قسم کے مسائل جو قسم اٹھائے اور پھر دیکھے کہ قسم کے خلاف کرنے میں بہتری ہے تو وہ کفارہ دے اور وہ کام کرے جس میں بہتری ہے۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند اشعریوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگنے کے لئے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تم کو سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کوئی سواری ہے۔ پھر ہم ٹھہرے رہے جتنی دیر کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونٹ آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید کوہان کے تین اونٹ ہمیں دینے کا حکم کیا۔ جب ہم چلے تو ہم نے یا بعضوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہ دے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سواری مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ہمیں سواری نہ ملے گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سواری دی۔ پھر لوگوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں سوار نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے سوار کیا اور میں تو اگر اللہ چاہے تو کسی بات کی قسم نہ کھاؤں گا مگر پھر اس سے بہتر دوسرا کام دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دوں گا اور وہ کام کروں گا جو بہتر ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دیر ہو گئی، پھر وہ اپنے گھر گیا تو بچوں کو دیکھا کہ وہ سو گئے ہیں۔ اس کی عورت کھانا لائی تو اس نے قسم کھا لی کہ میں اپنے بچوں کی وجہ سے نہ کھاؤں گا پھر اس کو کھانا مناسب معلوم ہوا اور اس نے کھا لیا۔ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کسی بات کی قسم کھائے لیکن پھر دوسری بات اس سے بہتر سمجھے تو وہ کرے اور قسم کا کفارہ دیدے۔
|