انبیاء علیہم السلام کا ذکر اور ان کے فضائل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ((لا تفضلوا بین ....)) کے متعلق۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی کچھ مال بیچ رہا تھا، اس کو قیمت دی گئی تو وہ راضی نہ ہوا یا اس نے برا جانا تو بولا کہ نہیں قسم اس کی جس نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو آدمیوں میں سے چنا۔ یہ لفظ ایک انصاری نے سنا تو اس کے منہ پر طمانچہ مارا اور کہا کہ تو کہتا ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو آدمیوں میں سے چنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں میں موجود ہیں؟ وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں ذمی ہوں اور امان میں ہوں اور مجھے فلاں شخص نے طمانچہ مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا کہ تو نے اس شخص کو کیوں طمانچہ مارا؟ وہ بولا کہ یا رسول اللہ! اس نے کہا کہ قسم اس کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام آدمیوں میں چن لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں میں تشریف رکھتے ہیں (اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ زیادہ ہے اس لئے میں نے اس کو مارا)۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے، یہاں تک کہ غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر معلوم ہونے لگا، پھر فرمایا کہ ایک پیغمبر کو دوسرے پیغمبر پر فضیلت مت دو (اس طرح سے کہ دوسرے پیغمبر کی شان گھٹے) کیونکہ قیامت کے دن جب صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب بیہوش ہو جائیں گے مگر جن کو اللہ تعالیٰ چاہے گا (وہ بیہوش نہ ہوں گے) پھر دوسری بار پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے میں اٹھوں گا اور کیا دیکھوں گا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام عرش تھامے ہوئے ہیں۔ اب معلوم نہیں کہ طور پہاڑ پر جو ان کو بیہوشی ہوئی تھی وہ اس کا بدلہ ہے (کہ وہ اس بار بیہوش نہ ہوں گے) یا مجھ سے پہلے ہوشیار ہو جائیں گے اور میں یوں نہیں کہتا کہ کوئی پیغمبر سیدنا یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے۔
|