مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
حَدِيثُ مَالِكٍ الْجُشْمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا مالک بن جشمی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 907
حدیث نمبر: 907
Save to word اعراب
907 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزعراء عمرو بن عمرو، عن عمه ابي الاحوص عوف بن مالك الجشمي، عن ابيه، قال: اتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم فصعد في البصر وصوبه، ثم قال: «ارب إبل انت، او رب غنم؟» ، وكان يعرف رب الإبل من رب الغنم بهيئته، فقلت: من كل قد اتاني الله فاكثر، فقال: «الست تنتجها وافيه اعينها وآذانها فتجدع هذه وتقول صرم، وتهن هذه فتقول بحيرة، وساعد الله اشد، وموساه احد، لو شاء ان ياتيك بها صرماء فعل» ، قلت: يا رسول الله إلام تدعو؟ قال: «لا شيء إلا الله والرحم» ، قلت: يا رسول الله، ما بعثت به؟ قال:" اتتني رسالة من ربي فضقت بها ذرعا، وخفت ان يكذبني قومي، فقيل لي: لتفعلن او لنفعلن كذا، وكذا"، قلت: يا رسول الله، ياتيني ابن عمي، فاحلف ان لا اعطيه، ولا اصله، قال: «كفر عن يمينك» ، قال: ثم قال: «ارايت لو كان لك عبدان احدهما لا يخونك، ولا يكتمك حديثا، ولا يكذبك، والآخر، يكذبك ويكتمك، ويخونك، ايهما احب إليك» ؟، قلت: الذي لا يكذبني، ولا يخونني، ولا يكتمني، قال: فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «فكذلك انتم عند ربكم» 907 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزَّعْرَاءِ عَمْرُو بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْجُشْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ فِيَّ الْبَصَرِ وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ قَالَ: «أَرَبُّ إِبِلٍ أَنْتَ، أَوْ رَبُّ غَنَمٍ؟» ، وَكَانَ يُعْرَفُ رَبُّ الْإِبِلِ مِنْ رَبِّ الْغَنَمِ بِهَيْئَتِهِ، فَقُلْتُ: مِنْ كُلٍّ قَدْ أَتَانِيَ اللَّهُ فَأَكْثَرَ، فَقَالَ: «أَلَسْتَ تُنْتِجُهَا وَافِيَهً أَعْيُنُهَا وَآذَانُهَا فَتَجْدَعُ هَذِهِ وَتَقُولُ صُرْمٌ، وَتُهِنُ هَذِهِ فَتَقُولُ بَحِيرَةٌ، وَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ، وَمُوسَاهُ أَحَدُّ، لَوْ شَاءَ أَنْ يَأْتِيَكَ بِهَا صَرْمَاءَ فَعَلَ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلْامَ تَدْعُو؟ قَالَ: «لَا شَيْءَ إِلَّا اللَّهَ وَالرَّحِمَ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بُعِثْتَ بِهِ؟ قَالَ:" أَتَتْنِي رِسَالَةٌ مِنْ رَبِّي فَضِقْتُ بِهَا ذَرْعًا، وَخِفْتُ أَنْ يُكَذِّبَنِي قَوْمِي، فَقِيلَ لِي: لَتَفْعَلَنَّ أَوْ لَنَفْعَلَنَّ كَذَا، وَكَذَا"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي ابْنُ عَمِّي، فَأَحْلِفُ أَنْ لَا أُعْطِيَهِ، وَلَا أَصِلَهُ، قَالَ: «كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ» ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: «أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ عَبْدَانِ أَحَدُهُمَا لَا يَخُونُكَ، وَلَا يَكْتُمُكَ حَدِيثًا، وَلَا يَكْذِبُكَ، وَالْآخَرُ، يَكْذِبُكَ وَيَكْتُمُكَ، وَيْخُونُكَ، أَيُّهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ» ؟، قُلْتُ: الَّذِي لَا يَكْذِبُنِي، وَلَا يَخُونُنِي، وَلَا يَكْتُمُنِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَكَذَلِكَ أَنْتُمْ عِنْدَ رَبِّكُمْ»
907-عوف بن مالک جشمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر سے نیچے تک میرا جائزہ لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم اونٹوں کے مالک ہو؟ کیا تم بکریوں کے مالک ہو؟
(راوی کہتے ہیں) اونٹوں کا اور بکریوں کا مالک اپنی مخصوص ہیئت کی وجہ سے شنا خت ہوجاتا تھا۔
میں نے عرض کی: مجھے اللہ تعالیٰ نے ہر چیز عطا کی ہے اور بکثرت عطا کی ہے، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا اونٹنی اپنے ہاں (پیدا ہونے والے بچے کو) سلامت آنکھوں اور کانوں کے ساتھ جنم نہیں دیتی ہے؟ پھر تم کسی کا کان کاٹ دیتے ہو اور کہتے ہو یہ صرماء ہے کوئی دوسری کمزور ہوجاتی ہے، تو تم کہتے ہویہ بحیرہ ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کا حکم زیادہ پختہ اور اس کی تلقین زبردست ہے۔ اگر وہ چاہتا تو اسے کان کٹا ہوا ہی پیدا کرسکتا تھا۔
میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے اور صلہ رحمی کرنی چاہیے۔
میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سے احکام کے ساتھ معبوث کیا گیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار کی طرف سے رسالت میری طرف آئی ہے، تو مجھے اس کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھے یہ اندیشہ تھا کہ کہیں میری قوم مجھے جھٹلا نہ دے تو مجھ سے یہ کہا گیا: یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا، ایسا کریں گے ورنہ پھر ہم یہ، یہ کر دیں گے۔
میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میرا چچا زاد میرے پاس آتا ہے اور پھر میں قسم اٹھا لیتا ہوں کہ میں اسے کچھ نہیں دوں گا اس کے ساتھ صلہ رحمی نہیں کروں گا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
راوی بیان کرتے ہیں: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے، تمہارے دوغلام ہوں ان میں سے ایک تمہارے ساتھ خیانت نہ کرتا ہو اور تم سے کوئی بات نہ چھپاتا ہو اور تمہارے ساتھ جھوٹ نہ بولتا ہو جبکہ دوسرا تمہارے ساتھ جھوٹ بھی بولتا ہو تم سے باتیں چھپاتا بھی ہوا اور تمہارے ساتھ خیانت بھی کرتا ہو، تو ان دونوں میں سے کون تمہارے نزدیک پسندیدہ ہوگا؟ میں نے عرض کی جو میرے ساتھ جھوٹ نہ بولے: میرے ساتھ خیانت نہ کرے اور مجھ سے کوئی بات نہ چھپائے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنے پروردگار کی بارگاہ میں تم لوگ بھی اسی طرح ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3410، 5416، 5417، 5615، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 66، 7457، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3797، 5238، 5239، 5309، والنسائي فى «الكبریٰ» 4712، 9484، 9485، 9486، 11090، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4063، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2006، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2109، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19772، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16132، 16133»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.