ومد النبي صلى الله عليه وسلم وبركته وما توارث اهل المدينة من ذلك قرنا بعد قرن.وَمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَرَكَتِهِ وَمَا تَوَارَثَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذَلِكَ قَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مد (ایک پیمانہ) اور اس میں برکت، اور بعد میں بھی اہل مدینہ کو نسلاً بعد نسل جَو صاع اور مد ورثہ میں ملا اس کا بیان۔
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قاسم بن مالک مزنی نے بیان کیا، کہا ہم سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے زمانہ کے مد سے ایک مد اور تہائی کے برابر ہوتا تھا۔ بعد میں عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں اس میں زیادتی کی گئی۔
Narrated Al-Ju'aid bin `Abdur-Rahman: As-Sa'ib bin Yazid said, "The Sa' at the time of the Prophet was equal to one Mudd plus one-third of a Mudd of your time, and then it was increased in the time of Caliph `Umar bin `Abdul `Aziz."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 703
(موقوف) حدثنا منذر بن الوليد الجارودي، حدثنا ابو قتيبة وهو سلم، حدثنا مالك، عن نافع، قال:" كان ابن عمر يعطي زكاة رمضان، بمد النبي صلى الله عليه وسلم، المد الاول، وفي كفارة اليمين، بمد النبي صلى الله عليه وسلم"، قال ابو قتيبة: قال لنا مالك: مدنا اعظم من مدكم، ولا نرى الفضل إلا في مد النبي صلى الله عليه وسلم، وقال لي مالك: لو جاءكم امير فضرب مدا اصغر من مد النبي صلى الله عليه وسلم، باي شيء كنتم تعطون؟ قلت: كنا نعطي بمد النبي صلى الله عليه وسلم، قال: افلا ترى ان الامر إنما يعود إلى مد النبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف) حَدَّثَنَا مُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ الْجَارُودِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ وَهْوَ سَلْمٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي زَكَاةَ رَمَضَانَ، بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْمُدِّ الْأَوَّلِ، وَفِي كَفَّارَةِ الْيَمِينِ، بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو قُتَيْبَةَ: قَالَ لَنَا مَالِكٌ: مُدُّنَا أَعْظَمُ مِنْ مُدِّكُمْ، وَلَا نَرَى الْفَضْلَ إِلَّا فِي مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لِي مَالِكٌ: لَوْ جَاءَكُمْ أَمِيرٌ فَضَرَبَ مُدًّا أَصْغَرَ مِنْ مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تُعْطُونَ؟ قُلْتُ: كُنَّا نُعْطِي بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَفَلَا تَرَى أَنَّ الْأَمْرَ إِنَّمَا يَعُودُ إِلَى مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے منذر بن الولید الجارودی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوقتیبہ، سلم شعیری نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما رمضان کا فطرانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پہلے مد کے وزن سے دیتے تھے اور قسم کا کفارہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے ہی دیتے تھے۔ ابوقتیبہ نے اسی سند سے بیان کیا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا کہ ہمارا مد تمہارے مد سے بڑا ہے اور ہمارے نزدیک ترجیح صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مد کو ہے۔ اور مجھ سے امام مالک نے بیان کیا کہ اگر ایسا کوئی حاکم آیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے چھوٹا مد مقرر کر دے تو تم کس حساب سے (صدقہ فطر وغیرہ) نکا لو گے؟ میں نے عرض کیا کہ ایسی صورت میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مد کے حساب سے فطرہ نکالا کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ کیا تم دیکھتے نہیں کہ معاملہ ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مد کی طرف لوٹتا ہے۔
Narrated Nafi`: Ibn `Umar used to give the Zakat of Ramadan (Zakat-al-Fitr) according to the Mudd of the Prophet, the first Mudd, and he also used to give things for expiation for oaths according to the Mudd of the Prophet. Abu Qutaiba said, "Malik said to us, 'Our Mudd (i.e., of Medina) is better than yours and we do not see any superiority except in the Mudd of the Prophet!' Malik further said, to me, 'If a ruler came to you and fixed a Mudd smaller than the one of the Prophet, by what Mudd would you measure what you give (for expiation or Zakat-al-Fitr?' I replied, 'We would give it according to the Mudd of the Prophet' On that, Malik said, 'Then, don't you see that we have to revert to the Mudd of the Prophet ultimately?'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 704
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! ان کے «كيل» پیمانے میں ان کے صاع اور ان کے مد میں برکت عطا فرما۔“