مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
حدود (سزاؤں) کا بیان
हद यानि सज़ा के बारे में
چھڑی اور جوتوں سے مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2159
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شرابی لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو مارو۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے بعض لوگوں نے تو اس کو ہاتھ سے مارا اور بعض نے جوتیوں سے مارا اور بعض نے کپڑے سے مارا پھر جب مار چکے تو کسی شخص نے اس کو کہا کہ اللہ تجھ کو رسوا کرے (جب یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں مت کہو اور (ایسے الفاظ کہہ کر) اس کے خلاف شیطان کی مدد مت کرو۔
حدیث نمبر: 2160
Save to word مکررات اعراب
امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے تھے کہ جس شخص پر میں (یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ) حد قائم کروں اور وہ مر جائے تو مجھ کو اس کا کچھ رنج نہ ہو گا سوائے شرابی کے کہ اگر یہ مر جائے تو میں اس کا خون بہا ادا کروں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کوئی حد مخصوص صادر نہیں ہوئی۔
حدیث نمبر: 2161
Save to word مکررات اعراب
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک شخص کا نام عبداللہ تھا اور لوگ اس کو حمار حمار کہتے تھے، یہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسایا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو شراب پینے پر مارا بھی تھا پھر ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑا ہوا آیا (کیونکہ اس نے شراب پی تھی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھر مارنے کا حکم دیا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ! اس پر لعنت کر کہ کس قدر یہ (شراب پی کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خدمت میں لایا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو لعنت مت کرو، قسم ہے اللہ کی! میں جانتا ہوں کہ یہ اللہ اور رسول سے محبت رکھتا ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.