صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
15. بَابُ الْخَزِيرَةِ:
باب: خزیرہ کا بیان۔
(15) Chapter. Al-Khazira (a kind of dish prepared from white flour with fat).
حدیث نمبر: Q5401
Save to word اعراب English
قال النضر:" الخزيرة من النخالة والحريرة من اللبن".قَالَ النَّضْرُ:" الْخَزِيرَةُ مِنَ النُّخَالَةِ وَالْحَرِيرَةُ مِنَ اللَّبَنِ".
‏‏‏‏ اور نضر بن شمیل نے کہا کہ «خزيرة» بھوسی سے بنتا ہے اور «حريرة» دودھ سے۔
حدیث نمبر: 5401
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني محمود بن الربيع الانصاري،" ان عتبان بن مالك وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا من الانصار، انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني انكرت بصري وانا اصلي لقومي، فإذا كانت الامطار سال الوادي الذي بيني وبينهم لم استطع ان آتي مسجدهم فاصلي لهم، فوددت يا رسول الله انك تاتي فتصلي في بيتي فاتخذه مصلى، فقال: سافعل إن شاء الله، قال عتبان: فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر حين ارتفع النهار، فاستاذن النبي صلى الله عليه وسلم، فاذنت له فلم يجلس حتى دخل البيت، ثم قال لي: اين تحب ان اصلي من بيتك؟ فاشرت إلى ناحية من البيت، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فكبر فصففنا فصلى ركعتين ثم سلم وحبسناه على خزير صنعناه فثاب في البيت رجال من اهل الدار ذوو عدد، فاجتمعوا، فقال قائل منهم: اين مالك بن الدخشن، فقال بعضهم: ذلك منافق لا يحب الله ورسوله، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقل الا تراه، قال لا إله إلا الله يريد بذلك وجه الله، قال: الله ورسوله اعلم، قال: قلنا: فإنا نرى وجهه ونصيحته إلى المنافقين، فقال: فإن الله حرم على النار، من قال: لا إله إلا الله يبتغي بذلك وجه الله". قال ابن شهاب: ثم سالت الحصين بن محمد الانصاري احد بني سالم وكان من سراتهم، عن حديث محمود، فصدقه.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيُّ،" أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإِذَا كَانَتِ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّى، فَقَالَ: سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ عِتْبَانُ: فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، ثُمَّ قَالَ لِي: أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ فَصَفَفْنَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ، فَاجْتَمَعُوا، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: ذَلِكَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُلْ أَلَا تَرَاهُ، قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: قُلْنَا: فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ، مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ وَكَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ، عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ، فَصَدَّقَهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں محمود بن ربیع انصاری نے خبر دی کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے اور قبیلہ انصار کے ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری بصارت کمزور ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں۔ برسات میں وادی جو میرے اور ان کے درمیان حائل ہے۔ بہنے لگتی ہے اور میرے لیے ان کی مسجد میں جانا اور ان میں نماز پڑھنا ممکن نہیں رہتا۔ اس لیے یا رسول اللہ! میری یہ خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور میرے گھر میں آپ نماز پڑھیں تاکہ میں اسی جگہ کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاءاللہ میں جلد ہی ایسا کروں گا۔ عتبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چاشت کے وقت جب سورج کچھ بلند ہو گیا تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ میں نے آپ کو اجازت دے دی۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ گھر میں داخل ہو گئے اور دریافت فرمایا کہ اپنے گھر میں کس جگہ تم پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور (نماز کے لیے) تکبیر کہی۔ ہم نے بھی (آپ کے پیچھے) صف بنا لی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خزیرہ (حریرہ کی ایک قسم) کے لیے جو آپ کے لیے ہم نے بنایا تھا روک لیا۔ گھر میں قبیلہ کے بہت سے لوگ آ آ کر جمع ہو گئے۔ ان میں سے ایک صاحب نے کہا مالک بن دخشن کہاں ہیں؟ اس پر کسی نے کہا کہ وہ تو منافق ہے اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ انہوں نے اقرار کیا ہے کہ «لا إله إلا الله» یعنی اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور اس سے ان کا مقصد صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ ان صحابی نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا (یا رسول اللہ!) لیکن ہم ان کی توجہ اور ان کا لگاؤ منافقین کے ساتھ ہی دیکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اللہ نے دوزخ کی آگ کو اس شخص پر حرام کر دیا ہے جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیا ہو اور اس سے اس کا مقصد اللہ کی خوشنودی ہو۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے ایک فرد اور ان کے سردار تھے۔ محمود کی حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Urban bin Malik: who attended the Badr battle and was from the Ansar, that he came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have lost my eyesight and I lead my people in the prayer (as an Imam). When it rains, the valley which is between me and my people, flows with water, and then I cannot go to their mosque to lead them in the prayer. O Allah's Apostle! I wish that you could come and pray in my house so that I may take it as a praying place. The Prophet said, "Allah willing, I will do that." The next morning, soon after the sun had risen, Allah's Apostle came with Abu Bakr. The Prophet asked for the permission to enter and I admitted him. The Prophet had not sat till he had entered the house and said to me, "Where do you like me to pray in your house?" I pointed at a place in my house whereupon he stood and said, "Allahu Akbar." We lined behind him and he prayed two rak`at and finished it with Taslim. We then requested him to stay for a special meal of Khazira which we had prepared. A large number of men from the adjoining area gathered in the house. One of them said, "Where is Malik bin Ad-Dukhshun?" Another man said, "He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle." The Prophet said, "Do not say so. Do you not think that he has said: "None has the right to be worshipped but Allah," seeking Allah's pleasure? The man said, "Allah and His Apostle know better, but we have always seen him mixing with hypocrites and giving them advice." The Prophet said, "Allah has forbidden the (Hell) Fire for those who testify that none has the right to be worshipped but Allah, seeking Allah's pleasure. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 313


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.