تقدیر کے بیان میں ان (بچوں) کے متعلق جو بچپن میں فوت ہو گئے اور اہل جنت اور اہل دوزخ کی پیدائش کا ذکر، حالانکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچے کے جنازہ پر بلایا گیا جو انصار میں سے تھا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! خوشی ہو اس کو یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہو گا، نہ اس نے برائی کی، نہ برائی کی عمر تک پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور کچھ کہتی ہے اے عائشہ؟ بیشک اللہ تعالیٰ نے جنت کے لئے لوگوں کو بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے اور جہنم کے لئے لوگوں کو بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔
|