توحید کی (اتباع) کے بیان میں तौहीद यानि अल्लाह को एक मानने के बारे में قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا انبیاء علیہ السلام سے کلام کرنے کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے کہ جب قیامت کا دن ہو گا تو میں شفاعت کروں گا (کہ اللہ، لوگوں کو میدان حشر کی ہولناکیوں سے نجات دے اور حساب شروع کرے) اور کہوں گا کہ اے رب! ان لوگوں کو جنت میں داخل کر جن کے دل میں رائی کے برابر ایمان ہے چنانچہ وہ لوگ داخل کیے جائیں گے۔ پھر میں کہوں گا کہ (اے اللہ!) ان کو بھی جنت میں داخل کر جن کے دل میں (انگلی سے اشارہ کر کے فرمایا) ذرہ بھر ایمان ہو۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی مبارک کو دیکھ رہا ہوں (جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا تھا)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شفاعت کے بارے میں طویل حدیث جو پہلے گزر چکی ہے اس میں اتنا زیادہ کیا ہے: ”چنانچہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس (شفاعت کے لیے) جائیں گے۔ وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں لیکن تم ”محمد صلی اللہ علیہ وسلم “ کے پاس جاؤ۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں کہوں گا کہ ہاں میں اس لائق ہوں اور پھر میں اپنے پروردگار کے حضور میں حاضر ہونے کی اجازت چاہوں گا۔ مجھ کو اجازت ملے گی اور وہ مجھ کو اپنی تعریفیں اور محامد الہام فرمائے گا جن کے ساتھ میں اس کی ستائش کروں گا اور وہ (تعریفیں) مجھ کو اب یاد نہیں ہیں اور میں اس کے حضور میں سجدہ میں گر پڑوں گا۔ حکم ہو گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ اور کہو تمہاری بات سنی جائے گی اور مانگو، دیا جائے گا اور شفاعت کرو قبول ہو گی۔ میں کہوں گا کہ اے میرے پروردگار! میری امت میری امت۔ حکم ہو گا کہ دوزخ میں سے، جس کے دل میں ”جو“ کے برابر ایمان ہو ان کو نکال لو چنانچہ میں جاؤں گا اور ان کو نکالوں گا اور پھر واپس آؤں گا اور وہی تعریفیں اور محامد بجا لاؤں گا اور سجدے میں گر پڑوں گا۔ حکم ہو گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ اور کہو (جو کہو گے) سنا جائے گا اور جو مانگو گے، دیا جائے گا اور (جو) شفاعت کرو گے قبول ہو گی۔ میں عرض کروں گا کہ اے میرے پروردگار میری امت، میری امت۔ حکم ہو گا کہ دوزخ میں سے، جن کے دل میں ذرہ یا رائی کے برابر ایمان ہو ان کو اس میں سے نکال لو چنانچہ میں جاؤں گا اور ان کو نکالوں گا اور پھر لوٹ کر آؤں گا اور وہی محامد اور تعریفیں بجا لاؤں گا اور سجدے میں گر پڑوں گا۔ حکم ہو گا کہ اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ اور کہو، سنا جائے گا اور مانگو دیا جائے گا اور شفاعت کرو، قبول ہو گی میں عرض کروں گا کہ اے پروردگار! میری امت، میری امت۔ حکم ہو گا کہ جاؤ اور جن کے دل میں رائی کے دانہ سے بھی کم بہت ہی کم، ایمان ہو ان کو بھی دوزخ سے نکال لو چنانچہ میں جاؤں گا اور ان کو بھی نکالوں گا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے دوسری ایک روایت میں مروی ہے (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ”پھر میں چوتھی مرتبہ آؤں گا اور وہی محامد اور تعریفیں بجا لاؤں گا اور پھر سجدہ میں گر پڑوں گا۔ حکم ہو گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ اور کہو (جو کہو گے) سنا جائے گا اور مانگو (جو مانگو) دیا جائے گا اور شفاعت کرو قبول ہو گی۔ میں کہوں گا کہ اے پروردگار! تو مجھ کو ان لوگوں کے لیے حکم دے جنہوں نے لا الہٰ الا اللہ (اللہ کے سوا کسی کی بندگی و اطاعت نہیں کروں گا) کہا ہے۔ اللہ فرمائے گا کہ قسم ہے مجھ کو اپنی عزت و جلال اور کبریائی و عظمت کی میں ان لوگوں کو دوزخ سے نکالوں گا جنہوں نے لا الہٰ الا اللہ کہا ہے۔
|