حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا ابو غسان قال: حدثني محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”كل معروف صدقة.“حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ.“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب كل معروف صدقة: 6021 و الترمذي: 1970 و رواه مسلم من حديث حذيفة: 1005 - الصحيحة: 204»
حدثنا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا شعبة قال: حدثني سعيد بن ابي بردة بن ابي موسى، عن ابيه، عن جده قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”على كل مسلم صدقة“، قالوا: فإن لم يجد؟ قال: ”فيعتمل بيديه، فينفع نفسه، ويتصدق“، قالوا: فإن لم يستطع، او لم يفعل؟ قال: ”فيعين ذا الحاجة الملهوف“، قالوا: فإن لم يفعل؟ قال: ”فيامر بالخير، او يامر بالمعروف“، قالوا: فإن لم يفعل؟ قال: ”فيمسك عن الشر، فإنه له صدقة.“حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ“، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ: ”فَيَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ، وَيَتَصَدَّقُ“، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، أَوْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: ”فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ“، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: ”فَيَأْمُرُ بِالْخَيْرِ، أَوْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ“، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: ”فَيُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ.“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرمسلمان کے ذمے (ہر روز) صدقہ ہے۔“ انہوں نے کہا: اگر وہ نہ پائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے دست و بازو سے محنت کر کے کمائے، پھر اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔“ انہوں نے کہا: اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے یا ایسا نہ کر سکتا ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مجبور اور بے بس کی مدد کرے۔“ انہوں نے کہا: اگر وہ یہ کرنے سے بھی عاجز ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نیکی اور اچھے کام کا حکم دے۔“ انہوں نے عرض کیا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگوں کو تکلیف پہنچانے سے باز رہے یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب كل معروف صدقة: 6022 و مسلم: 1008 و النسائي: 2538 - الصحيحة: 573»
حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة قال: حدثني ابي، ان ابا مراوح الغفاري اخبره، ان ابا ذر اخبره، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي العمل افضل؟ قال: ”إيمان بالله، وجهاد في سبيله“، قال: فاي الرقاب افضل؟ قال: ”اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها“، قال: ارايت إن لم افعل؟ قال: ”تعين ضائعا، او تصنع لاخرق“، قال: ارايت إن لم افعل؟ قال: ”تدع الناس من الشر، فإنها صدقة تصدق بها عن نفسك.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ أَبَا مُرَاوِحٍ الْغِفَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ”إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ“، قَالَ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ”أَغْلاَهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا“، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: ”تُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ“، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَفْعَلَ؟ قَالَ: ”تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَنْ نَفْسِكَ.“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔“ انہوں نے پوچھا: کون سا غلام (آزاد کرنا) افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قیمت کے لحاظ سے مہنگا ہو اور مالکوں کی نظر میں عمدہ ہو۔“ انہوں نے کہا: اگر میں یہ نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم کسی ایسے آدمی کی مدد کرو جو ضائع ہو رہا ہو یا کسی بے وقوف کا کام کرو۔“ انہوں نے کہا: اگر مجھے ایسا کرنے کی ہمت بھی نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے شر سے لوگوں کو بچا کر رکھو تو یہ تیرے حق میں صدقہ ہوگا جو تم اپنی جان پر کرو گے۔“
حدثنا ابو النعمان قال: حدثني مهدي بن ميمون، عن واصل مولى ابي عيينة، عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن ابي الاسود الديلي، عن ابي ذر قال: قيل: يا رسول الله، ذهب اهل الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول اموالهم، قال: ”اليس قد جعل الله لكم ما تصدقون؟ إن بكل تسبيحة وتحميدة صدقة، وبضع احدكم صدقة“، قيل: في شهوته صدقة؟ قال: ”لو وضع في الحرام، اليس كان عليه وزر؟ ذلك إن وضعها في الحلال كان له اجر.“حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَُرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: ”أَلَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَدَّقُونَ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ وَتَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَبُضْعُ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ“، قِيلَ: فِي شَهْوَتِهِ صَدَقَةٌ؟ قَالَ: ”لَوْ وُضِعَ فِي الْحَرَامِ، أَلَيْسَ كَانَ عَلَيْهِ وِزْرٌ؟ ذَلِكَ إِنْ وَضَعَهَا فِي الْحَلاَلِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ.“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مالدار سارا اجر و ثواب لے گئے، وہ ہماری طرح نمازیں پڑھتے ہیں، اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں، اور اپنے زائد مالوں کا صدقہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اللہ نے تمہارے لیے وہ نہیں بنایا جو تم صدقہ کرو؟ ہر سبحان اللہ اور الحمدللہ کہنے پر صدقے کا ثواب ہے، اور تمہارا کسی ایک کا اپنی بیوی سے ملاپ بھی صدقہ ہے۔“ عرض کیا گیا: کیا شہوت پوری کرنے میں بھی صدقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ حرام طریقے سے پوری کرے تو کیا اس پر گناہ نہیں؟ اسی طرح اگر وہ حلال طریقے سے پوری کرے تو اس کے لیے اجر ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزكاة، باب أن اسم الصدقة...........: 1006 و أبوداؤد: 1285 - الصحيحة: 454»