حدثنا الحميدي قال: ثنا الوليد بن مسلم الدمشقي سمعت عبد الرحمن بن يزيد بن جابر يقول: سمعت سليم بن عامر يقول: سمعت اوسط البجلي وهو علي منبر حمص يقول: سمعت ابا بكر الصديق يقول وهو علي منبر رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم ثم خنقته العبرة ثم عاد فخنقته العبرة ثم قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول عام الاول: «سلوا الله العفو والعافية فإنه ما اوتي عبد بعد يقين شيئا خيرا من العافية» حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ الدِّمَشْقِيُّ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَوْسَطَ الْبَجَلِيَّ وَهُوَ عَلَي مِنْبَرِ حِمْصٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَي مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ خَنَقَتْهُ الْعَبْرَةُ ثُمَّ عَادَ فَخَنَقَتْهُ الْعَبْرَةُ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَامَ الْأَوَّلِ: «سَلُوا اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فَإِنَّهُ مَا أُوتِيَ عَبْدٌ بَعْدَ يَقِينٍ شَيْئًا خَيْرًا مِنَ الْعَافِيَةِ»
اوسط بجلی نے حمص کے منبر پر یہ بات بیان کی وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، تو رونے کی وجہ سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آواز حلق میں اٹک گئی پھر انہوں نے دوبارہ بات شروع کرنا چاہی تو ان کی آواز پھر اٹک گئی۔ پھر انہوں نے یہ بات بیان کی: میں نے گزشتہ سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ اللہ تعالیٰ سے معافی اور عافیت مانگو، کیونکہ کسی بھی بندے کو یقین کے بعد کوئی ایسی چیز نہیں دی گئی، جو عافیت سے بہتر ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الموصلي فى ”مسنده“: 08، 49، 74، 75، 86، 87، 121، 123، 124، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 950، 952، 5734، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10649، 10650، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3558، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3849، والطبراني فى «الصغير» برقم: 163، وأحمد فى "مسنده" برقم: 5، 6»