام مسیکہ تھا،اوردوسری(باندی) کو امیمہ کہا جاتا تھا۔وہ ان دونوں سے (زبردستی) زنا کرانا چاہتا تھا۔ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی تو اللہ عزوجل نے آیت:"اور اپنی نوجوان لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں۔"اس(اللہ) کے فرمان:"غَفُورٌ رَّحِيمٌ "تک نازل فرمائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|