صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
The Book of Al-Jizya and The Stoppage of War
6. بَابُ إِخْرَاجِ الْيَهُودِ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ:
باب: یہودیوں کو عرب کے ملک سے نکال باہر کرنا۔
(6) Chapter. The expelling of the Jews from the Arabian Peninsula.
حدیث نمبر: Q3167
Save to word اعراب English
وقال عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اقركم ما اقركم الله به".وَقَالَ عُمَرُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ بِهِ".
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (خیبر کے یہودیوں سے) فرمایا کہ میں تمہیں اس وقت تک یہاں رہنے دوں گا جب تک اللہ تم کو یہاں رکھے۔
حدیث نمبر: 3167
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: بينما نحن في المسجد خرج النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انطلقوا إلى يهود فخرجنا حتى جئنا بيت المدراس، فقال: اسلموا تسلموا واعلموا ان الارض لله ورسوله، وإني اريد ان اجليكم من هذه الارض فمن يجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا ان الارض لله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ فَخَرَجْنَا حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَالَ: أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ يَجِدْ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعد مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (ابوسعید) نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم ابھی مسجد نبوی میں موجود تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور فرمایا کہ یہودیوں کی طرف چلو۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے اور جب بیت المدراس (یہودیوں کا مدرسہ) پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسلام لاؤ تو سلامتی کے ساتھ رہو گے اور سمجھ لو کہ زمین اللہ اور اور اس کے رسول کی ہے۔ اور میرا ارادہ ہے کہ تمہیں اس ملک سے نکال دوں، پھر تم میں سے اگر کسی کی جائیداد کی قیمت آئے تو اسے بیچ ڈالے۔ اگر تم اس پر تیار نہیں ہو، تو تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول ہی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: While we were in the Mosque, the Prophet came out and said, "Let us go to the Jews" We went out till we reached Bait-ul-Midras. He said to them, "If you embrace Islam, you will be safe. You should know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I want to expel you from this land. So, if anyone amongst you owns some property, he is permitted to sell it, otherwise you should know that the Earth belongs to Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 392


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3168
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا ابن عيينة، عن سليمان بن ابي مسلم الاحول، سمع سعيد بن جبير، سمع ابن عباس رضي الله عنهما، يقول وما يوم الخميس ثم بكى حتى بل دمعه الحصى: يوم الخميس قلت: يا ابا عباس ما يوم الخميس؟ قال: اشتد برسول الله صلى الله عليه وسلم وجعه، فقال" ائتوني بكتف اكتب لكم كتابا لا تضلوا بعده ابدا فتنازعوا ولا ينبغي عند نبي تنازع، فقالوا: ما له اهجر استفهموه، فقال: ذروني فالذي انا فيه خير مما تدعوني إليه فامرهم بثلاث، قال: اخرجوا المشركين من جزيرة العرب واجيزوا الوفد بنحو ما كنت اجيزهم والثالثة خير إما ان سكت عنها وإما ان قالها فنسيتها، قال سفيان: هذا من قول سليمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلِ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَى: يَوْمُ الْخَمِيسِ قُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا يَوْمُ الْخَمِيسِ؟ قَالَ: اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ، فَقَالَ" ائْتُونِي بِكَتِفٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، فَقَالُوا: مَا لَهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ، فَقَالَ: ذَرُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ فَأَمَرَهُمْ بِثَلَاثٍ، قَالَ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَالثَّالِثَةُ خَيْرٌ إِمَّا أَنْ سَكَتَ عَنْهَا وَإِمَّا أَنْ قَالَهَا فَنَسِيتُهَا، قَالَ سُفْيَانُ: هَذَا مِنْ قَوْلِ سُلَيْمَانَ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، انہوں نے سعید بن جبیر سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا آپ نے جمعرات کے دن کا ذکر کرتے ہوئے کہا، تمہیں معلوم ہے کہ جمعرات کا دن، ہائے! یہ کون سا دن ہے؟ اس کے بعد وہ اتنا روئے کہ ان کے آنسووں سے کنکریاں تر ہو گئیں۔ سعید نے کہا میں نے عرض کیا، یا ابوعباس! جمعرات کے دن سے کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف (مرض الموت) میں شدت پیدا ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مجھے (لکھنے کا) ایک کاغذ دے دو تاکہ میں تمہارے لیے ایک ایسی کتاب لکھ جاؤں، جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو۔ اس پر لوگوں کا اختلاف ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ نبی کی موجودگی میں جھگڑنا غیر مناسب ہے، دوسرے لوگ کہنے لگے، بھلا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بےکار باتیں فرمائیں گے اچھا، پھر پوچھ لو، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے میری حالت پر چھوڑ دو، کیونکہ اس وقت میں جس عالم میں ہوں، وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کا حکم فرمایا، کہ مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا اور وفود کے ساتھ اسی طرح خاطر تواضع کا معاملہ کرنا، جس طرح میں کیا کرتا تھا۔ تیسری بات کچھ بھلی سی تھی، یا تو سعید نے اس کو بیان نہ کیا، یا میں بھول گیا۔ سفیان نے کہا یہ جملہ (تیسری بات کچھ بھلی سی تھی) سلیمان احول کا کلام ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: that he heard Ibn `Abbas saying, "Thursday! And you know not what Thursday is? After that Ibn `Abbas wept till the stones on the ground were soaked with his tears. On that I asked Ibn `Abbas, "What is (about) Thursday?" He said, "When the condition (i.e. health) of Allah's Apostle deteriorated, he said, 'Bring me a bone of scapula, so that I may write something for you after which you will never go astray.'The people differed in their opinions although it was improper to differ in front of a prophet, They said, 'What is wrong with him? Do you think he is delirious? Ask him (to understand). The Prophet replied, 'Leave me as I am in a better state than what you are asking me to do.' Then the Prophet ordered them to do three things saying, 'Turn out all the pagans from the Arabian Peninsula, show respect to all foreign delegates by giving them gifts as I used to do.' " The sub-narrator added, "The third order was something beneficial which either Ibn `Abbas did not mention or he mentioned but I forgot.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 393


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.