3. قرآن کی تلاوت انہماک سے سننے اور معانی میں غور و فکر کرنے کا بیان
4. سورۂ انعام کے نزول کا بیان
5. قرآن مجید کو حفظ کرنے اور تکرار سے پڑھنے کی تاکید کا بیان
6. قرآن سیکھنے اور سکھانے کی ترغیب کا بیان
7. سورۂ یٰس پڑھنے کی فضیلت کا بیان
8. پانچ چیزوں کے لیے آسمان کے دروازے کھلنے کا بیان
9. سورۂ ملک کی قرأت کی فضیلت کا بیان
10. دلوں میں آنے والے وسوسوں کے مؤاخذے کا بیان
11. قرآن مجید کی کوئی سورہ یا آیت بھولنے کا بیان
12. قرآن میں جھگڑنا کفر ہونے کا بیان
13. چہروں پر سجدے کے نشان کا بیان
14. شہید جو والدین کا نافرمان ہو اس کا بیان
15. سورۂ مریم آیت 24 کا بیان
16. سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
17. ہر قوم کے لیے ایک ڈرانے والا ہونے کا بیان
18. اللہ تعالیٰ کی بندگی پر ثابت قدم رہنے کا بیان
19. حجاب کی آیت کے نزول کا بیان
20. منافقین کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت کے جواب میں آیت کے نزول کا بیان
21. موسیٰ علیہ السلام کی امانت داری کا بیان
22. سورۂ اخلاص ایک تہائی قرآن ہونے کا بیان
23. استثناء کرنے اور ان شاء اللہ کہنے کا بیان
24. سونے چاندی کے وبال، شکر گزار دل، ذکر کرنے والی زبان اور نیک بیوی کا بیان
25. تقویٰ وللّٰہیت اختیار کرنے کی تاکید کا بیان
26. مال و حشمت کی حرص سے اجتناب کا بیان
27. اللہ تعالیٰ کے بہت سی نسلوں کو ہلاک کرنے کا بیان
28. دو یتیم بچوں کے خزانے کا بیان
29. سورۂ یٰس کی تلاوت کی فضیلت کا بیان
30. اللہ تعالیٰ کی چار نعمتوں کا بیان
31. قرآن مجید کو مظبوطی سے پکڑے رہنے کی فضیلت کا بیان
32. اللہ تعالیٰ کی تسبیح، تعریف اور تکبیر کہنے کی فضیلت کا بیان
33. تین قسم کے لوگوں کے لیے آخرت میں آسانی کا بیان
34. قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی فضیلت کا بیان
35. سورۂ اخلاص پڑھنے کی فضیلت کا بیان
36. قرآن مجید کے مخلوق نہ ہونے کا بیان
معجم صغير للطبراني
کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
تفسیر و فضائل القرآن کا بیان
اللہ تعالیٰ کی بندگی پر ثابت قدم رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1115
اعراب
حدثنا القاسم بن عباس بن حماد ابو محمد الجهني الحذاء الموصلي ، حدثنا محمد بن موسى السكري ، حدثنا ابو خلف عبد الله بن عيسى الخزاز ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن عكرمة ، عن ابن عباس رضي الله عنه،"ان قريشا دعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إلى ان يعطوه مالا فيكون اغنى رجل بمكة، ويزوجوه ما اراد من النساء ويطاون عقبه، فقالوا: هذا لك عندنا يا محمد، وكف عن شتم آلهتنا، ولا تذكرها بشر، فإن بغضت فإنا نعرض عليك خصلة واحدة، ولك فيها صلاح، قال: وما هي؟، قال: تعبد إلهنا سنة اللات والعزى، ونعبد إلهك سنة، قال: حتى انظر ما ياتيني من ربي، فجاء الوحي من عند الله عز وجل من اللوح المحفوظ: قل يايها الكافرون {1} لا اعبد ما تعبدون {2} سورة الكافرون آية 1-2 السورة، وانزل الله تعالى: قل افغير الله تامروني اعبد ايها الجاهلون سورة الزمر آية 64 بل الله فاعبد وكن من الشاكرين سورة الزمر آية 66"، لم يروه عن داود بن هند، إلا عبد الله بن عيسى، تفرد به محمد بن موسى حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ حَمَّادٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْجُهَنِيُّ الْحَذَّاءُ الْمَوْصِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى السُّكَّرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَلَفٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى الْخَزَّازُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،"أَنَّ قُرَيْشًا دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ يُعْطُوهُ مَالا فَيَكُونُ أَغْنَى رَجُلٍ بِمَكَّةَ، وَيُزَوِّجُوهُ مَا أَرَادَ مِنَ النِّسَاءِ وَيَطَأُونَ عَقِبَهُ، فَقَالُوا: هَذَا لَكَ عِنْدَنَا يَا مُحَمَّدُ، وَكُفَّ عَنْ شَتْمِ آلِهَتِنَا، وَلا تَذْكُرْهَا بِشَرٍّ، فَإِنْ بَغَضْتَ فَإِنَّا نَعْرِضُ عَلَيْكَ خَصْلَةً وَاحِدَةً، وَلَكَ فِيهَا صَلاحٌ، قَالَ: وَمَا هِيَ؟، قَالَ: تَعْبُدُ إِلَهَنَا سَنَةً اللاتَ وَالْعُزَّى، وَنَعْبُدُ إِلَهِكَ سَنَةً، قَالَ: حَتَّى أَنْظُرَ مَا يَأْتِينِي مِنْ رَبِّي، فَجَاءَ الْوَحْي مِنْ عِنْدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ اللَّوْحِ الْمَحْفُوظِ: قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ {1} لا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ {2} سورة الكافرون آية 1-2 السُّورَةَ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ سورة الزمر آية 64 بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ سورة الزمر آية 66"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ هِنْدَ، إِلا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا مال دینے کی پیشکش کی کہ وہ مکے کے امیر ترین بن جائیں، اور جس عورت سے آپ چاہتے ہیں آپ کے ساتھ اس کا نکا ح کر دیتے ہیں، اور ہمیشہ آپ کے پیچھے پیچھے چلیں گے، توہ کہنے لگے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ کو یہ سب کچھ دیتے ہیں اگر ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنے سے باز آجائیں، انہیں گالیاں نہ دیں، اگر آپ یہ بات ناپسند کرتے ہیں تو ہم آپ پر ایک ضروری بات لازم کرتے ہیں جس میں آپ کی بھی بھلائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا ہے؟“ وہ کہنے لگے: ایک سال آپ ہمارے بتوں لات اور عزیٰ کی بندگی کریں، اور ایک سال ہم آپ کے معبود کی پرستش کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دیکھتا ہوں میرا رب مجھے کیا فرماتا ہے؟ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوحِ محفوظ سے وحی آگئی: «﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ﴾» آخر سورت تک، نیز یہ آیت بھی نازل ہوئی: «﴿قُلْ أَفَغَيْرَ اللّٰهِ تَأْمُرُوْنِّيْ أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُوْنَ﴾ ... ﴿بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِيْنَ﴾»(الزمر: 64، 66) یعنی ”کہہ دیں کہ اے جاہلو! کیا تم مجھے یہ کہتے ہو کہ میں اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی پرستش کرنے لگوں، بلکہ اللہ کی بندگی کرو اور اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بن جاؤ۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 751 قال ابن حجر: في إسناده أبو خلف عبد الله بن عيسى وهو ضعيف، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (8 / 604)»