كِتَابُ الرَّضَاعِ کتاب: رضاعت کے بیان میں 1. بَابُ رَضَاعَةِ الصَّغِيرِ بچے کو دودھ پلانے کا بیان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ان کے پاس تھے، اتنے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرد کی آواز سنی جو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر جانے کی اجازت چاہتا تھا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کون شخص ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جانا چاہتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سمجھتا ہوں کہ فلاں شخص ہے۔“ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا کا نام لیا۔ جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میرا رضاعی چچا زندہ ہوتا تو کیا میرے سامنے آتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، رضاعت حرام کرتی ہے جیسے نسب حرام کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2644، 2646، 3105، 4796، 5099، 5103، 5111، 5239، 6156، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1444، 1445، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4109، 4219، 4220، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3315، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5411، 5412، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2055، 2057، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1147، 1148، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2293، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1937، 1948، 1949، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 950،، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12732، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24688، والحميدي فى «مسنده» برقم: 231، 232، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 1»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرا رضاعی چچا میرے پاس آیا اور مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگی، میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر اجازت نہ دوں گی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، تو پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تیرا چچا ہے، تو اس کو آنے کی اجازت دے دے۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ کو تو عورت نے دودھ پلایا تھا، مرد کا اس سے کیا تعلق؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تیرا چچا ہے، بے شک تیرے پاس آئے گا۔“ اور یہ گفتگو اس وقت کی ہے جب آیتِ حجاب اُتر چکی تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4796، 5099، 5103، 5111، 5239، 6156، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1445، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3319، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2057، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1148، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1949، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26138، والحميدي فى «مسنده» برقم: 232، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13937، والطبراني فى «الصغير» برقم: 243، 746، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 2»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میرا رضاعی چچا افلح میرے پاس آیا آیتِ حجاب کے اُترنے کے بعد، میں نے اس کو اندر آنے کی اجازت نہ دی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو اجازت دو آنے کی۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5103، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1445، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3319، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1948، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25957، والحميدي فى «مسنده» برقم: 231، 232، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12732، 14013، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 3»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: دو برس کے اندر بچہ اگر ایک دفعہ بھی دودھ چوسے تو رضاعت کی حرمت ثابت ہوگی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15667، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4727، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 972، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17316، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13903، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 4»
حضرت عمرو بن شرید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا: اگر ایک شخص کی دو بیبیاں ہوں ان میں سے ایک بی بی ایک لڑکے کو دودھ پلائے اور دوسری بی بی ایک لڑکی کو، کیا اس لڑکے کا نکاح اس لڑکی سے درست ہے؟ جواب دیا: درست نہیں کیونکہ دونوں کا باپ ایک ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1149، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 966، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15617، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4378، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13942، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17636، والشافعي فى «الاُم» برقم: 24/5، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 5»
نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: رضاعت وہی ہے جو دو برس کے اندر ہو، اس کے بعد رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15662، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4734، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13905، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17056، والشافعي فى «الاُم» برقم: 29/5، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 6»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سالم بن عبداللہ کو جب وہ شیر خوار تھے، اپنی بہن اُم کلثوم کے پاس بھیجا، اس لئے کہ دس بار اس کو دودھ پلائیں، تو بغیر پردہ کے میرے سامنے آجائیں، سالم نے کہا: اُم کلثوم نے مجھ کو تین بار دودھ پلایا، بعد اس کے وہ بیمار ہو گئیں، اس لئے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے نہیں جاتا کیونکہ میں نے اُم کلثوم کا دس بار دودھ نہیں پیا تھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15638، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4725، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13927، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17310، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 7»
نافع بیان کرتے ہیں کہ صفیہ بن ابی عبید سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عاصم بن عبداللہ بن سعد کو جب وہ شیر خوار تھے اپنی بہن سیدہ فاطمہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ ان کو دس مرتبہ دودھ پلائیں، جب وہ بڑے ہو جائیں تو ان کے سامنے ہوا کریں۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عاصم کو دودھ پلا دیا، پھر عاصم جب بڑے ہوئے تو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ان کے سامنے ہو جایا کرتیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15671، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4726، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13927، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17310، والشافعي فى «الاُم» برقم: 224/7، والشافعي فى «المسنده» برقم: 44/2، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 8»
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سامنے ہوتیں ان لوگوں کے جن کو دودھ پلایا تھا ان کی بہنوں اور بھتیجیوں نے، اور نہیں سامنے ہوتی تھیں ان لوگوں کے جن کو دودھ پلایا تھا ان کی بھاوجوں نے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 963، وابن عبدالبر فى ”الاستذكار“ برقم: 253/18، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 9»
حضرت ابراہیم بن عتبہ نے سعید بن مسیّب سے پوچھا رضاعت کا حکم؟ سعید نے کہا: جو رضاعت دو برس کے اندر ہو اس سے حرمت ثابت ہو جائے گی اگرچہ ایک قطرہ ہو، اور جو دو برس کے بعد ہو اس سے حرمت ثابت نہ ہوگی، بلکہ وہ مثل اور کھانوں کے ہے۔ ابراہیم نے کہا: پھر میں نے عروہ بن زبیر سے پوچھا، انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 968، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4360، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13921، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 485/11، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 10»
حضرت یحییٰ بن سعید نے کہا: سعید بن مسیّب کہتے تھے: رضاعت وہی ہے جو بچپن میں ہو جب بچہ جھولی میں رہتا ہو، اور اس رضاعت سے خون اور گوشت بڑھے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13907، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 977، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17346، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 11»
ابن شہاب کہتے تھے: رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ حرمت ثابت کر دیتی ہے، اور رضاعت مردوں کی طرف سے بھی حرمت ثابت کر دیتی ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: دو برس کے اندر رضاعت قلیل ہو یا کثیر حرمت ثابت کر دتیی ہے، اور دو برس کے بعد کی رضاعت سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، بلکہ وہ مثل اور کھانوں کے ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 30 - كِتَابُ الرَّضَاعِ-ح: 11ق»
|