مختصر صحيح بخاري
حدود ( سزاؤں ) کا بیان
چھڑی اور جوتوں سے مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2161
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک شخص کا نام عبداللہ تھا اور لوگ اس کو حمار حمار کہتے تھے، یہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسایا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو شراب پینے پر مارا بھی تھا پھر ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑا ہوا آیا (کیونکہ اس نے شراب پی تھی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھر مارنے کا حکم دیا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ! اس پر لعنت کر کہ کس قدر یہ (شراب پی کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خدمت میں لایا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس کو لعنت مت کرو، قسم ہے اللہ کی! میں جانتا ہوں کہ یہ اللہ اور رسول سے محبت رکھتا ہے۔“