غلاموں کو آزاد کرنے کے مسائل مالک جب اپنے غلام کو مارے تو اسے آزاد کر دے۔
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو پیٹ رہا تھا کہ اتنے میں میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی، کہ ابومسعود! جان لو بیشک اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تو اس غلام پر رکھتا ہے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ اللہ کے لئے (یعنی بلا کسی قیمت و شرط) آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھ سے لگ جاتی۔
زاذان سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اس کی پیٹھ پر نشان دیکھا تو پوچھا کہ کیا میں نے تجھے تکلیف دی؟ اس نے کہا نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تو آزاد ہے۔ پھر زمین پر سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا کہ اس کے آزاد کرنے میں مجھے اتنا بھی ثواب نہیں ملا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص غلام کو بن کئے حد لگا دے (یعنی ناحق مارے) یا طمانچہ لگائے تو اس کا کفارہ (یعنی اتار، جرمانہ) یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔
سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی لونڈی کو ایک آدمی نے طمانچہ مارا تو سیدنا سوید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ منہ پر مارنا حرام ہے؟ اور مجھے دیکھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم سات بھائیوں کے پاس صرف ایک خادم تھا، بھائیوں میں سے ایک نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آزاد کرنے کا حکم دیا۔
|