وصیتوں کا بیان वसीयत के बारे में اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں یہ) فرمانا: ”اے مسلمانو! جب تم میں سے کسی کو موت آئے تو وصیت کے وقت تم (مسلمانوں) میں سے یا تمہارے غیروں میں سے دو معتبر شخص گواہ ہونے چاہئیں .... اور اللہ تعالیٰ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔“ کا بیان۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء (رضی اللہ عنہ) کے ساتھ سفر کو نکلا۔ پھر وہ ایسی سرزمین میں فوت ہوئے کہ وہاں کوئی مسلمان نہ تھا۔ جب تمیم اور عدی رضی اللہ عنہ اس کا ترکہ لائے تو چاندی کا ایک گلاس جس میں سنہری نقش تھے کھو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم دی اور انھوں نے قسم کھا لی۔ اس کے بعد وہ گلاس مکہ میں جن کے پاس ملا انھوں نے کہا کہ ہم نے اس کو تمیم اور عدی سے خریدا ہے۔ پھر دو شخص میت کے اعزہ میں سے کھڑے ہو گئے اور انھوں نے قسم کھائی کہ ہماری شہادت بہ نسبت ان دونوں کی شہادت کے زیادہ قابل قبول ہے ہم یہ گواہی دیتے ہیں کہ یہ پیالہ ہمارے (مرنے والے) عزیز کا ہے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما) کہتے ہیں کہ یہ آیت انہی کے حق میں نازل ہوئی: ”اے مسلمانو! جب تم میں سے کسی کو موت آئے تو وصیت کے وقت دو انصاف والے تم میں سے یا تمہارے غیروں میں گواہ ہونے چاہئیں .... آخر آیت تک۔“
|