وصیت، صدقہ اور ہبہ وغیرہ کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کرنا۔
طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال وغیرہ کے بارے میں) وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ پھر میں نے کہا کہ پھر مسلمانوں پر کیوں وصیت فرض ہوئی؟ یا ان کو وصیت کا حکم کیوں ہوا؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کوئی درہم و دینار چھوڑا نہ بکری یا اونٹ اور نہ (کسی مال کے لئے) وصیت کی۔
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ لوگوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس ذکر کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی تھے، تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کب وصی بنایا؟ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی تھی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں تھے کہ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طشت منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں گر پڑے اور مجھے خبر نہیں ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں پھر (علی رضی اللہ عنہ کو) کس وقت وصیت کی۔
|