تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ الانفال तफ़्सीर क़ुरआन “ तफ़्सीर सूरह अल-अन्फ़ाल ” باب اللہ تعالیٰ کا قول ”اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان سے فتنہ نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے“ (سورۃ الانفال: 39)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا کہ یہ جو آج کل فتنہ اور لڑائی ہو رہی ہے، اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ تو انھوں نے کہا کہ تو کیا جانے کہ فتنہ کسے کہتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں سے لڑتے تھے اور مشرکوں کے پاس کوئی مسلمان جاتا تو فتنہ میں پڑ جاتا اور وہ تمہاری طرح ملک (بادشاہت) کے لیے نہ لڑتے تھے (بلکہ محض دین پر لڑتے تھے)۔
|