حدثنا الحميدي ثنا سعد بن سعيد بن ابي سعيد، ثنا عبد الله بن سعيد، عن جده ابي سعيد المقبري، انه سمع علي بن ابي طالب يقول: ما حدثني محدث حديثا لم اسمعه انا من رسول الله صلي الله عليه وسلم إلا امرته ان يقسم بالله لهو سمعه من رسول الله صلي الله عليه وسلم إلا ابو بكر فإنه كان لا يكذب، فحدثني ابو بكر انه سمع رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «ما ذكر عبد ذنبا اذنبه فقام حين يذكر ذنبه ذلك فيتوضا فاحسن وضوءه ثم صلي ركعتين ثم استغفر الله لذنبه ذلك إلا غفر له» حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ثنا سَعْدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ: مَا حَدَّثَنِي مُحَدِّثٌ حَدِيثًا لَمْ أَسْمَعْهُ أَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَمَرْتُهُ أَنْ يُقْسِمَ بِاللَّهِ لَهُوَ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَبُو بَكْرٍ فَإِنَّهُ كَانَ لَا يَكْذِبُ، فَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا ذَكَرَ عَبْدٌ ذَنْبًا أَذْنَبَهُ فَقَامَ حِينَ يَذْكُرُ ذَنْبَهُ ذَلِكَ فَيَتَوَضَّأُ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ صَلَّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ لِذَنْبِهِ ذَلِكَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ»
ابوسعید مقبری بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا، جب بھی کسی حدیث بیان کرنے والے نے مجھے کوئی ایسی حدیث سنائی جو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی نہ سنی ہو، تو میں اسے یہ ہدایت کرتا تھا کہ اللہ کے نام کی قسم اٹھائے کہ ان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے۔ صرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا نہیں کرتا تھا،کیونکہ وہ غلط بیانی نہیں کرتے تھے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے، جب کس شخص کو کوئی ایسا گناہ یاد آئے جس کا ارتکاب اس نے کیا ہو، تو جب اسے اپنا گناہ یاد آئے اس وقت اگر وہ اٹھ کر وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرلے پھر دو رکعت نماز ادا کرے، پھر اپنے اس گناہ کی اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تو اس کی مغفرت ہو جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، والمتن صحيح انظر حديث السابق»