صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ‏.‏
پانی سے استنجا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
67. ‏(‏67‏)‏ بَابُ تَسْمِيَةِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ فِطْرَةٌ
پانی سے استنجا کرنے کو فطرت کا نام دیا گیا ہے
حدیث نمبر: 88
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن رافع ، نا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي ، اخبرنا محمد بن بشر ، قالوا: حدثنا زكريا وهو ابن ابي زائدة ، نا مصعب بن شيبة ، عن طلق بن حبيب ، عن عبد الله بن الزبير ، ان عائشة ، حدثته، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " عشر من الفطرة: قص الشارب، واستنشاق الماء، والسواك، وإعفاء اللحية، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء، وقص الاظفار، وغسل البراجم" . قال عبدة في حديثه: والعاشرة لا ادري ما هي إلا ان تكون المضمضة. وفي حديث وكيع، قال مصعب: نسيت العاشرة إلا ان تكون المضمضة. قال وكيع: انتقاص الماء إذا نضحه بالماء نقص. ولم يذكر ابن رافع العاشرة، ولا سفيان ولا شكنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، نا مُصْعَبُ بْنُ شَيْبَةَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، حَدَّثَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ، وَالسِّوَاكُ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ" . قَالَ عَبْدَةُ فِي حَدِيثِهِ: وَالْعَاشِرَةُ لا أَدْرِي مَا هِيَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ. وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ مُصْعَبٌ: نَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ. قَالَ وَكِيعٌ: انْتِقَاصُ الْمَاءِ إِذَا نَضَحَهُ بِالْمَاءِ نَقَصَ. وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ رَافِعٍ الْعَاشِرَةَ، وَلا سُفْيَانُ وَلا شَكَّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس کام فطرت سے ہیں، مونچھیں کاٹنا، ناک میں پانی ڈالنا، اور (اُسے صاف کرنا)، مسواک کرنا، داڑھی بڑھانا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا، استنجا کرنا، (یا وضو کے بعد شرم گا کو چھینٹے مارنا) ناخن تراشنا اور اُنگلیوں کے جوڑ دھونا۔ عبدہ اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ دسویں کام کا مجھے علم نہیں کہ وہ کیا ہے، مگر یہ کہ کُلّی کرنا ہو۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ مصعب نے کہا کہ میں دسواں کام بھول گیا ہوں، ممکن ہے کلی کرنا ہو۔ وکیع فرماتے ہیں: «‏‏‏‏اِنتقَاصُ الْمَاءَ» ‏‏‏‏ پانی کا کم ہونا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اپنی شرم گاہ کو پانی سے چھینٹے مارے گا تو پیشاب کے قطرے نکلنے بند ہو جائیں گے۔ (امام صاحب فرماتے ہیں) ابن رافع اور سفیان نے دسواں کام ذکر نہیں کیا اور نہ شک کرتے ہوئے دسواں کام بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: بأب خصال الفطرة: 261، سنن ترمذي: 2757، سنن النسائي: 5043، سنن ابي داود: 53، سنن ابن ماجة: 293، مسند احمد: 137/6»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.