صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
3. بَابُ جَمْعِ الْقُرْآنِ:
باب: قرآن مجید کے جمع کرنے کا بیان۔
(3) Chapter. The collection of the Quran.
حدیث نمبر: 4986
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، عن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن عبيد بن السباق، ان زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: ارسل إلي ابو بكر مقتل اهل اليمامة، فإذا عمر بن الخطاب عنده، قال ابو بكر رضي الله عنه: إن عمر اتاني، فقال:" إن القتل قد استحر يوم اليمامة بقراء القرآن، وإني اخشى ان يستحر القتل بالقراء بالمواطن فيذهب كثير من القرآن، وإني ارى ان تامر بجمع القرآن. قلت لعمر: كيف تفعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عمر: هذا والله خير، فلم يزل عمر يراجعني حتى شرح الله صدري لذلك ورايت في ذلك الذي راى عمر"، قال زيد: قال ابو بكر: إنك رجل شاب عاقل لا نتهمك وقد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فتتبع القرآن فاجمعه، فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال ما كان اثقل علي مما امرني به من جمع القرآن، قلت: كيف تفعلون شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: هو والله خير، فلم يزل ابو بكر يراجعني حتى شرح الله صدري للذي شرح له صدر ابي بكر وعمر رضي الله عنهما، فتتبعت القرآن اجمعه من العسب واللخاف وصدور الرجال حتى وجدت آخر سورة التوبة مع ابي خزيمة الانصاري، لم اجدها مع احد غيره لقد جاءكم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم سورة التوبة آية 128 حتى خاتمة براءة فكانت الصحف عند ابي بكر حتى توفاه الله، ثم عند عمر حياته، ثم عند حفصة بنت عمر رضي الله عنه.(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي، فَقَالَ:" إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ، وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ الْقُرْآنِ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ لِعُمَرَ: كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ: هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ، فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ"، قَالَ زَيْدٌ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَتَبَّعَ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ، فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ، قُلْتُ: كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ، فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ، لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهُ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ سورة التوبة آية 128 حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ فَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ، ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبید بن سباق نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ یمامہ میں (صحابہ کی بہت بڑی تعداد کے) شہید ہو جانے کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا۔ اس وقت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ یمامہ کی جنگ میں بہت بڑی تعداد میں قرآن کے قاریوں کی شہادت ہو گئی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اسی طرح کفار کے ساتھ دوسری جنگوں میں بھی قراء قرآن بڑی تعداد میں قتل ہو جائیں گے اور یوں قرآن کے جاننے والوں کی بہت بڑی تعداد ختم ہو جائے گی۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ آپ قرآن مجید کو (باقاعدہ کتابی شکل میں) جمع کرنے کا حکم دے دیں۔ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ایک ایسا کام کس طرح کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی زندگی میں) نہیں کیا؟ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ اللہ کی قسم! یہ تو ایک کارخیر ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ یہ بات مجھ سے باربار کہتے رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں میرا بھی سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہی رائے ہو گئی جو عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ (زید رضی اللہ عنہ) جوان اور عقلمند ہیں، آپ کو معاملہ میں متہم بھی نہیں کیا جا سکتا اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے بھی تھے، اس لیے آپ قرآن مجید کو پوری تلاش اور محنت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیں۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو بھی اس کی جگہ سے دوسری جگہ ہٹانے کے لیے کہتے تو میرے لیے یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ ان کا یہ حکم کہ میں قرآن مجید کو جمع کر دوں۔ میں نے اس پر کہا کہ آپ لوگ ایک ایسے کام کو کرنے کی ہمت کیسے کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں کیا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایک عمل خیر ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ جملہ برابر دہراتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا بھی ان کی اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرح سینہ کھول دیا۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید (جو مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا) کی تلاش شروع کر دی اور قرآن مجید کو کھجور کی چھلی ہوئی شاخوں، پتلے پتھروں سے، (جن پر قرآن مجید لکھا گیا تھا) اور لوگوں کے سینوں کی مدد سے جمع کرنے لگا۔ سورۃ التوبہ کی آخری آیتیں مجھے ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھی ہوئی ملیں، یہ چند آیات مکتوب شکل میں ان کے سوا اور کسی کے پاس نہیں تھیں «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏» سے سورۃ براۃ (سورۃ توبہ) کے خاتمہ تک۔ جمع کے بعد قرآن مجید کے یہ صحیفے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھے۔ پھر ان کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے جب تک وہ زندہ رہے اپنے ساتھ رکھا پھر وہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: Abu Bakr As-Siddiq sent for me when the people! of Yamama had been killed (i.e., a number of the Prophet's Companions who fought against Musailama). (I went to him) and found `Umar bin Al- Khattab sitting with him. Abu Bakr then said (to me), "`Umar has come to me and said: "Casualties were heavy among the Qurra' of the! Qur'an (i.e. those who knew the Qur'an by heart) on the day of the Battle of Yalmama, and I am afraid that more heavy casualties may take place among the Qurra' on other battlefields, whereby a large part of the Qur'an may be lost. Therefore I suggest, you (Abu Bakr) order that the Qur'an be collected." I said to `Umar, "How can you do something which Allah's Apostle did not do?" `Umar said, "By Allah, that is a good project. "`Umar kept on urging me to accept his proposal till Allah opened my chest for it and I began to realize the good in the idea which `Umar had realized." Then Abu Bakr said (to me). 'You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah's Apostle. So you should search for (the fragmentary scripts of) the Qur'an and collect it in one book)." By Allah If they had ordered me to shift one of the mountains, it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur'an. Then I said to Abu Bakr, "How will you do something which Allah's Apostle did not do?" Abu Bakr replied, "By Allah, it is a good project." Abu Bakr kept on urging me to accept his idea until Allah opened my chest for what He had opened the chests of Abu Bakr and `Umar. So I started looking for the Qur'an and collecting it from (what was written on) palmed stalks, thin white stones and also from the men who knew it by heart, till I found the last Verse of Surat at-Tauba (Repentance) with Abi Khuza`ima Al-Ansari, and I did not find it with anybody other than him. The Verse is: 'Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty..(till the end of Surat-Baraa' (at-Tauba) (9.128-129) Then the complete manuscripts (copy) of the Qur'an remained with Abu Bakr till he died, then with `Umar till the end of his life, and then with Hafsa, the daughter of `Umar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 509


