صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْحِيَلِ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
The Book of Tricks
11. بَابٌ في النِّكَاحِ:
باب: نکاح پر جھوٹی گواہی گزر جائے تو کیا حکم ہے۔
(11) Chapter. (To play tricks) in marriage.
حدیث نمبر: 6968
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح البكر حتى تستاذن، ولا الثيب حتى تستامر، فقيل: يا رسول الله، كيف إذنها؟، قال: إذا سكتت"، وقال بعض الناس: إن لم تستاذن البكر ولم تزوج، فاحتال رجل فاقام شاهدي زور انه تزوجها برضاها، فاثبت القاضي نكاحها، والزوج يعلم ان الشهادة باطلة، فلا باس ان يطاها وهو تزويج صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، وَلَا الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ إِذْنُهَا؟، قَالَ: إِذَا سَكَتَتْ"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنْ لَمْ تُسْتَأْذَنِ الْبِكْرُ وَلَمْ تَزَوَّجْ، فَاحْتَالَ رَجُلٌ فَأَقَامَ شَاهِدَيْ زُورٍ أَنَّهُ تَزَوَّجَهَا بِرِضَاهَا، فَأَثْبَتَ الْقَاضِي نِكَاحَهَا، وَالزَّوْجُ يَعْلَمُ أَنَّ الشَّهَادَةَ بَاطِلَةٌ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَطَأَهَا وَهُوَ تَزْوِيجٌ صَحِيحٌ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کنواری لڑکی کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لے لی جائے اور کسی بیوہ کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لیا جائے۔ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اس (کنواری) کی اجازت کی کیا صورت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی اجازت ہے۔ اس کے باوجود بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کنواری لڑکی سے اجازت نہ لی گئی اور نہ اس نے نکاح کیا۔ لیکن کسی شخص نے حیلہ کر کے دو جھوٹے گواہ کھڑے کر دئیے کہ اس نے لڑکی سے نکاح کیا ہے اس کی مرضی سے اور قاضی نے بھی اس کے نکاح کا فیصلہ کر دیا۔ حالانکہ شوہر جانتا ہے کہ وہ جھوٹا ہے کہ گواہی جھوٹی تھی اس کے باوجود اس لڑکی سے صحبت کرنے میں اس کے لیے کوئی حرج نہیں ہے بلکہ یہ نکاح صحیح ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A virgin should not be married till she is asked for her consent; and the matron should not be married till she is asked whether she agrees to marry or not." It was asked, "O Allah's Apostle! How will she(the virgin) express her consent?" He said, "By keeping silent." Some people said, "If a virgin is not asked for her consent and she is not married, and then a man, by playing a trick presents two false witnesses that he has married her with her consent and the judge confirms his marriage as a true one, and the husband knows that the witnesses were false ones, then there is no harm for him to consummate his marriage with her and the marriage is regarded as valid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 98


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6969
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا يحيى بن سعيد، عن القاسم،" ان امراة من ولد جعفر تخوفت ان يزوجها وليها وهي كارهة، فارسلت إلى شيخين من الانصار، عبد الرحمن، ومجمع ابني جارية، قالا: فلا تخشين، فإن خنساء بنت خذام انكحها ابوها وهي كارهة، فرد النبي صلى الله عليه وسلم ذلك"، قال سفيان: واما عبد الرحمن فسمعته يقول: عن ابيه، إن خنساء.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ،" أَنَّ امْرَأَةً مِنْ وَلَدِ جَعْفَرٍ تَخَوَّفَتْ أَنْ يُزَوِّجَهَا وَلِيُّهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى شَيْخَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُجَمِّعٍ ابْنَيْ جَارِيَةَ، قَالَا: فَلَا تَخْشَيْنَ، فَإِنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ أَنْكَحَهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَأَمَّا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: عَنْ أَبِيهِ، إِنَّ خَنْسَاءَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے قاسم نے کہ جعفر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ایک خاتون کو اس کا خطرہ ہوا کہ ان کا ولی (جن کی وہ زیر پرورش تھیں) ان کا نکاح کر دے گا۔ حالانکہ وہ اس نکاح کو ناپسند کرتی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے قبیلہ انصار کے دو شیوخ عبدالرحمٰن اور مجمع کو جو جاریہ کے بیٹے تھے کہلا بھیجا انہوں نے تسلی دی کہ کوئی خوف نہ کریں۔ کیونکہ خنساء بنت خذام رضی اللہ عنہا کا نکاح ان کے والد نے ان کی ناپسندیدگی کے باوجود کر دیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو رد کر دیا تھا۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن کو اپنے والد سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ خنساء رضی اللہ عنہا آخر حدیث تک بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim: A woman from the offspring of Ja`far was afraid lest her guardian marry her (to somebody) against her will. So she sent for two elderly men from the Ansar, `AbdurRahman and Mujammi', the two sons of Jariya, and they said to her, "Don't be afraid, for Khansa' bint Khidam was given by her father in marriage against her will, then the Prophet cancelled that marriage." (See Hadith No. 78)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 99


