الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابٌ
كتاب
562. بَابُ الاِحْتِبَاءِ
احتباء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1182
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال‏:‏ حدثنا وهب بن جرير، قال‏:‏ حدثنا قرة بن خالد قال‏:‏ حدثني قرة بن موسى الهجيمي، عن سليم بن جابر الهجيمي قال‏:‏ اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو محتب في بردة، وإن هدابها لعلى قدميه، فقلت‏:‏ يا رسول الله، اوصني، قال‏: ”عليك باتقاء الله، ولا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تفرغ للمستسقي من دلوك في إنائه، او تكلم اخاك ووجهك منبسط، وإياك وإسبال الإزار، فإنها من المخيلة، ولا يحبها الله، وإن امرؤ عيرك بشيء يعلمه منك فلا تعيره بشيء تعلمه منه، دعه يكون وباله عليه، واجره لك، ولا تسبن شيئا‏“، قال: فما سببت بعد دابة ولا إنسانا.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ مُوسَى الْهُجَيْمِيُّ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ جَابِرٍ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْتَبٍ فِي بُرْدَةٍ، وَإِنَّ هُدَّابَهَا لَعَلَى قَدَمَيْهِ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَوْصِنِي، قَالَ‏: ”عَلَيْكَ بِاتِّقَاءِ اللهِ، وَلاَ تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ لِلْمُسْتَسْقِي مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَائِهِ، أَوْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ مُنْبَسِطٌ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الإِزَارِ، فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَلاَ يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَإِنِ امْرُؤٌ عَيَّرَكَ بِشَيْءٍ يَعْلَمُهُ مِنْكَ فَلاَ تُعَيِّرْهُ بِشَيْءٍ تَعْلَمُهُ مِنْهُ، دَعْهُ يَكُونُ وَبَالُهُ عَلَيْهِ، وَأَجْرُهُ لَكَ، وَلاَ تَسُبَّنَّ شَيْئًا‏“، قَالَ: فَمَا سَبَبْتُ بَعْدُ دَابَّةً وَلا إِنْسَانًا.
سیدنا سلیم بن جابر ہجیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر کے ساتھ احتباء کیے ہوئے تھے، اور اس چادر کے پلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک پر لٹک رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اور معمولی نیکی کو بھی حقیر مت سمجھو، خواہ پانی طلب کرنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے کچھ پانی ڈال دو، یا مسکرا کر کھلے چہرے سے اپنے بھائی سے بات کرو۔ اور تہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچو، کیونکہ یہ تکبر میں سے ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو پسند نہیں فرماتا۔ اور اگر کوئی شخص تجھے کسی چیز کے بارے میں عار دلائے جو وہ تیرے بارے میں جانتا ہو تو تو اسے اس کے عیب پر جسے تو جانتا ہے عار نہ دلانا۔ اس کو چھوڑ دے، اس کا وبال اسی پر ہوگا اور اس کا اجر تجھے ملے گا، اور کسی چیز کو گالی مت دو۔ راوی کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے کبھی کسی انسان یا جانور کو گالی نہیں دی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب اللباس: 4074، 4075 - أنظر الصحيحة: 827»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1183
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر قال‏:‏ حدثني ابن ابي فديك قال‏:‏ حدثني هشام بن سعد، عن نعيم بن المجمر، عن ابي هريرة قال‏:‏ ما رايت حسنا قط إلا فاضت عيناي دموعا، وذلك ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوما، فوجدني في المسجد، فاخذ بيدي، فانطلقت معه، فما كلمني حتى جئنا سوق بني قينقاع، فطاف فيه ونظر، ثم انصرف وانا معه، حتى جئنا المسجد، فجلس فاحتبى ثم قال‏: ”اين لكاع‏؟‏ ادع لي لكاعا“، فجاء حسن يشتد فوقع في حجره، ثم ادخل يده في لحيته، ثم جعل النبي صلى الله عليه وسلم يفتح فاه فيدخل فاه في فيه، ثم قال‏:‏ ”اللهم إني احبه، فاحببه، واحب من يحبه‏.‏“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ مَا رَأَيْتُ حَسَنًا قَطُّ إِلاَّ فَاضَتْ عَيْنَايَ دُمُوعًا، وَذَلِكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا، فَوَجَدَنِي فِي الْمَسْجِدِ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَمَا كَلَّمَنِي حَتَّى جِئْنَا سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعٍ، فَطَافَ فِيهِ وَنَظَرَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَنَا مَعَهُ، حَتَّى جِئْنَا الْمَسْجِدَ، فَجَلَسَ فَاحْتَبَى ثُمَّ قَالَ‏: ”أَيْنَ لَكَاعٌ‏؟‏ ادْعُ لِي لَكَاعًا“، فَجَاءَ حَسَنٌ يَشْتَدُّ فَوَقَعَ فِي حِجْرِهِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي لِحْيَتِهِ، ثُمَّ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَحُ فَاهُ فَيُدْخِلُ فَاهُ فِي فِيهِ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحْبِبْهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں جب بھی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں میری آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑتے ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو مجھے مسجد میں دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہ کی یہاں تک کہ ہم بنو قینقاع کے بازار میں آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا چکر لگایا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ پھر واپس ہوئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی تھا، یہاں تک کہ ہم مسجد میں آگئے۔ پھر گوٹ مار کر بیٹھ گئے اور فرمایا: منّا کہاں ہے؟ منے کو میرے پاس لاو۔ چنانچہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں گر گئے، پھر اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی میں داخل کر لیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ مبارک کھولتے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے منہ میں داخل کر دیتے۔ پھر فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے اس سے بھی محبت فرما۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 10891 و تقدم برقم: 1152 - أنظر الضعيفة تحت رقم: 3486»

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.