حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني الليث قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب قال: اخبرني عامر بن سعد، ان ابا سعيد الخدري قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين وبيعتين: نهى عن الملامسة، والمنابذة في البيع - الملامسة: ان يمس الرجل ثوبه، والمنابذة: ينبذ الآخر إليه ثوبه - ويكون ذلك بيعهم عن غير نظر. واللبستين اشتمال الصماء - والصماء: ان يجعل طرف ثوبه على إحدى عاتقيه، فيبدو احد شقيه ليس عليه شيء - واللبسة الاخرى احتباؤه بثوبه وهو جالس، ليس على فرجه منه شيء.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ وَبَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ - الْمُلاَمَسَةُ: أَنْ يَمَسَّ الرَّجُلُ ثَوْبَهُ، وَالْمُنَابَذَةُ: يَنْبُذُ الْآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ - وَيَكُونُ ذَلِكَ بَيْعَهُمْ عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ. وَاللِّبْسَتَيْنِ اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ - وَالصَّمَّاءُ: أَنْ يَجْعَلَ طَرَفَ ثَوْبِهِ عَلَى إِحْدَى عَاتِقَيْهِ، فَيَبْدُو أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ - وَاللِّبْسَةُ الأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے کپڑوں اور دو طرح کی بیعوں سے منع فرمایا ہے۔ بیع میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا (ملامسہ یہ ہے کہ آدمی اپنے کپڑے کو چھوئے، اور منابذہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا دوسرے کی طرف پھینک دے) اور دیکھے بغیر صرف چھونا اور پھینکنا ہی بیع تصور ہو۔ اور دو طرح کے جس لباس سے منع کیا گیا وہ ہے صماء (بولی بکل) صماء یہ ہے کہ کپڑے کا ایک کنارہ ایک کندھے پر اس طرح ڈالا جائے، کہ دوسرے کندھے پر کوئی چیز نہ ہو۔ اور دوسرا لباس بیٹھ کر کپڑے سے گوٹھ مارنا اس طرح کہ شرمگاہ پر علیحدہ کپڑا نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب اللباس: 5820 و مسلم: 1512 و أبوداؤد: 3379 و النسائي: 4514»