كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ کتاب: زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں 1. بَابُ مَا جَاءَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کھیتوں کے کرایہ پر دینے سے۔ حنظلہ نے کہا: میں نے رافع سے پوچھا، اگر سونے یا چاندی کے بدلے میں کرایہ کو دے؟ انہوں نے کہا: کچھ قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2286، 2327، 2332، 2339، 2343، 2345، 2346، 2722، 4012، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1536، 1547، 1548، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5191، 5193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3931، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3389، 3392، 3393، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1384، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2450، 2453، 2458، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11811، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2940، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17390، والحميدي فى «مسنده» برقم: 409، 410، فواد عبدالباقي نمبر: 34 - كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ-ح: 1»
حضرت سعید بن مسیّب سے ابن شہاب نے پوچھا: زمین کو کرایہ پر دینا سونے یا چاندی کے بدلے میں درست ہے؟ کہا: ہاں کچھ قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11731، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14461، فواد عبدالباقي نمبر: 34 - كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ-ح: 2»
ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا کہ کھیتوں کا کرایہ دینا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: کچھ قباحت نہیں سونے یا چاندی کے بدلے میں۔ ابن شہاب نے کہا: کیا تم کو سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث نہیں پہنچی؟ سالم نے کہا: رافع نے زیادتی کی، اگر میرے پاس زمین مزروعہ ہوتی تو میں اس کو کرایہ پر دیتا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11718، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3718، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14444، 14455، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21655، 22877، 22879، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5966، 5967، فواد عبدالباقي نمبر: 34 - كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ-ح: 3»
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک زمین کرایہ کو لی، ہمیشہ ان کے پاس رہی مرتے دم تک، ان کے بیٹے نے کہا: ہم اس کو اپنی ملک سمجھتے تھے، اس وجہ سے کہ مدت تک ہمارے پاس رہی، جب سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مرنے لگے تو انہوں نے کہا: وہ کرایہ کی ہے اور حکم کیا کرایہ ادا کرنے کا جو ان پر باقی تھا، سونے یا چاندی کی قسم سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11648، فواد عبدالباقي نمبر: 34 - كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ-ح: 4»
حضرت عروہ بن الزبیر اپنی زمین کو کرایہ پر دیتے تھے چاندی یا سونے کے بدلے میں۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا: کوئی شخص اپنی زمین کرایہ پر دے اس شرط سے کہ جب اس میں کھجور یا گیہوں یا اور کوئی چیز پیدا ہوگی تو اس قدر لوں گا، مثلاً سو صاع؟ امام مالک رحمہ اللہ نے اس کو مکروہ جانا۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11731، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14445، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21654، 22877، فواد عبدالباقي نمبر: 34 - كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ-ح: 5»
|