فتنوں کا بیان फ़ित्नों के बारे में نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ”عنقریب میرے بعد تم ایسی ایسی باتیں دیکھو گے جو تم کو بری معلوم ہوں گی“۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے امیر (یعنی حاکم یا بادشاہ) میں کوئی برائی دیکھے تو اس پر صبر کرے کیونکہ جو شخص امیر (کی اطاعت) سے ایک بالشت باہر ہو گا تو جاہلیت کی موت مرے گا۔“ (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے حاکم میں کوئی برائی کی بات دیکھے تو چاہیے کہ اس پر صبر کرے کیونکہ جس نے جماعت سے ایک بالشت بھی جدائی اختیار کی اور پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔“
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا، پس ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی۔ عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت میں ہم سے یہ اقرار لیا کہ اپنی خوشی و رنج اور تنگی اور فراخی میں آپ کا حکم سنیں گے اور حکم بجا لائیں گے، اگرچہ ہم پر بلا استحقاق دوسروں کو فضیلت و ترجیح دی جائے (تب بھی ہم صبر کریں گے) اور یہ کہ سلطنت کے بارے میں ہم حاکموں سے جھگڑا نہ کریں مگر (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں):“ جب کہ تم ظاہر کفر (نافرمانی) کو دیکھو جس میں اللہ کی طرف سے تمہارے پاس دلیل ہو۔“
|