مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ الانفال
باب اللہ تعالیٰ کا قول ”اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان سے فتنہ نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے“ (سورۃ الانفال: 39)۔
حدیث نمبر: 1745
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا کہ یہ جو آج کل فتنہ اور لڑائی ہو رہی ہے، اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ تو انھوں نے کہا کہ تو کیا جانے کہ فتنہ کسے کہتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں سے لڑتے تھے اور مشرکوں کے پاس کوئی مسلمان جاتا تو فتنہ میں پڑ جاتا اور وہ تمہاری طرح ملک (بادشاہت) کے لیے نہ لڑتے تھے (بلکہ محض دین پر لڑتے تھے)۔