وضو کے مسائل موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
ہمام سے روایت ہے کہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ لوگوں نے کہا کہ تم ایسا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ اعمش نے کہا کہ ابراہیم نے کہا کہ لوگوں کو یہ حدیث بہت بھلی معلوم ہوتی تھی کیونکہ جریر سورۃ المائدہ (جس میں وضو میں پاؤں دھونے کا بیان ہے) کے اترنے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ پیشاب کے معاملہ میں نہایت سختی کرتے تھے حتیٰ کہ شیشی میں پیشاب کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے بدن کو پیشاب لگ جاتا تو وہ (قینچیوں سے) کھال کترتا تھا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ایسی سختی نہ کرتے تو بہتر تھا (کیونکہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے (یعنی کوڑے کرکٹ کی جگہ) پر آئے اور دیوار کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے جس طرح تم میں سے کوئی کھڑا ہوتا ہے، پھر پیشاب کیا۔ میں دور ہٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ میرے پاس آ، یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا رہا، جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ نہ ہوئے۔ ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سے اترے اور چلے یہاں تک کہ اندھیری رات میں نظروں سے چھپ گئے۔ پھر لوٹ کر آئے تو میں نے ڈول سے پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ دھویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا جبہ پہن رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہاتھ آستینوں سے باہر نکالنا مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکال کر دھویا اور سر پر مسح کیا۔ پھر میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کیلئے جھکا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہنے دو۔ میں نے ان کو طہارت پر پہنا ہے اور ان دونوں پر بھی مسح کیا۔
|