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6970
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنكح الايم حتى تستامر، ولا تنكح البكر حتى تستاذن، قالوا: كيف إذنها؟ قال: ان تسكت"، وقال بعض الناس: إن احتال إنسان بشاهدي زور على تزويج امراة ثيب بامرها، فاثبت القاضي نكاحها إياه والزوج يعلم انه لم يتزوجها قط، فإنه يسعه هذا النكاح، ولا باس بالمقام له معها.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قَالُوا: كَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنِ احْتَالَ إِنْسَانٌ بِشَاهِدَيْ زُورٍ عَلَى تَزْوِيجِ امْرَأَةٍ ثَيِّبٍ بِأَمْرِهَا، فَأَثْبَتَ الْقَاضِي نِكَاحَهَا إِيَّاهُ وَالزَّوْجُ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَمْ يَتَزَوَّجْهَا قَطُّ، فَإِنَّهُ يَسَعُهُ هَذَا النِّكَاحُ، وَلَا بَأْسَ بِالْمُقَامِ لَهُ مَعَهَا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بیوہ سے اس وقت تک شادی نہ کی جائے جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لیا جائے اور کسی کنواری سے اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لے لی جائے۔ صحابہ نے پوچھا: اس کی اجازت کا کیا طریقہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ وہ خاموش ہو جائے۔ پھر بھی بعض لوگ کہتے ہیں کہا اگر کسی شخص نے دو جھوٹے گواہوں کے ذریعہ حیلہ کیا (اور یہ جھوٹ گھڑا) کہ کسی بیوہ عورت سے اس نے اس کی اجازت سے نکاح کیا ہے اور قاضی نے بھی اس مرد سے اس کے نکاح کا فیصلہ کر دیا جبکہ اس مرد کو خوب خبر ہے کہ اس نے اس عورت سے نکاح نہیں کیا ہے تو یہ نکاح جائز ہے اور اس کے لیے اس عورت کے ساتھ رہنا جائز ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Haraira: Allah's Apostle said, "A lady slave should not be given in marriage until she is consulted, and a virgin should not be given in marriage until her permission is granted." The people said, "How will she express her permission?" The Prophet said, "By keeping silent (when asked her consent)." Some people said, "If a man, by playing a trick, presents two false witnesses before the judge to testify that he has married a matron with her consent and the judge confirms his marriage, and the husband is sure that he has never married her (before), then such a marriage will be considered as a legal one and he may live with her as husband."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 100


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6971
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، عن ذكوان، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البكر تستاذن، قلت: إن البكر تستحيي، قال: إذنها صماتها"، وقال بعض الناس: إن هوي رجل جارية يتيمة او بكرا، فابت فاحتال، فجاء بشاهدي زور على انه تزوجها، فادركت، فرضيت اليتيمة، فقبل القاضي شهادة الزور، والزوج يعلم ببطلان ذلك، حل له الوطء.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ، قُلْتُ: إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحْيِي، قَالَ: إِذْنُهَا صُمَاتُهَا"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنْ هَوِيَ رَجُلٌ جَارِيَةً يَتِيمَةً أَوْ بِكْرًا، فَأَبَتْ فَاحْتَالَ، فَجَاءَ بِشَاهِدَيْ زُورٍ عَلَى أَنَّهُ تَزَوَّجَهَا، فَأَدْرَكَتْ، فَرَضِيَتِ الْيَتِيمَةُ، فَقَبِلَ الْقَاضِي شَهَادَةَ الزُّورِ، وَالزَّوْجُ يَعْلَمُ بِبُطْلَانِ ذَلِكَ، حَلَّ لَهُ الْوَطْءُ.
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے ذکوان نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی۔ میں نے پوچھا کہ کنواری لڑکی شرمائے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔ اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئی شخص اگر کسی یتیم لڑکی یا کنواری لڑکی سے نکاح کا خواہشمند ہو۔ لیکن لڑکی راضی نہ ہو اس پر اس نے حیلہ کیا اور دو جھوٹے گواہوں کی گواہی اس کی دلائی کہ اس نے لڑکی سے شادی کر لی ہے پھر جب وہ لڑکی جوان ہوئی اور اس نکاح سے وہ بھی راضی ہو گئی اور قاضی نے اس جھوٹی شہادت کو قبول کر لیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ سارا ہی جھوٹ اور فریب ہے تب بھی اس سے جماع کرنا جائز ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle said, "It is essential to have the consent of a virgin (for the marriage). I said, "A virgin feels shy." The Prophet; said, "Her silence means her consent." Some people said, "If a man falls in love with an orphan slave girl or a virgin and she refuses (him) and then he makes a trick by bringing two false witnesses to testify that he has married her, and then she attains the age of puberty and agrees to marry him and the judge accepts the false witness and the husband knows that the witnesses were false ones, he may consummate his marriage."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 101


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.