كِتَاب الْقَدَرِ تقدیر کا بیان The Book of Destiny 5. باب قُدِّرَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَى وَغَيْرِهِ: باب: انسان کی تقدیر میں زنا کا حصہ لکھا جانا۔ Chapter: The Son Of Adam's Share Of Zina Etc. Is Decreed For Him حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، واللفظ لإسحاق، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: ما رايت شيئا اشبه باللمم مما، قال ابو هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله كتب على ابن آدم حظه من الزنا، ادرك ذلك لا محالة، فزنا العينين النظر، وزنا اللسان النطق والنفس تمنى وتشتهي، والفرج يصدق ذلك او يكذبه "، قال عبد في روايته ابن طاوس، عن ابيه سمعت ابن عباس.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، واللفظ لإسحاق، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ النُّطْقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ "، قَالَ عَبْدٌ فِي رِوَايَتِهِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ. اسحٰق بن ابراہیم اور عبد بن حمید نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ اسحٰق کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، انہوں نے کہا؛ ہمیں معمر نے ابن طاوس سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے اس سے بڑھ کر (قرآن کے لفظ) " اللمم" سے مشابہ کوئی اور چیز نہیں دیکھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر اس کے حصے کا زنا لکھ دیا ہے، وہ لامحالہ اپنا حصہ لے گا۔ آنکھ کا زنا (جس کا دیکھنا حرام ہے اس کو) دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا (حرام بات) کہنا ہے، دل تمنا رکھتا ہے، خواہش کرتا ہے، پھر شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے (اور وہ زنا کا ارتکاب کر لیتاہے) یا تکذیب کرنی ہے (اور وہ اس کا ارتکاب نہیں کرتا۔) " عبد نے اپنی روایت میں کہا: ابن طاوس نے اپنے والد سے روایت کی (کہا:) میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، (اس سند میں سماع کی صراحت ہے۔) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے "لم " کی سب سے زیادہ صحیح وضاحت،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان کردہ قول میں دیکھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک اللہ تعالیٰ نے ابن آدم ؑ کے بارے میں زنا میں اس کا حصہ مقرر کر دیا ہے، جس کو وہ لامحالہ حاصل کر کے رہے گا چنانچہ آنکھوں کا زنا نظر بد ہے اور زبان کا زنا (شہوت ا نگیز) گفتگو ہے اور دل تمنا (آرزو) اور خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو هشام المخزومي ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كتب على ابن آدم نصيبه من الزنا، مدرك ذلك لا محالة، فالعينان زناهما النظر، والاذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام، واليد زناها البطش، والرجل زناها الخطا، والقلب يهوى ويتمنى ويصدق ذلك الفرج ويكذبه ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ ". ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "ابن آدم کے متعلق زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے۔ وہ لا محالہ اس کو حاصل کرنے والا ہے، پس دونوں آنکھیں، ان کا زنا دیکھنا ہے اور دونوں کان، ان کا زنا سننا ہے اور زبان، اس کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ، اس کا زنا پکڑنا ہے اور پاؤں، اس کا زنا چل کر جانا ہے اور دل تمنا رکھتا ہے اور خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ ان تمام باتوں کی تصدیق کرتی ہے (اسے عملا سچ کر دکھاتی ہے اور حرام کا ارتکاب ہو جاتا ہے) یا اس کی تکذیب کرتی ہے (حقیقی زنا سے بچاؤ ہو جاتا ہے۔) " حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: آدم کے بیٹے پر زنا میں حصہ طے کر دیا ہے، جسے وہ لامحالہ حاصل کر کے رہے گا چنانچہ آنکھوں کا زنا نظر بد ہے،کانوں کا زنا (بے حیائی کی، فحش گفتگو)سننا ہے اور زبان کا زنا اس سلسلہ میں گفتگو کرنا ہے اور ہاتھ کا زنا (بری نیت سے) پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا کی خاطر) چلنا ہے اور دل خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|