382 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب الانصاري قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول ولا تستدبروها ولكن شرقوا او غربوا» قال ابو ايوب فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض بنيت قبل القبلة فننحرف ونستغفر الله عز وجل، فقيل لسفيان فإن نافع بن عمر الجمحي لا يسنده، فقال: لكني احفظه واسنده كما قلت لك، ثم قال: إن المكيين إنما اخذوا كتابا جاء به حميد الاعرج من الشام قد كتب عن الزهري فوقع إلي ابن حرحرة وكان المكيون يعرضون ذلك الكتاب علي ابن شهاب فاما نحن فإنما كنا نسمع من فيه382 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا» قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَقِيلَ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ نَافِعَ بْنَ عُمَرَ الْجُمَحِيَّ لَا يُسْنِدُهُ، فَقَالَ: لَكِنِّي أَحْفَظُهُ وَأُسْنِدُهُ كَمَا قُلْتُ لَكَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الْمَكِّيِّينَ إِنَّمَا أَخَذُوا كِتَابًا جَاءَ بِهِ حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ مِنَ الشَّامِ قَدْ كُتِبَ عَنِ الزُّهْرِيِّ فَوَقَعَ إِلَي ابْنِ حَرْحَرَةَ وَكَانَ الْمَكِّيُّونَ يَعْرِضُونَ ذَلِكَ الْكِتَابَ عَلَي ابْنِ شِهَابٍ فَأَمَّا نَحْنُ فَإِنَّمَا كُنَّا نَسْمَعُ مِنْ فِيهِ
382- سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ نہ کرو، بلکہ (مدینہ منورہ کے حساب سے) مشرق یا مغرب کی جانب رخ کرو۔“ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ شام آئے، تو وہاں ہم نے ایسے بیت الخلاء دیکھے، جو قبلہ کی سمت میں بنائے گئے تھے، تو ہم ذرا ٹیڑھے ہوکر بیٹھا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کیا کرتے تھے۔ سفیان سے کہا گیا، نافع بن عمر نامی راوی اس کی سند بیان نہیں کرتے ہیں، تو سفیان نے کہا: مجھے تو یہ روایت یاد ہے اور میں اس کی سند وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے تمہارے سامنے بیان کی ہے۔ پھر انہوں نے یہ بات بتائی کہ مکہ کے رہنے والے جو راوی ہیں انہوں نے ایک تحریر حاصل کی تھی۔ جو حمید نامی راوی شام سے لے کر آئے گھے۔ اور یہ روایات انہوں نے زہری کے حوالے سے نوٹ کی تھی، تو وہ تحریر ابن جرجہ تک پہنچی تو اہل مکہ نے اس تحریر کی وجہ سے ابن شہاب سے اعراض کرنا شروع کردیا، تاہم ہم نے تو ابن شہاب کی زبانی یہ بات سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الوضوء» برقم: 144،394، ومسلم في «الطهارة» برقم: 264، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 658، وابن خزيمة في «صحيحه» ، برقم: 57، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1416، 1417 وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 23997، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 1611، 1612»