صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1316.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر ملک اور شہر والوں کے لئے اپنے ملک اور شہر کی روَیت کے مطابق رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے۔ دوسرے علاقے کے لوگوں کی روَیت کا اعتبار نہیں ہوگا
حدیث نمبر: 1916
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل يعني ابن جعفر ، عن محمد يعني ابن ابي حرملة ، عن كريب ، ان ام الفضل بنت الحارث بعثته إلى معاوية بالشام، قال: فقدمت الشام فقضيت حاجتها، واستهل علي هلال رمضان وانا بالشام، فراينا الهلال ليلة الجمعة، ورآه الناس وصاموا، وصام معاوية، فقدمت المدينة في آخر الشهر فسالني عبد الله بن عباس ثم ذكر الهلال، فقال:" متى رايتم الهلال؟" فقلت: رايناه ليلة الجمعة. فقال:" انت رايته ليلة الجمعة؟" قلت: نعم انا رايته ليلة الجمعة، ورآه الناس، وصاموا وصام معاوية. قال:" لكننا رايناه ليلة السبت فلا نزال نصومه حتى نكمل ثلاثين او نراه"، فقلت: اولا تكتفي برؤية معاوية وصيامه؟ قال:" لا هكذا امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتَهَلَّ عَلَيَّ هِلالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا، وَصَامَ مُعَاوِيَةُ، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلالَ، فَقَالَ:" مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلالَ؟" فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ. فَقَالَ:" أَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ؟" قُلْتُ: نَعَمْ أَنَا رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، وَرَآهُ النَّاسُ، وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ. قَالَ:" لَكِنَّنَا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلا نَزَالُ نَصُومُهُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلاثِينَ أَوْ نَرَاهُ"، فَقُلْتُ: أَوَلا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ؟ قَالَ:" لا هكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
جناب کریب سے روایت ہے کہ ام فضل بنت حارث نے اُنہیں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس ملک شام بھیجا ـ وہ کہتے ہیں کہ میں شام آیا اور اُن کا کام اور ضرورت پوری کردی اور میں نے رمضان المبارک کا چاند شام ہی میں دیکھا پس ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا اور لوگوں نے چاند دیکھا اور روزہ رکھاـ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا ـ پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ منوّرہ واپس آیا تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے سوال کرتے ہوئے چاند کا ذکر کیا تو پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا؟ میں نے عرض کی کہ ہم نے چاند جمعہ کی رات دیکھا تھا۔ اُنہوں نے دریافت کیا تو کیا تم نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ میں نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا۔ اور لوگوں نے بھی چاند دیکھا تھا اور روزہ رکھا اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا تھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، لیکن ہم نے چاند ہفتہ کی رات کو دیکھا تھا لہٰذا ہم اسی طر ح مسلسل روزے رکھتے رہیں گے حتّیٰ کہ تیس دن مکمّل کرلیں یا چاند دیکھ لیں۔ میں نے عرض کی تو کیا آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور اُن کے روزوں پر کفایت نہیں کریں گے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح حُکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.