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4987
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى، حدثنا إبراهيم، حدثنا ابن شهاب، ان انس بن مالك حدثه،" ان حذيفة بن اليمان قدم على عثمان وكان يغازي اهل الشام في فتح إرمينية واذربيجان مع اهل العراق، فافزع حذيفة اختلافهم في القراءة، فقال حذيفة لعثمان:" يا امير المؤمنين، ادرك هذه الامة قبل ان يختلفوا في الكتاب اختلاف اليهود والنصارى، فارسل عثمان إلى حفصة، ان ارسلي إلينا بالصحف ننسخها في المصاحف ثم نردها إليك، فارسلت بها حفصة إلى عثمان، فامر زيد بن ثابت وعبد الله بن الزبير وسعيد بن العاص وعبد الرحمن بن الحارث بن هشام فنسخوها في المصاحف، وقال عثمان للرهط القرشيين الثلاثة: إذا اختلفتم انتم وزيد بن ثابت في شيء من القرآن، فاكتبوه بلسان قريش، فإنما نزل بلسانهم، ففعلوا حتى إذا نسخوا الصحف في المصاحف رد عثمان الصحف إلى حفصة، وارسل إلى كل افق بمصحف مما نسخوا، وامر بما سواه من القرآن في كل صحيفة او مصحف ان يحرق".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ،" أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ قَدِمَ عَلَى عُثْمَانَ وَكَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّأْمِ فِي فَتْحِ إِرْمِينِيَةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَأَفْزَعَ حُذَيْفَةَ اخْتِلَافُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ لِعُثْمَانَ:" يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَدْرِكْ هَذِهِ الْأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْكِتَابِ اخْتِلَافَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَى حَفْصَةَ، أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْكِ، فَأَرْسَلَتْ بِهَا حَفْصَةُ إِلَى عُثْمَانَ، فَأَمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ، وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلَاثَةِ: إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ، فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ، فَفَعَلُوا حَتَّى إِذَا نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ رَدَّ عُثْمَانُ الصُّحُفَ إِلَى حَفْصَةَ، وَأَرْسَلَ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِمَّا نَسَخُوا، وَأَمَرَ بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عوفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس وقت عثمان رضی اللہ عنہ ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لیے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی قرآت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ آپ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ امیرالمؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت (امت مسلمہ) بھی یہودیوں اور نصرانیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے، آپ اس کی خبر لیجئے۔ چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں کہلایا کہ صحیفے (جنہیں زید رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآن مجید لکھا ہوا تھا) ہمیں دے دیں تاکہ ہم انہیں مصحفوں میں (کتابی شکل میں) نقل کروا لیں۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زید بن ثابت، عبداللہ بن زبیر، سعد بن العاص، عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کر لیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں زید رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لیے گئے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Hudhaifa bin Al-Yaman came to `Uthman at the time when the people of Sham and the people of Iraq were Waging war to conquer Arminya and Adharbijan. Hudhaifa was afraid of their (the people of Sham and Iraq) differences in the recitation of the Qur'an, so he said to `Uthman, "O chief of the Believers! Save this nation before they differ about the Book (Qur'an) as Jews and the Christians did before." So `Uthman sent a message to Hafsa saying, "Send us the manuscripts of the Qur'an so that we may compile the Qur'anic materials in perfect copies and return the manuscripts to you." Hafsa sent it to `Uthman. `Uthman then ordered Zaid bin Thabit, `Abdullah bin AzZubair, Sa`id bin Al-As and `AbdurRahman bin Harith bin Hisham to rewrite the manuscripts in perfect copies. `Uthman said to the three Quraishi men, "In case you disagree with Zaid bin Thabit on any point in the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, the Qur'an was revealed in their tongue." They did so, and when they had written many copies, `Uthman returned the original manuscripts to Hafsa. `Uthman sent to every Muslim province one copy of what they had copied, and ordered that all the other Qur'anic materials, whether written in fragmentary manuscripts or whole copies, be burnt.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 510


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4988
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) قال ابن شهاب: واخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، سمع زيد بن ثابت، قال:" فقدت آية من الاحزاب حين نسخنا المصحف، قد كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها، فالتمسناها، فوجدناها مع خزيمة بن ثابت الانصاري من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه، فالحقناها في سورتها في المصحف".(موقوف) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ:" فَقَدْتُ آيَةً مِنَ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ، قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا، فَالْتَمَسْنَاهَا، فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ، فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ".
ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے زید بن ثابت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم (عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں) مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کر رہے تھے، تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں ملی حالانکہ میں اس آیت کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے، پھر ہم نے اسے تلاش کیا تو وہ خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» چنانچہ ہم نے اس آیت کو سورۃ الاحزاب میں لگا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Zaid bin Thabit added, "A verse from Surat Ahzab was missed by me when we copied the Qur'an and I used to hear Allah's Apostle reciting it. So we searched for it and found it with Khuza`ima bin Thabit Al-Ansari. (That Verse was): 'Among the Believers are men who have been true in their covenant with Allah.' (33.23)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 510


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.