چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1316.
1316. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر ملک اور شہر والوں کے لئے اپنے ملک اور شہر کی روَیت کے مطابق رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے۔ دوسرے علاقے کے لوگوں کی روَیت کا اعتبار نہیں ہوگا
جناب کریب سے روایت ہے کہ ام فضل بنت حارث نے اُنہیں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس ملک شام بھیجا ـ وہ کہتے ہیں کہ میں شام آیا اور اُن کا کام اور ضرورت پوری کردی اور میں نے رمضان المبارک کا چاند شام ہی میں دیکھا پس ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا اور لوگوں نے چاند دیکھا اور روزہ رکھاـ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا ـ پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ منوّرہ واپس آیا تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے سوال کرتے ہوئے چاند کا ذکر کیا تو پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا؟ میں نے عرض کی کہ ہم نے چاند جمعہ کی رات دیکھا تھا۔ اُنہوں نے دریافت کیا تو کیا تم نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ میں نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا۔ اور لوگوں نے بھی چاند دیکھا تھا اور روزہ رکھا اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا تھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، لیکن ہم نے چاند ہفتہ کی رات کو دیکھا تھا لہٰذا ہم اسی طر ح مسلسل روزے رکھتے رہیں گے حتّیٰ کہ تیس دن مکمّل کرلیں یا چاند دیکھ لیں۔ میں نے عرض کی تو کیا آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور اُن کے روزوں پر کفایت نہیں کریں گے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح حُکم دیا ہے۔