غلاموں کو آزاد کرنے کے مسائل غلاموں پر طعام اور لباس کے معاملہ میں احسان کرنا اور ان کو ان کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دینا۔
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس (مقام) ربذہ میں گئے وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی ویسی ہی چادر پہنے ہوئے تھا، تو ہم نے کہا کہ اے ابوذر! اگر تم یہ دونوں چادریں لے لیتے تو ایک جبہ ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اور میرے ایک بھائی میں لڑائی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی تو میں نے اس کو ماں کی گالی دی۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کر دی۔ جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی جاہلیت کے زمانے کا اثر باقی ہے جس زمانے میں لوگ اپنے ماں باپ سے فخر کرتے تھے اور دوسرے کے ماں باپ کو حقیر سمجھتے تھے)۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! جو کوئی لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے ماں باپ کو گالی دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی اگر اس نے تجھے برا کہا تھا تو اس کا بدلہ یہ تھا کہ تو بھی اس کو برا کہے نہ کہ اس کے ماں باپ کو) وہ تمہارے بھائی ہیں (اس سے معلوم ہوا کہ وہ غلام تھا مگر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کو بھائی کہا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو بھائی کہا) اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے ماتحت کر دیا ہے (یعنی تمہاری ملک میں) تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ان کی سکت سے زیادہ تکلیف مت دو اگر ایسا کام لو تو تم ان کی مدد کرو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سے کسی کے لئے اس کا خادم کھانا تیار کرے، پھر لے کر آئے اور وہ کھانا پکانے کی گرمی اور دھواں اٹھا چکا ہو، تو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاؤ اور کھائے اور اگر کھانا تھوڑا ہو تو لقمہ یا دو لقمے اس کے ہاتھ میں دے دو۔
|