سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا۔
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ (اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلافت پر نص نہیں کیا بلکہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت صحابہ کے اجماع سے ہوئی اور شیعہ جو دعویٰ کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص کیا تھا، باطل اور بے اصل ہے اور خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تکذیب کی) انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح کو۔ پھر خاموش ہو رہیں۔
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آنا۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ تو اپنے باپ ابوبکر کو اور اپنے بھائی کو بلا تاکہ میں ایک کتاب لکھ دوں، میں ڈرتا ہوں کہ کوئی (خلافت کی) آرزو کرنے والا آرزو نہ کرے اور کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ میں (خلافت کا) زیادہ حقدار ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی انکار کرتے ہیں ابوبکر کے سوا کسی اور (کی خلافت) سے۔
|